کووڈ کے متعدد مریضوں میں طویل المعیاد علامات کی بنیادی وجہ دریافت
کووڈ 19 کو شکست دینے والے متعدد افراد کو مہینوں تک مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے جس کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔
اب طبی ماہرین نے لانگ کووڈ کا باعث بننے والی ممکنہ بنیادی وجہ کو دریافت کرلیا ہے۔
نئے شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ لانگ کووڈ کا سامنا کرنے والے مریضوں کو بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوتا ہے اور اس سے ان میں علامات کے تسلسل جیسے جسمانی فٹنس میں کمی اور مسلسل تھکاوٹ کی وضاحت بھی ہوتی ہے۔
یہ بات آئرلینڈ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
آر سی ایس آئی یونیورسٹی آف میڈیسین اینڈ ہیلتھ سائنز کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ بیماری کو شکست دینے والے مریضوں میں لانگ کووڈ کی بنیادی وجہ ممکنہ طور پر غیرمعمولی بلڈ کلاٹس کا مسئلہ ہے۔
اسی تحقیقی ٹیم نے پہلے بھی کووڈ کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے مریضوں میں جان لیوا بلڈ کلاٹس کا مشاہدہ کیا تھا، مگر اب تک لانگ کووڈ سینڈروم کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہوسکا۔
لانگ کووڈ کے شکار افراد میں ابتدائی بیماری کے بعد بھی کئی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف علامات برقرار رہتی ہیں اور ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں لانگ کووڈ کی علامات کا سامنا کرنے والے 50 مریضوں کا جائزہ لیا گیا تھا تاکہ یہ سمجھنے میں مدد مل سکے کہ بلڈ کلاٹنگ کا عمل اس کی وجہ تو نہیں۔
انہوں نے دریافت کیا کہ لانگ کووڈ کے مریضوں کے خون میں صحت مند افراد کے مقابلے میں بلڈ کلاٹنگ کا باعث بننے والے عناصر میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔
بلڈ کلاٹس کے ان عناصر کی شرح ان مریضوں میں زیادہ ہوتی ہے جو کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہ چکے ہوتے ہیں مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ جو لوگ گھر میں رہ کر بیماری کو شکست دیتے ہیں ان میں بھی ان عناصر کی شرح کافی زیادہ ہوتی ہے۔
محققین نے لانگ کووڈ کی دیگر علامات جیسے جسمانی فٹنس میں کمی اور تھکاوٹ اور بلڈ کلاٹس کے درمیان تعلق کا مشاہدہ بھی کیا۔
اگرچہ ورم کا باعث بننے والے عناصر تو معمول پر آگئے تھے مگر بلڈ کلاٹںگ کا تسلسل لانگ کووڈ کے مریضوں میں برقرار رہا۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ بلڈ کلاٹنگ سسٹم ممکنہ طور پر لانگ کووڈ سینڈروم کی بنیادی وجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بیماری کی بنیادی وجہ کو سمجھنا اس کے خلاف مؤثر طریقہ علاج کو تشکیل دینے کی جانب پہلا قدم ثابت ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں افراد اس وت لانگ کووڈ کا سامنا کررہے ہیں اور آنے والے مہینوں میں مزید افراد کو اس کا سامنا ہوگا، یہی وجہ ہے کہ ہم تحقیق کو جاری رکھیں گے اور مؤثر علاج کو دریافت کریں گے۔