لاس اینجلس عدالت نے ہاروی وائنسٹن پر لگے ایک الزام کو خارج کردیا
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کی عدالت نے ’ریپ‘ الزامات میں 23 سال قید کی سزا کاٹنے والے ہاروی وائنسٹن پر لگائے گئے ایک الزام کو خارج کردیا۔
ہولی وڈ پروڈیوسر ایک خاتون سے ریپ کے جرم میں 23 سال کی سزا کے لیے نیویارک کی جیل میں ہیں لیکن انہیں کیلی فورنیا میں چلنے والے کیس کے لیے عدالت میں پیش کیا گیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ہاروی وائنسٹن کے خلاف لاس اینجلس میں اہم ٹرائل کا باقائدہ آغاز آئندہ سال تک ہونے کا امکان ہے لیکن اس سے قبل ہونے والی سماعتوں میں عدالت نے ان پر لگائے گئے ایک سنگین الزام کو خارج کردیا۔
ہاروی وائنسٹن پر لاس اینجلس کی عدالت میں 5 خواتین کے ساتھ 2004 سے 2013 تک مختلف مقامات پر 11 مرتبہ ریپ، جنسی استحصال اور جسمانی تشدد کے الزامات کے تحت ٹرائل ہوگا، جس میں سے اب ایک الزام کو خارج کردیا گیا۔
عدالت کے مطابق گزشتہ ماہ جولائی میں ہونے والی سماعت کے دوران بھی پراسیکیوٹرز کو مذکورہ الزام کو درست کرنے کی ہدایت کی گئی تھی مگر ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا، اس لیے مذکورہ الزام کو خارج کیا جاتا ہے۔
عدالت کے مطابق شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ الزام کو مدت گزرنے کے بعد رجسٹرڈ کروایا گیا اور اسے درست قوانین کے تحت بھی درج نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس میں ریپ ٹرائل سے قبل ہاروی وائنسٹن کا عدالت سے رجوع
ایک الزام خارج ہونے کے بعد اب ہاروی وائنسٹن کے خلاف مذکورہ عدالت میں 4 خواتین کے ساتھ 10 مرتبہ ریپ اور جنسی استحصال و تشدد کا ٹرائل ہوگا لیکن باضابطہ ٹرائل شروع ہونے سے قبل ان کے خلاف مزید الزامات کو خارج کرنے کا بھی امکان ہے۔
ہاروی وائنسٹن نے گزشتہ ماہ جولائی میں مذکورہ الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔
ہاروی وائنسٹن کو لاس اینجلس میں ٹرائل کے لیے خصوصی طور پر نیویارک سے کیلی فورنیا منتقل کیا گیا ہے اور اگر ان پر مذکورہ عدالت میں بھی جرم ثابت ہوئے تو انہیں عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
ہاروی وائنسٹن کے خلاف لاس اینجلس سمیت نیویارک اور دیگر شہروں کی عدالتوں میں بھی متعدد کیسز زیر التوا ہیں، تاہم انہیں اب تک صرف ایک خاتون کے ساتھ ریپ کے جرم میں 23 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: ریپ مقدمے میں ہاروی وائنسٹن کو 23 سال قید کی سزا سنادی گئی
ہاروی وائنسٹن کو مارچ 2020 میں جیل بھیجا گیا تھا، ان پر مجموعی طور پر 100 کے قریب خواتین و لڑکیوں کے ریپ و جنسی استحصال کا الزام ہے اور انہوں نے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔
ان پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے الزامات لگائے تھے، ان پر جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات کے بعد ہی دنیا میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔