سینئر صحافی عارف نظامی انتقال کر گئے
سینئر صحافی، کالم نگار اور سابق نگراں وفاقی وزیر عارف نظامی عارضہ قلب کے باعث لاہور میں انتقال کر گئے۔
عارف نظامی کے بھانجے بابر نظامی نے نجی چینل 'جیو نیوز' کو سینئر صحافی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہیں تین ہفتے قبل دل کا دورہ پڑا تھا جس پر انہیں لاہور کے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔
عارف نظامی روزنامہ 'نوائے وقت' کے بانی حمید نظامی کے بیٹے تھے اور وہ کئی دہائیوں تک شعبہ صحافت سے وابستہ رہے۔
وہ انگریزی اخبار 'پاکستان ٹوڈے' کے بانی و ایڈیٹر تھے، انہوں نے مبینہ طور پر خاندانی اختلافات کے باعث 2010 میں انگریزی اخبار 'دی نیشن' کو خیر باد کہہ کر 'پاکستان ٹوڈے' کی بنیاد رکھی تھی۔
انہوں نے ماضی میں نگراں وفاقی وزیر برائے اطلاعات کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔
یہ بھی پڑھیں: نگراں وفاقی کابینہ نے ایوان صدر میں حلف اٹھا لیا
ان کی نماز جنازہ لاہور کے علاقے ڈیفنس کی اللہ ہو مسجد میں رات 8 بجے ادا کی جائے گی۔
صدر و وزیر اعظم کا اظہار تعزیت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینئر صحافی عارف نظامی کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم کی صحافت کے شعبے میں گراں قدر خدمات کو ياد رکھا جائے گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے عارف نظامی کی وفات پر دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں ان کے اہلخانہ سے تعزیت اور مرحوم کی مغفرت کی دعا کی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینئر صحافی عارف نظامی کے انتقال پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ عارف نظامی کے انتقال سے پاکستان کے شعبہ صحافت کا ایک درخشاں باب اختتام پذیر ہوا، وہ اپنے قلم کے ذریعے انتہائی بے باکی کے ساتھ عوامی مسائل کو اجاگر کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ جمہوریت کے وکیل تھے اور زندگی بھر صحافتی اصولوں کی آبیاری کی۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'عارف نظامی صاحب کی رحلت کا سن کر دل بجھ گیا ہے، ان سے طویل تعلق تھا، تحریک پاکستان میں ان کے والد حمید نظامی اور میرے دادا چوہدری اویس اور تایا چوہدری الطاف حسین ہمسفر تھے'۔
انہوں نے کہا کہ 'اسی تعلق سے ان سے وہی تعلق رہا جو خاندان کے بزرگوں سے ہوتا ہے'۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے عارف نظامی کے انتقال پر انتہائی دکھ کرتے ہوئے کہا کہ 'نوائے وقت گروپ کے نظامی خاندان سے پانچ دہائیوں سے ایک ذاتی تعلق ہے، اس لیے عارف نظامی صاحب کی رحلت میرے لیے کسی بھی ذاتی نقصان سے کم نہیں'۔