• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

شہروز کاشف کے۔ٹو سر کرنے والے سب سے کم عمر کوہ پیما بن گئے

شائع July 27, 2021
شہرو کاشف کے-ٹو اور ماؤنٹ ایوریسٹ سر کرنے والے سب سے کم عمر پاکستانی کوہ پیما ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
شہرو کاشف کے-ٹو اور ماؤنٹ ایوریسٹ سر کرنے والے سب سے کم عمر پاکستانی کوہ پیما ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف بوتل آکسیجن کی مدد سے 8ہزار 611 میٹر (28،251 فٹ) بلند دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے-ٹو سر کرنے والے دنیا کے سب سے کم عمر کوہ پیما بن گئے ہیں۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے شہروز کاشف نے 17 برس کی عمر میں 8ہزار 47 میٹر(26،400 فٹ) بلند دنیا کی 12 ویں بلند ترین چوٹی 'براڈ پیک' کو بھی سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کے-ٹو پر لاپتا ہونے والے محمد علی سدپارہ، اسنوری، موہر کی لاشیں مل گئیں

مئی میں انہوں نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماونٹ ایورسٹ سر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا، انہوں نے براڈ پیک اور ماؤنٹ ایوریسٹ سر کرنے کے لیے ضمنی آکسیجن کا استعمال کیا تھا۔

الپائن کلب آف پاکستان کے مطابق 19سال کی عمر میں یہ کارنامہ انجام دینے والے شہروز کے۔ٹو سر کرنے والے کم عمر ترین کوہ پیما ہیں اور یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔

الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے بتایا کہ شہروز کاشف نے 27 جولائی کی صبح آٹھ بج کر 10 منٹ پر کے ٹو سر کرنے کا کارنامہ انجام دیا اور کے ٹو بیس کیمپ سے یہ معرکہ سر کیے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

کاشف سے پہلے محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کے-ٹو سر کرنے والے کم عمر فرد تھے جنہوں نے یہ اعزاز 20سال کی عمر میں حاصل کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کے-2 مہم جوئی کے دوران لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ کی موت کی تصدیق

ڈان ڈاٹ کام کے نام پیغام میں نوجوان کوہ پیما کی والدہ نادیہ کاشف نے کہا کہ میں گزشتہ روز ان سے بات کر رہی تھی اور میں نے ان سے پوچھا کہ کیا انہیں گھر والوں کی کمی محسوس ہو رہی ہے تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ 'ماما، میں گھر میں ہی ہوں'، آپ کسی ایسے شخص کو کیسے روک سکتے ہیں جو یہ مانتا ہے کہ پہاڑ اس کا گھر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے شہروز پر یقین ہے، وہ مضبوط، پرعزم اور پرجوش ہے، میں نے اس کے والد سے کہا کہ وہ پریشان نہ ہوں اور آپ دیکھیں گے کہ میرا بیٹا ہمیں اور پوری قوم کا سر فخر سے بلند کردے گا۔

اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے بھی کاشف کو ریکارڈ ساز کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔

واضح رہے کہ شہروز نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے بعد ایک انٹرویو میں اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ ساجد سدپارہ کے ساتھ مل کر دنیا میں آٹھ ہزار میٹر سے بلند تمام 14 چوٹیاں سر کرنا چاہتے ہیں۔ شہروز نے11 سال کی عمر میں کوہ پیمائی شروع کی اور اس وقت انہوں نے 4ہزار میٹر بلند چوٹیاں سر کیں جن میں مکڑا پیک اور موسی کا مصلہ شامل ہیں۔

کاشف کے علاوہ وادی ہوشے سے تعلق رکھنے والے چار دیگر پاکستانی کوہ پیماؤں علی درانی، محمد حسن ہوشے، مشتاق احمد ہوشے اور یوسف میری ہوشے کا گروپ بھی کے-ٹو پر پہنچا۔

مزید پڑھیں: کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران اسکاٹش کوہ پیما ہلاک

ان کی ٹیم تجربہ کار کوہ پیماؤں اور بلند چوٹیاں سر کرنے والے ماہرین پر مشتمل ہے۔ ٹیم لیڈر محمد تقی نے ایک مضبوط ٹیم کو اکٹھا کیا جس نے کے-ٹو سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ محمد تقی نے 2014 میں جب 24سال کی عمر میں کے-ٹو سر کی تھی تو اس وقت وہ یہ کارنامہ انجام دینے والے دنیا کے سب سے کم عمر فرد تھے۔

نیپال، چین اور پاکستان میں دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیاں ہیں جو سب 8ہزار میٹر سے بلند ہیں جبکہ 8ہزار 848 میٹر بلند دنیا کی سب سے بڑی چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ نیپال میں واقع ہے، پاکستان میں کے-ٹو اور نانگا پربت سمیت 8ہزار میٹر سے زائد بلند دنیا کی پانچ چوٹیاں ہیں۔

چوٹی سر کرنے کے خواہشمند افراد خطرناک زون میں داخل ہوتے ہیں جہاں 8ہزار میٹر سے زائد بلندی کے بعد آکسیجن کی کمی کے سبب زیادہ دیر تک رہنے سے جان کو سنگین خطرات لاحق ہو جاتے ہیں اور اکثر کوہ پیما بوتل آکسیجن پر انحصار کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کے ٹو سر کرنے کے خواہشمند بلغارین کوہ پیما گر کر ہلاک

الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے بھی کوہ پیماؤں کو چوٹی سر کرنے پر شہروز کاشف کو مبارکباد پیش کی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024