• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جانسن اینڈ جانسن ویکسین کورونا کی ڈیلٹا قسم کے خلاف کم مؤثر، تحقیق

شائع July 25, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

جانسن اینڈ جانسن کی تیار کردہ سنگل ڈوز کووڈ 19 ویکسین کورونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے خلاف بہت کم مؤثر ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس کے نتائج گزشتہ دنوں جاری کیے گئے تھے۔

اس تحقیق میں حقیقی دنیا کے ڈیٹا کی بجائے لیبارٹری میں ویکسنیشن کرانے والے افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کرکے ویکسین کی افادیت کا تخمینہ لگایا گیا۔

تحقیق کے نتائج جانسن اینڈ جانسن کی جانب کی جانے والی چھوٹی تحقیقی رپورٹس سے متضاد تھے جن میں کہا گیا تھا کہ ویکسین کی ایک خوراک کورونا کی ڈیلٹا قسم کے خلاف مؤثر ہے اور وہ بھی ویکسینیشن کے 8 ماہ بعد۔

اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک کی افادیت ڈیلٹا کے خلاف محض 33 فیصد ہے، یعنی ویکسنیشن کے بعد علامات والی بیماری سے 33 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔

یہ شرح کورونا وائرس کی اوریجنل قسم کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

جانسن اینڈ جانسن نے جنوری کے آخر میں ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے نتائج جاری کیے تھے، جن میں بتایا گیا تھا کہ یہ معتدل اور شدید بیماری کی روک تھام میں 66 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی، تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ شدید بیماری کے خلاف اس کی افادیت 85 فیصد تھی۔

نیویارک یونیورسٹی کے گروسمین اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس ویکسین کو استعمال کرنے والے افراد کو مستقبل ایک اور بوسٹر شاٹ کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب جانسن اینڈ جانسن کے ترجمان نے تحقیق کے نتائج پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں مدافعتی تحفظ کی مکمل تصویر کو بیان نہیں کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ ویکسین سے ڈیلٹا قسم کے خلاف ٹھوس اور مسلسل برقرار رہنے والے مدافعتی سرگرمی پیدا ہوتی ہے۔

اس نئی تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ایک پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا سے متاثر افراد ممکنہ طور پر ہزاروں گنا زیادہ وائرل ذرات ہوتے ہیں اور بیماری کی تشخیص سارس کوو 2 کی اصل قسم کے مقابلے میں 2 دن پہلے ہوسکتی ہے۔

یہ بات بھی ایک حالیہ تحقیق میں سامنے آئی تھی جس میں چین کے چند کیسز کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

سو سے زیادہ ممالک تک پھیل جانے والی کورونا کی یہ قسم وائرس کی اوریجنل قسم سے دگنا زیادہ جبکہ ایلفا قسم سے 60 فیصد زیادہ متعدی تصور کی جاتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024