کابل پر طالبان کا کنٹرول، افغان عوام تذبذب کا شکار
افغان حکومتی عہدیداروں کے فرار کے بعد طالبان بڑی حد تک افغانستان پر عملی طور پر کنٹرول سنبھال چکے ہیں اور ان کی جانب سے کسی شہری یا غیر ملکی کی جان و مال کو نقصان نہ پہنچانے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
اس یقین دہانی کے باوجود افغان عوام اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کا شکار دکھائی دے رہے ہیں اور بڑی تعداد میں شہری ملک سے باہر جانے کی کوشش کے لیے کابل ایئرپورٹ پہنچ گئے جہاں افراتفری کی صورتحال دیکھنے میں آئی۔
تاہم نیٹو اتحادی جو امریکی صدر کی جانب سے اپنی افواج کے 31 اگست تک انخلا کے اعلان کے بعد اپنی افواج وطن واپس بلا چکے تھے اب شہریوں کو نکالنے کے لیے فوجی اہلکاروں کو واپس بھیج رہے ہیں۔
کچھ نے شکایت کی کہ امریکا، ان افغان شہریوں کو تیزی سے واپس لانے میں ناکام ہورہا ہے جو ماضی میں امریکیوں اور نیٹو افواج کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے طالبان کی جانب سے انتقامی کارروائی کے خطرے میں گھرے ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں ہزاروں امریکیوں، سفارتخانے کے مقامی عملے اور دیگر باالخصوص ’خطرے کا شکار افغان شہریوں‘ کو ملک سے نکالنے کا وعدہ کیا گیا۔