کووڈ کو شکست دینے والے افراد میں 55 طویل المعیاد علامات کی شناخت
کووڈ کو شکست دینے والے متعدد افراد کو طویل المعیاد بنیادوں پر 55 مختلف علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
طبی جریدے جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں 18 ہزار سے زیادہ تحقیقاتی مقالوں میں سے 15 تحقیقی رپورٹس کو منتخب کرکے ان کا تجزیہ کیا گیا۔
ہزاروں افراد کے ڈیٹا پر مشتمل ان تحقیقی رپورٹس میں 17 سے 87 سال کی عمر کے مریضوں کا جائزہ صحتیابی کے بعد 14 سے 110 دن تک لیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مجموعی طور پر کووڈ کو شکست دینے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد متعدد افراد کم 55 مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسے مریضوں کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے اور ان میں تھکاوٹ کا مسئلہ سب سے عام تھا جس کا سامنا 58 فیصد افراد کو ہوا۔
اسی طرح سردرد، سونگھنے کی حس سے مکمل یا جزوی محرومی، توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات، بالوں سے محرومی اور جوڑوں کی تکلیف بھی عام ترین علامات تھیں۔
کچھ افراد میں فالج اور ذیابیطس جیسے امراض کو بھی دریافت کیا گیا جبکہ دیگر طویل المعیاد علامات میں کھانسی، سینے میں عدم اطمینان، پھیپھڑوں کی گنجائش کم ہونا، نیند کے دوران چند لمحات کے لیے سانس رکنا، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور دل کے پٹھوں کے ورم جیسی علامات کو بھی مریضوں نے رپورٹ کیا۔
دماغی و ذہنی علامات جیسے ڈیمینشیا، ڈپریشن، ذہنی بے چینی اور اضطراب بھی اس فہرست کا حصہ تھیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 15 فیصد مریضوں نے سننے کی حس کے مسائل کو بھی رپورٹ کیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے والے 80 فیصد افراد نے صحتیابی کے دو ہفتے بعد کم از کم ایک علامت کو رپورٹ کیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ متعدد اثرات کی شناخت ممکنہ طور پر ابھی تک نہیں ہوسکی اور اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ مریضوں کو طویل المعیاد علامات کا سامنا کیوں ہوتا ہے۔