• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عامر لیاقت کا ٹریفک پولیس پر رشوت لینے کا الزام، افسران کا رد عمل سامنے آگیا

شائع August 3, 2021
عامر لیاقت حسین  نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے  ٹریفک  پولیس  پر رشوت لینے کا الزام عائد کیا تھا —فائل فوٹو: فیس بک
عامر لیاقت حسین نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹریفک پولیس پر رشوت لینے کا الزام عائد کیا تھا —فائل فوٹو: فیس بک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی، ٹی وی میزبان عامر لیاقت حسین نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ٹریفک پولیس پر رشوت لینے کا الزام عائد کیا تھا جبکہ ٹریفک پولیس کے مطابق رکن اسمبلی نے اہلکاروں سے بدتمیزی کی اور ان پر الزامات لگائے۔

گزشتہ روز عامر لیاقت نے اپنے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں وہ ایک ٹریفک پولیس اہلکار پر غصہ کرتے ہوئے نظر آئے تھے۔

عامر لیاقت نے اس ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا کہ ’اپنے حلقے میں پولیس کی پیدا گیری نہیں چلنے دوں گا، عوام کو روک روک کر پیسے مانگ رہے تھے منہ کھلا ہوا ہے ان کا لاک ڈاؤن میں، پورا دن کئی ٹریفک پولیس اور پولیس کے اہلکاروں کو پکڑا ہے'۔

مذکورہ پوسٹ پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا گیا کچھ صارفین نے عامر لیاقت کو صحیح تو کچھ نے ٹریفک پولیس اہلکار کی توہین کا مرتکب قرار دیا۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو سے متعلق نامناسب ٹوئٹ پر عامر لیاقت کو پھر تنقید کا سامنا

بعدازاں اس معاملے پر ایس پی ٹریفک ایسٹ کراچی کی جانب سے ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ (پیر) سہ پہر تقریباً 4 بجکر 32 منٹ پر فیروز آباد ٹریفک سیکشن کی حدود شارع قائدین پر ہیڈ کانسٹیبل سید یاسر عباس اپنی ڈیوٹی پر تھے کہ اسی اثنا میں ایک گاڑی نمبر BD-9930 آ کر رکی جس میں تین افراد سوار تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ان میں سے ایک نے مذکورہ ہیڈ کانسٹیبل سے کہا کہ تم مجھے جانتے ہو اس علاقے کا ایم این اے عامر لیاقت ہوں، مذکورہ شخص نے الزام لگایا کہ تم لوگوں کو تنگ کر رہے ہو ان سے پیسے بٹورتے ہو اور اسی دوران بدتمیزی بھی کرنے لگے'۔

ٹریفک پولیس کے بیان کے مطابق ’اس دوران ریکارڈ کیپر شاہد میراں بھی مذکورہ مقام پر پہنچے اور انہوں نے شور شرابا دیکھا تو عامر لیاقت سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے؟ تو عامر لیاقت نے ان سے بھی انتہائی غیرمہذب اور غلیظ زبان استعمال کی، بدتمیزی کی اور ان سے ایس او پیز پر عمل کرنے کا پوچھا جس پر ریکارڈ کیپر نے کورونا ویکسینیشن کارڈ دکھایا،تو اس پر بھی اعتراض لگاتے ہوئے چلے گئے'۔

ایس پی ٹریفک ایسٹ کراچی کے بیان میں کہا گیا کہ 'مذکورہ وقوعہ کے ساتھ ایک اور واقعہ منسلک ہے کہ ٹریفک پولیس کی ریپیڈ کاروں نے ساڑھے چار بجے نرسری پل کے مقام پر 3 موٹر سائیکل سواروں کو ایس او پیز کی خلاف ورزی پر روکا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ 'موٹر سائیکل سوار نے پہلے طارق روڈ ٹریفک سیکشن کا چالان دکھایا جس پر سب انسپکٹر محمد اشرف نے ان موٹر سائیکل سواروں کو جانے دیا تھا'۔

مزید کہا گیا کہ 'اتنے میں پیچھے سے ایک کار نمبر BD-9930 آکر رکی جس میں 3 افراد سوار تھے وہ طیش میں آئے جس میں ایک شخص نے سرکاری گاڑی ڈگی پر مکے مارنے شروع کیے اور اپنے آپ کو ایم این اے عامر لیاقت ظاہر کیا جس پر افسر نے گاڑی سے باہر اترنے کی کوشش کی تو انہوں نے اور ان کے دیگر ساتھیوں نے مکے مارے، دھکے دیے اور گاڑی سے اترنے نہیں دیا'۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز سے متعلق متنازع ٹوئٹ پر رکنِ قومی اسمبلی عامر لیاقت کو تنقید کا سامنا

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہم پر مختلف الزامات لگائے گئے، بدتمیزی کی اور کہا کہ علاقے سے دفع ہو جاؤ ورنہ میں تمہیں نوکری سے برخاست کرادوں گا جس پر مذکورہ افسر نے صبر و تحمل سے کام لیا اور مذکورہ اشخاص آگے روانہ ہوگئے'۔

تاہم عامر لیاقت نے مذکورہ اعلامیے کو ’جھوٹا‘ قرار دیتے ہوئے ایک اور ویڈیو شیئر کی۔

ویڈیو کے کیپشن میں عامر لیاقت نے لکھا کہ ’دیکھیں کہ گاڑی آرام سے گزر گئی اور میں کہتا رہ گیا کہ پکڑو جو پیسے جیب میں ڈال کر چلتے بنے اور اہلکار کہہ رہا ہے یہ اس علاقے کی گاڑی نہیں ،یہی تو کہا تھا مراد علی شاہ کی نہیں عمران خان کی حکومت ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024