لگتا رہا قتل کردی جاؤں گی یا پاگل ثابت کیا جائے گا، برٹنی اسپیئرز
امریکی گلوکارہ و اداکارہ 39 سالہ برٹنی اسپیئرز نے اپنی ’سرپرستی‘ ختم کروانے کے کیس میں عدالت میں دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ انہیں کئی سال تک یہ خوف رہا کہ انہیں یا تو قتل کردیا جائے گا یا پھر یہ ثابت کیا جائے گا کہ وہ پاگل ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق والد کی سرپرستی ختم کرنے کے کیس کی 14 جولائی کو ہونے والی سماعت میں برٹنی اسپیئرز نے ایک ہی مہینے میں دوسری بار فون کے ذریعے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔
مذکورہ بیان سے قبل گزشتہ ماہ جون کے اختتام پر برٹنی اسپیئرز نے 13 سال میں پہلی بار مذکورہ معاملے پر عدالت میں فون کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا۔
ایک ہی مہینے میں دوسری بار عدالت میں ریکارڈ کروائے گئے بیان میں برٹنی اسپیئرز نے ایک بار پھر والد پر سنگین الزامات لگائے اور عدالت سے مطالبہ کیا کہ والد کی ’سرپرستی‘ فوری طور پر ختم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سرپرستی ختم کرکے مجھے اپنی زندگی پر اختیار دیا جائے، برٹنی اسپیئرز
اداکارہ نے عدالت کو بتایا کہ ’سرپرستی‘ کے ابتدائی سالوں میں انہیں شدید احساس ہوتا تھا کہ والد انہیں قتل کروادیں گے اور پھر آگے چل کر انہیں یہ احساس ہونے لگا کہ وہ انہیں ’پاگل‘ ثابت کریں گے۔
انہوں نے والد کی ’سرپرستی‘ کو ایک بار پھر توہین آمیز اور پرتشدد قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طور پر آزاد کرکے اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے دی جائے۔
اسی حوالے سے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عدالت نے برٹنی اسپیئرز کو اپنی مرضی کا وکیل مقرر کرنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد پہلی بار گلوکارہ کی مرضی کا وکیل عدالت میں پیش ہوا۔
برٹنی اسپیئرز نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے مرضی کے مطابق میتھیو رسینگرٹ (Mathew Rosengart) کو وکیل مقرر کیا ہے۔
برٹنی اسپیئرز کا وکیل بھی عدالت میں پیش ہوا اور انہوں نے اپنے پہلے دن ہی عدالت سے مطالبہ کیا کہ گلوکارہ کی ’سرپرستی‘ کا نظام ختم کرکے انہیں اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے دی جائے۔
عدالت نے برٹنی اسپیئرز اور ان کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت ستمبر تک ملتوی کردی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ جہاں عدالت نے برٹنی اسپیئرز کو اپنی مرضی کا وکیل مقرر کرنے کی اجازت دی ہے، وہیں ممکنہ طور پر عدالت ان کے حق میں فیصلہ بھی سنائے گی۔
برٹنی اسپیئرز نے چوتھی بار عدالت میں والد کی سرپرستی ختم کروانے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی ہے، وہ گزشتہ چند سال سے سرپرستی ختم کروانے کے لیے کوشاں ہیں۔
مزید پڑھیں: برٹنی اسپیئرز کے والد کا بیٹی کے تشدد کے الزامات کی تفتیش کا مطالبہ
برٹنی اسپیئرز کے والد جیمی اسپیئرز 2008 سے اداکارہ کے (conservator) یعنی قانونی طور پر ’سرپرست‘ ہیں اور اداکارہ گزشتہ دو سال سے والد کی مذکورہ حیثیت ختم کروانے کے لیے کوشاں ہیں۔
برٹنی اسپیئرز کے والد کو امریکی عدالت نے 2008 میں اس وقت گلوکارہ کا ’سرپرست‘ مقرر کیا تھا جب کہ اداکارہ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی اور وہ اپنے فیصلے بھی کرنے کے اہل نہیں تھیں۔
گزشتہ 13 سال سے والد ہی اداکارہ کے تمام معاملات دیکھ رہے ہیں اور برٹنی اسپیئرز والد کی اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں کر سکتیں، یہاں تک کہ وہ کسی شو میں پرفارمنس یا کسی مرد سے تعلقات بھی اپنے والد کی مرضی سے استوار کرنے کی پابند ہیں۔