اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے، وزیراعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے تاکہ مسلمان ممالک سے لوگ بڑی تعداد میں ہمارے ملک میں سیاحت کے لیے آ سکیں۔
وزیر اعظم نے بلوچستان کے شہر لسبیلہ کے قریب سونمیانی کے ساحل پر پودے لگانے والے کارکنوں اور مقامی افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تقریباً سارا پاکستان دیکھا ہے، شاید ہی کوئی علاقے ہیں جہاں میں نہیں گیا لیکن بلوچستان میں زیادہ علاقوں میں نہیں جا سکا تو آج مجھے ادھر آنے کا موقع ملا جس پر میں خود کو خوش قسمت تصور کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں: سیاحتی مقامات کے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا ہوگا، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ میں جب پاکستان کے مختلف علاقوں میں جاتا ہوں تو مجھے حیرت ہوتی ہے کہ اللہ نے پاکستان کو کتنی نعمتیں بخشی ہیں، یہ اللہ کا بڑا تحفہ ہے لیکن ساتھ ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے کہ اللہ کی ان نعمتوں سے ہمیں جس طرح انصاف کرنا چاہیے تھا، وہ ہم نے نہیں کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم لسبیلہ کو سیاحتی مقام بنا سکتے ہیں جس سے مقامی لوگوں کی زندگی بہتر ہو گی اور ان کو روزگار ملے گا، وہ اپنے بچوں کو پڑھا سکیں گے اور وہ آگے بڑھ سکیں گے، یہ حکومت کی اولین ذمے داری ہوتی ہے کہ ہم اپنے لوگوں کی زندگی بہتر کیسے کر سکتے ہیں، کیسے ان کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے بعد انہیں خوشحال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں صنعت تو نہیں لگا سکتے ہیں لیکن یہاں پر ٹورزم ریزورٹ بنا سکتے ہیں لیکن ایسی سیاحت ہرگز نہیں جو ہماری روایات اور دین کے خلاف ہو بلکہ ہم ایسی سیاحت کو فروغ دے سکتے جس سے مسلمان ممالک سے بڑی تعداد میں لوگ یہاں آئیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیاحت کی بدولت بیرون ملک کے تمام قرضے واپس کر سکتے ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی وجہ سے ہمارے مسلمان بھائی بہن اب یورپ سمیت ایسی کئی جگہوں پر نہیں جا پاتے جہاں وہ پہلے بآسانی چھٹیاں منانے جاتے تھے لیکن اب انہیں اسلاموفوبیا کی وجہ سے ان ممالک میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہ ایسی جگہوں پر اپنے لوگوں کو نہیں لے جانا چاہتے تو پاکستان میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ یہاں مسلمان ملکوں سے لوگ سیاحت کے لیے آئیں۔
اس موقع پر انہوں نے سونمیانی کے علاقے کو سیاحت کے لیے بہتر طور پر استعمال کرنے کے لیے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے سفارشات طلب کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے سیاحت کے لیے صحیح طرح سے کام نہ کیا تو اس کا غلط استعمال ہو جائے گا کیونکہ ہمارے کئی علاقے تباہ ہو چکے ہیں جیسے مری میں انتہا سے زیادہ تعمیرات ہو چکی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اب ہم پہلی مرتبہ پاکستان میں ان پہاڑی علاقوں میں ترقیاتی کام کررہے ہیں جو پہلی مرتبہ کسی پاکستانی نے تیار کیے ہیں ورنہ مری، نتھیا گلی اور گلیات جیسے علاقے تو انگریزوں کے زمانے سے سیاحتی مقام ہیں اور انہوں نے گرمی کی وجہ سے ان علاقوں کو بنایا تھا لیکن ساحلی پٹی پر کوئی کام نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: سیاحت کا فروغ: وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کی قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دے دی
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملک کو موسمی اثرات سے بچانے کے لیے بہت آگے نکل چکے ہیں اور اس سلسلے میں کئی اقدامات کیے گئے ہیں اور حال ہی میں دنیا کے بہترین سائنسدانوں نے رپورٹ دی ہے کہ دنیا کا موسم اس تیزی سے گرم ہو رہا ہے کہ کئی علاقوں میں رہنا مشکل ہو جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا میں کہیں جنگلات میں آگ لگ رہی ہے اور کہیں سیلاب آ رہے ہیں اور اگر اسی طرح موسم گرم ہوتا گیا تو دنیا کو نقصان پہنچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم خوش قسمت ہے کہ ہمارے یہاں مینگرووز کے درخت ہیں کیونکہ مینگرووز موسم گرم ہونے کے نظام کو روکتا ہے اور ہمیں ناصرف ان کی حفاظت کرنی ہے بلکہ ان کو بڑھانا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس لیے پیچھے رہ گیا کیونکہ نہ کبھی وفاقی حکومت نے اتنے بڑے علاقے پر توجہ دی اور بلوچستان کے اپنے لیڈرز نے بھی صحیح طرح سے توجہ نہیں دی جبکہ ہمارے کچھ سیاستدان تو بلوچستان سے زیادہ لندن کی دکان ہیرٹز میں گئے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سیاحت کے لیے قوانین بنا رہی ہے، وزیر اعظم
انہوں نے کہا کہ اب ہم نے فیصلہ کیا کہ بلوچستان پر مکمل توجہ دینی ہے اور ہم بلوچستان پر ایک ہزار ارب خرچ کررہے ہیں جہاں پاکستان کی تاریخ میں آج تک اس صوبے پر اتنا پیسہ خرچ نہیں کیا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ اگر بلوچستان ترقی کرے تو پاکستان ترقی کرے گا کیونکہ بلوچستان میں لوگ پیچھے رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے غربت ہے جبکہ ہم بلوچستان کی معدنیات کے بہتر استعمال کی بھی کوشش کررہے ہیں۔
پاکستان سیدھے راستے پر آچکا ہے، اب ہمارا ہدف سرمایہ کاری لانا ہے، عمران خان
اس سے قبل کراچی شپ یارڈ میں شپ لفٹ اینڈ ٹرانسفر سسٹم (ایس ایل اینڈ ٹی ایس) کا افتتاح کرنے کے بعد اس حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 'جس طرح ماضی میں ہم آگے بڑھ رہے تھے، اپنے صلاحیت کے مطابق اپنی منزل نہیں حاصل کرسکے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ ہم اپنی صلاحیت پر اعتماد رکھتے ہوئے اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر آگے بڑھتے لیکن ہم آسان راستے پر چلے گئے اور درآمدات پر منحصر معیشت بن گئے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے اپنی قوت نہیں پہچانی، انسان میں یہ صلاحیت ہے کہ اپنے بازو سے بوجھ اٹھاتا رہے تو وہ مضبوط ہوگا اگر انہیں استعمال کرنا چھوڑ دیں تو وہ ناکارہ ہوجائیں گے'۔
مزید پڑھیں: ای سی سی نے 739 ارب روپے کے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کی تائید کردی
وزیر اعظم نے کہا کہ 'قومیں بھی اس طرح ہوتی ہیں جو فیصلہ کرلیں کہ سب کچھ خود کریں گی تو اللہ قوم کو مضبوط کردیتا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب پھر سے کوشش ہورہی ہے کہ ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوں، ہم اب 7 ہزار 400 ٹن کو لفٹ کرسکیں گے اور ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے ملک غیر ملکی زرمبادلہ بچائیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان سیدھے راستے پر آچکا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم سے کم ہوچکا ہے اب ہمارا ہدف سرمایہ کاری لانا ہے، منی لانڈرنگ روکنی ہے اور جو چیزیں درآمد کرتے ہیں اس کی اپنے ہی ملک میں پیداوار کرنی ہے'۔
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے تھے۔
وزیر اعظم نے اپنے دورے کے دوران کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا۔
اس دوران وزیر اعظم کو کے پی ٹی کی کارکردگی پر بریفنگ بھی دی گئی جہاں انہوں نے شپ لفٹ اینڈ ٹرانسفر سسٹم کا افتتاح کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے 11 کھرب 13 ارب روپے کہاں خرچ ہوں گے؟
کراچی کے دورے کے دوران وزیر اعظم ایک اجلاس کی صدارت بھی کریں گے جس میں 11 کھرب روپے کے کراچی ٹرانسفورمیشن منصوبے کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس سے قبل ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم کا پورٹ سٹی کا دورہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی حکومت اقتدار کے اپنے تین سال مکمل کرنے والی ہے اور آئندہ عام انتخابات میں صرف دو سال باقی ہیں، سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ وزیر اعظم کی نظر سندھ کے ووٹ بینک پر ہے۔
اس سلسلے میں ایک اہم پیش رفت سابق وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کی جولائی میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سندھ امور کے طور پر تقرر بھی ہے۔
وزیر اعظم کے معاون کے طور پر ان کی تقرری سے ایک ماہ قبل ارباب غلام رحیم نے دی نیوز کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ وزیر اعظم نے انہیں سندھ میں پی ٹی آئی کو منظم کرنے کا کام سونپا ہے اور آنے والے دنوں میں صوبے کے لوگ 'خوشخبری' سنیں گے۔
مزید یہ کہ ڈان ڈاٹ کام کی ایک رپورٹ میں حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ارباب غلام رحیم کے تقرر کے وقت وزیراعظم عمران خان نے سندھ میں عوامی جلسے اگست سے شروع کرنے کا ارادہ کیا تھا اور ارباب غلام رحیم کے تقرر کو اسی تناظر میں اہم دیکھا گیا تھا۔
ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق ارباب غلام رحیم کے تقرر کے ایک روز بعد وفاقی وزیر شاہ محمود قریشی نے صوبے میں پی ٹی آئی کی مہم کے لیے ایک منصوبہ شیئر کیا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وزیر خارجہ نے کراچی کے دورے کے دوران اس منصوبے کو شیئر کیا تھا اور حکمراں جماعت سندھ کے ہر قصبے اور ضلع میں جارحانہ مہم چلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: 'کراچی میں صفائی کا نظام دیکھ کر بہت دکھ ہوا، لاہور پہنچے تو لگا کہیں اور آگئے'
اسی رپورٹ میں شاہ محمود قریشی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 'اگر پی ٹی آئی سندھ آتی ہے، لوگوں سے ملتی ہے اور انہیں پارٹی میں شمولیت کی دعوت دیتی ہے تو کیا یہ جمہوریت مخالف ہے یا قانون کے خلاف؟ اس پر اتنا ہنگامہ کیوں ہے؟ ہم یہاں لوگوں کو فتح کرنے نہیں بلکہ ان کی خدمت کرنے آئے ہیں، ہم یہاں لوگوں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ ان کے پاس متبادل ہے'۔
ابھی حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان نے سیکیورٹی فورسز اور وفاقی حکومت کے تحت کام کرنے والی دیگر ایجنسیوں کی مدد سے سندھ کو اسٹریٹ کرائمز، لاقانونیت اور ڈاکوؤں سے پاک کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
انہوں نے یہ ہدایات سندھ کے سیکورٹی امور پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی تھیں اور پاکستان رینجرز، اینٹی نارکوٹکس فورس، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی اور پاکستان کسٹم کو صوبے کے مختلف حصوں میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔
وزیر اعظم نے مئی میں بھی اسی طرح کی ہدایات جاری کی تھیں جب انہوں نے وزیر داخلہ شیخ رشید کو سندھ کا دورہ کرنے اور صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کی تھی۔
تبصرے (0) بند ہیں