ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے پاکستان کی کوششوں کو ’تسلیم‘ کرتے ہیں، امریکا
واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ وہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کو تسلیم اور اس کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ پاکستان نے جون 2018 میں متفقہ بین الاقوامی نگرانی کے اصل ایکشن پلان پر ’نمایاں پیشرفت‘ کی ہے۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی ’سفارشات‘ پر پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری
ترجمان محکمہ خارجہ کا بیان اس سوال کے تناظر میں تھا کہ بھارت، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں مسلسل رہنے کے لیے سازش کررہا ہے اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس ضمن میں اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ ٹھیک ہے! آپ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تحت پاکستان کی ذمہ داریوں کا حوالہ دے رہے ہیں اور ہم تسلیم کرتے ہیں اور ہم ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
نیڈ پرائس نے مزید کہا کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر اہم پیشرفت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کو جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا تاکہ باقی نکات پر عملدرآمد کو مکمل کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، دفتر خارجہ
نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم پاکستان کو اس کے نئے دوسرے ایکشن پلان پر تیزی سے عملدرآمد پر زور دیتے ہیں۔
خیال رہے امریکی عہدیدار کی جانب سے مذکورہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا جب بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز میں وزیر برائے امور خارجہ ایس جے شنکر کے حوالے سے کہا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل رہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق ایس جے شنکر نے بی جے پی رہنماؤں کے لیے خارجہ پالیسی سے متعلق ایک ورچوئل ٹریننگ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری وجہ سے پاکستان ایف اے ٹی ایف کی زد میں ہے اور اسے گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے۔
ان ریمارکس پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کے دفتر خارجہ (ایف او) نے بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے بیان نے عالمی مالیاتی نگرانی میں ’بھارت کے منفی کردار‘ کے بارے میں پاکستان کے دیرینہ مؤقف کی تصدیق کردی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان بدستور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کے بیان نے بھارت کے ’حقیقی رنگ‘ اور ’نقلی‘ کردار کو بے نقاب کردیا۔
پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں بدستور موجود
واضح رہے کہ پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود ہے۔
حال ہی میں 25 جون کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا نام بدستور گرے لسٹ میں رہے گا تاہم ملک نے 27 میں سے 26 نکات پر بہتری دکھائی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکوس پلیئر نے اجلاس کے بعد لائیو پریس کانفرنس میں کہا کہ اجلاس میں کئی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بدستور نگرانی میں رہے گا، پاکستانی حکومت نے انسداد دہشت گردی فنانسگ نظام کو مضبوط اور مؤثر بنانے کے لیے بہتر کام کیا ہے۔
صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر کام کیا ہے تاہم ایک پوائنٹ پر کام کرنا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فنانشل ٹیرارزم کے منصوبے پر کارروائی کی ضرورت ہے، جس میں اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل رہنماؤں اور کمانڈرز کے خلاف تفتیش اور سزائیں دلانا شامل ہے۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے، دفتر خارجہ
ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں ایف اے ٹی ایف کے ریجنل پارٹنر اے پی جی اے نے پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی فنانسگ سسٹم کے حوالے سے اقدامات کی نشان دہی کی تھی لیکن اس کے بعد بہتری آئی ہے اور کیسز بنانے کے لیے فنانشل انٹیلی جنس کا استعمال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تاحال کئی شعبوں میں ایف اے ٹی ایف کے عالمی سطح کے معیارات پر مؤثر عمل درآمد میں ناکام رہا ہے، اس کا مطلب ہے کہ منی لانڈرنگ کے خدشات اب بھی بہت زیادہ ہیں، جو کرپشن اور منظم جرائم کے خطرات ہیں، اسی لیے ایف اے ٹی ایف پاکستانی حکومت کے ساتھ ان شعبوں میں کام کررہا ہے جہاں بہتری کی ضرورت ہے۔
صدر ایف اے ٹی ایف نے کہا کہ میں پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ اس عمل میں وہ پرعزم ہیں، پاکستان نے اے پی جی کی جانب سے نشان دہی کے بعد واضح بہتری دکھائی ہے اور حکام ضروری تبدیلیوں پر کام کر رہے ہیں اور نیا ایکشن پلان دیا گیا ہے۔
مارکوس پلیئر نے کہا کہ آخری نکتے پر اولین ایکشن پلان کے مطابق کام ہوا تھا لیکن نام فہرست سے نہیں نکالا گیا کیونکہ اس کے برابر ایک اور ایکشن پلان بھی دیا گیا تھا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان جانتا ہے کہ اس سے کیا توقعات ہیں اور وہ ان اہداف کو پورا کرے گا، ہم ان کے ساتھ تعاون کریں گے اور نگرانی کریں گے، 4 ماہ بعد دوبارہ جائزہ لیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے فروری 2021 میں اپنی تیسری پیش رفت رپورٹ ایف اے ٹی ایف میں پیش کی تھی جس کا جائزہ لیا گیا تھا اور پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھا گیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے خلاف ایف اے ٹی ایف کی 40 تکنیکی سفارشات میں سے 21 میں پاکستان کی درجہ بندی بہتر ظاہر کردی تھی۔
قبل ازیں گزشتہ سال اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں واچ ڈاگ نے فروری 2021 میں جائزے تک پاکستان کو ’بہتر نگرانی کے دائرہ اختیار‘ کی فہرست میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جب سفارشات کے ساتھ اس کی تعمیل کی حیثیت کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا'۔
آخری جائزے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی فہرست میں موجود دہشت گرد گروہوں سے وابستہ تنظیموں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی تھی۔
اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستان نے منشیات اور قیمتی پتھروں کی اسمگلنگ کے ذریعے دہشت گردی کی مالی اعانت سے نمٹنے کے لیے بہت کم کام کیا ہے۔