• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

معیشت مستحکم مرحلے میں داخل ہوچکی ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

شائع August 12, 2021
رضا باقر نے کہا کہ منفی حقیقی شرح سود کے باوجود مرکزی بینک نے اپنا پالیسی ریٹ 7 فیصد پر برقرار رکھا ہوا ہے — فوٹو: اسٹیٹ بینک فیس بک
رضا باقر نے کہا کہ منفی حقیقی شرح سود کے باوجود مرکزی بینک نے اپنا پالیسی ریٹ 7 فیصد پر برقرار رکھا ہوا ہے — فوٹو: اسٹیٹ بینک فیس بک

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر رضا باقر کا کہنا ہے کہ ملک استحکام حاصل کرنے کے بعد کامیابی سے مستحکم معاشی نمو کے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور اب زیادہ شرح نمو حاصل کرنے کی جانب بڑھے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پائیدار ترقی اور ڈیجیٹلائزیش کو فروغ دینے سے متعلق کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ منفی حقیقی شرح سود کے باوجود مرکزی بینک نے اپنا پالیسی ریٹ 7 فیصد پر برقرار رکھا ہوا ہے تاکہ معاشی نمو میں مدد مل سکے۔

تقریب میں تاجر برادری کے نمائندوں اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے عہدیداران نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

رضا باقر نے کہا کہ ملک کامیابی کے ساتھ تبدیلی کا مرحلہ عبور کرچکا ہے لیکن ہم ماضی کی طرح ایک دم ترقی اور پھر منفی نمو کی طرف نہیں جائیں گے، نہ ہی بہت زیادہ معاشی نمو یا ترقی کی بہت کم شرح قابل قبول ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال جون میں اچانک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سامنے آنے پر بہت سی باتیں کی جارہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جون میں معمول سے زیادہ ادائیگیاں ہوتی ہیں اور جب سے معیشت کی نمو کی شرح بڑھی ہے درآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ رہا ہے تو تین سمتوں میں تشویش ہونی چاہیے، پہلا یہ کہ زرمبادلہ کا اثر کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر ہونا چاہیے، اگر یہ نہیں ہوتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ زرمبادلہ کی شرح کو مصنوعی طور پر منظم کیا گیا جو معیشت کے لیے منفی اشارہ ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے برآمد کنندگان کیلئے 'ای فارم' کی شرط ختم کردی

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا حجم بھی اہمیت کا حامل ہے، ہمیں اُمید ہے کہ رواں مالی سال میں خسارہ جی ڈی پی کے 2 سے 3 فیصد کے درمیان رہے گا جو سال 2018 کے 6 فیصد کے مقابلے بہت کم ہے جب کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر 19 ارب ڈالر ہوگیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آخر میں یہ کہ اگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آتی ہے تو یہ تشویش کی بات ہے، پاکستان کے معاملے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024