کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران اسکاٹش کوہ پیما ہلاک
اسلام آباد/ گلگت: دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی 'کے ٹو' کو سر کرنے کی کوشش کے دوران 25 جولائی کو مزید ایک کوہ پیما زندگی کی بازی ہار گیا۔
ایلپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی) کے سیکریٹری کرار حسین حیدری کے مطابق کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران نئے راستے کے ذریعے چڑھائی کرنے والے اسکاٹش کوہ پیما 52 سالہ رک ایلن برفانی تودہ لگنے سے ہلاک ہوگئے۔
اسکاٹش کوہ پیما قراقرم پہاڑوں کی سب سے بڑی 8 ہزار 611 میٹر طویل چوٹی کو سر کرنے والی تین رکنی ٹیم کا حصہ تھے۔
کرار حیدری نے بتایا کہ وہ حادثے سے متعلق مزید معلومات کا انتظار کر رہے ہیں لیکن تاحال موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ہلاک ہونے والے کوہ پیما کے آسٹریلوی ساتھی اسٹیفن کیک اور اسپینش ساتھی جورڈی ٹوساس حادثے میں محفوظ رہے۔
محفوظ رہنے والے دونوں کوہ پیماؤں کو پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے اسکردو منتقل کردیا گیا۔
یہ ویڈیو دیکھیں: کے ٹو مہم کے دوران بلغاریہ کا کوہ پیما ہلاک
اے سی پی کے سیکریٹری کے مطابق دیگر کوہ پیماؤں کی ٹیم کی طرح یہ ٹیم بھی صاف موسم کا فائدہ اٹھا رہی تھی، کیوں کہ باقی دیگر ٹیمیں کیمپ ون اور کیمپ ٹو میں پہنچ چکی ہیں۔
کرار حسین حیدری نے بتایا کہ رک ایلن تجربہ کار ایلپائن طرز کے کوہ پیما تھے اور انہوں نے 2012 میں اس وقت شہرت حاصل کی تھی جب کہ انہوں نے ساتھی کوہ پیما سینڈی ایلن کے ہمراہ نانگا پربت پہاڑیوں کے سلسلے کی چوٹی مزینو رج سر کرکے پائلٹ ڈی آر کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
سال 2017 میں انہوں نے ایڈم بلیکی اور فیلکس برگ کے ہمراہ نئے راستے کے ذریعے اناپورنا کی چوٹی سر کرنے کی کوشش کی، اگلے ہی سال خراب موسم کی وجہ سے وہ چوٹی سر کرنے میں ناکام رہے تھے۔
رکن ایلن نے اس سے اگلے سال ڈرون کیمروں کی مدد سے راستوں کو تلاش کیا، یہ وہی کیمرے تھے جنہیں کے ٹو کے لیے پولش کوہ پیما ایندرزج بارگیل نے استعمال کیا تھا۔
علاوہ ازیں اے سی پی نے بتایا کہ ساجد سدپارہ بھی دو کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ہمراہ کیمپ ٹو میں دو گروپوں کے ہمراہ پہنچ چکے ہیں، جب کہ میڈیسن ماوٌنٹینرنگ اور ثمینہ بیگ مقامی کوہ پیماؤں کے ہمراہ کیمپ ون میں پہنچ چکی ہیں اور ان کے ساتھ تمام کوہ پیماؤں کا تعلق اسکردو کے علاقے ہوشے سے ہے۔
مزید پڑھین: کے ٹو سر کرنے کے خواہشمند بلغارین کوہ پیما گر کر ہلاک
ساجد سدپارہ اور کینیڈین فلم ساز ایلیا سیکالے کے ٹو پر ساجد کے والد کی تلاش میں گئے ہیں، محمد علی سدپارہ رواں برس فروری میں اپنے دو ساتھیوں آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے جان پابلو کے ہمراہ چوٹی سر کرنے کے دوران لاپتا ہوگئے تھے۔
محمد علی سدپارہ واحد پاکستانی کوہ پیما تھے جنہوں نے دنیا کی بلند ترین 14 میں سے 8 پہاڑیوں کو سر کیا تھا، انہوں نے پہلی مرتبہ نانگا پربت پر موسم سرما میں چڑھائی کی تھی۔
کرار حسین حیدری نے بتایا کہ ساجد سدپارہ 7 ہزار 800 میٹر کی بلند تک پہنچ چکے ہیں جب کہ ان کے ساتھی کینیڈین فلم ساز نے محمد علی سدپارہ کی تلاش کے لیے ڈرون کیمرے استعمال کیے مگر انہیں ناکامی ملی۔
اس سے قبل ساجد سدپارہ نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ انہوں نے لاپتا کوہ پیماؤں کی کیمرے اور جسمانی تلاش 8 ہزار میٹر سے زائد کی بلندی پر شروع کردی اور انہیں یقین ہے کہ انہیں اپنے سوالوں کے جواب ملیں گے۔
اسی طرح ثمینہ بیگ بھی دیگر 5 مقامی کوہ پیماؤں کے ہمراہ کے ٹو سر کرنے کی مہم میں مصروف ہیں۔
علاوہ ازیں نیلس جیسپر نامی کوہ پیما کیمپ ٹو میں پہنچ چکے ہیں جب کہ جیف سپلیمنس اور اوسواڈ روڈریگزو پیریرا نامی کوہ پیماؤں نے اپنا آپریشن ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
یہ رپورٹ 26 جولائی کو ڈان میں شائع ہوئی