سائنوفارم ویکیسن کووڈ سے موت سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر قرار
چینی کمپنی سائنوفارم کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بیماری کا سامنا کرنے والے مریضوں کو موت سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔
یہ بات جنوبی امریکی ملک پیرو میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سائنوفارم کی تیار کردہ BBIBP-CorV ویکسین پر یہ تحقیق فروری سے جون کے درمیان جاری رہی تھی جب اس ملک میں کورونا کی تباہ کن دوسری لہر جاری تھی۔
پیرو میں دوسری لہر کورونا کی نئی اقسام لمباڈا اور گیما کا نتیجہ تھی۔
تحقیق میں پیرو میں کام کرنے والے 4 لاکھ کے قریب ہیلتھ ورکرز کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے بیشتر کو سائنوفارم ویکسین کی 2 خوراکوں کا استعمال کرایا گیا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ ویکسین کووڈ کی علامات والی بیماری سے تحفظ کے لیے 50.4 فیصد تک مؤثر ہے (ممکنہ طور پر لمباڈا اور گیما اقسام کے خلاف)۔
پیرو کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ بیماری سے بچانے میں ویکسین کی افایت بہت زیادہ نہیں مگر یہ مریض کو موت سے بچانے میں 94 فیصد تک مؤثر ہے۔
محققین نے کہا کہ ویکسین کی افادیت کو مد نظر رکھتے ہوئے فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کے لیے بوسٹر ڈوز کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
کچھ ممالک بشمول کمبوڈیا اور متحدہ عرب امارات میں سائنو ارم ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو ایسٹرا زینیکا یا فائزر ویکسین کی ایک خوراک بطور بوسٹر ڈوز دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔
پیرو میں ہونے والی تحقیق میں شامل ماہرین نے کہا کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ ہمیں کسی موقع پر تیسری خوراک کی ضرورت پڑے گی، مگر سوال یہ ہے کہ اس کا بہترین وقت کونسا ہوگا اور کونسی قسم کی ویکسین دینی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ سائنوفارم ویکسین کی افادیت ان اقسام کے خلاف کے کم لگتی ہے مگر یہ عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ معیار کے مطابق قابل قبول ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈیٹا کے مطابق کلینکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے میں سائنوفارم ویکسین کی کووڈ کی علامات والی بیماری کے خلاف افادیت 78.1 فیصد تھی۔
پاکستان میں بھی کووڈ کی روک تھام کے لیے اس ویکسین کا استعمال کافی زیادہ ہورہا ہے۔
پیرو میں کووڈ سے اموات کی شرح دنیا میں آبادی کے تناسب سے سب سے زیادہ قرار دی جاتی ہے جس کی وجہ ماہرین کورونا کی قسم لمباڈا کو قرار دیتے ہیں، جو گزشتہ سال کے آخر میں دریافت ہوئی تھی۔
لمباڈا امریکا اور جنوبی امریکی ممالک میں پھیلنے والی قسم ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ویکسین سے پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔