سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، دیگر تمام ججز کی وکلا کی ہڑتال کے باوجود عدالتوں میں حاضری
کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی محمد شیخ نے معمول کے مطابق اپنے دفتر میں حاضری دی جبکہ وکلا نے صدر مملکت کی جانب سے ان کو سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج کی حیثیت سے تقرر کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے شہر بھر میں عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ بار کونسل، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ ملیر بار ایسوسی ایشن کے ارکان نے ہڑتال کی اور صدر عارف علوی کی جانب سے ایک روز قبل جسٹس احمد علی شیخ کے ایڈہاک جج کے طور پر تقرر کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کرنے پر اپنے قانونی فرائض سے دور رہے۔
سندھ ہائی کورٹ، سٹی کورٹس، ڈسٹرکٹ ملیر کورٹس، اسپیشل کورٹس اور ٹربیونل میں اس دن کے لیے سیکڑوں مقدمات طے تھے جن پر کارروائی نہیں کی جاسکی جس سے مقدمہ چلانے والوں کو مایوسی اور پریشانی ہوئی۔
مزید پڑھیں: جے سی پی نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج نامزد کردیا
تاہم چیف جسٹس اور سندھ ہائی کورٹ کے دیگر ججز کے ساتھ ساتھ ماتحت عدالتوں، خصوصی عدالتوں اور ٹربیونلز کے جج بھی حاضر ہوئے اور اپنے چیمبروں میں موجود رہے تاکہ فوری نوعیت کے معاملات پر کارروائی کی جاسکے۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر صلاح الدین احمد نے نشاندہی کی کہ چیف جسٹس احمد علی شیخ نے اسلام آباد میں اپنی حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ایڈہاک جج کی حیثیت سے عدالت عظمیٰ کے بینچ میں شامل ہونے سے انکار کے بعد سے معمول کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے دفتر میں حاضری دی ہے اور ان کے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر کام جاری رکھنے پر ان کے خلاف کوئی قانونی نتائج سامنے نہیں آئے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے صدر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے اور اس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہے۔
پیر کو نوٹیفکیشن کے اجرا کے چند گھنٹے بعد چیف جسٹس نے صدر عارف علوی اور چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کو خط لکھا تھا کہ وہ ایڈہاک بنیادوں پر سپریم کورٹ میں شامل نہیں ہو سکتے۔
چیف جسٹس نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں شرکت سے بھی انکار کر دیا تھا جو منگل (17 اگست) کو اسلام آباد میں شیڈول تھی اور کہا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی ایڈہاک بنیادوں پر سپریم کورٹ کے بینچ میں شامل ہونے کی رضامندی ظاہر نہیں کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے بطور ایڈہاک جج تعیناتی کی پیشکش دوبارہ مسترد کردی
انہوں نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں بطور مستقل جج مقرر ہونا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایڈہاک جج کے طور پر ان کے تقرر کے بارے میں صدارتی نوٹیفکیشن 'قانونی اختیار کے بغیر تھا اور کوئی قانونی اثر نہیں رکھتا' تھا۔
چیف جسٹس احمد علی شیخ کے ایڈہاک جج کے طور پر تقرر گزشتہ ہفتے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پانچ میں سے چار کے اکثریتی ووٹوں سے معاملے کا فیصلہ کرنے کے بعد وزیراعظم عمران خان کی تجویز پر صدر مملکت نے کیا تھا۔
فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان کا تقرر ایک سال کی مدت کے لیے کیا جائے بشرطیکہ انہوں نے اپنی رضامندی ظاہر کی ہو۔