سی ای سی آزاد کشمیر نے وفاقی وزیر کے خلاف نئی انکوائری کا حکم دے دیا
مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) کے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) جسٹس (ر) عبدالرشید نے وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کی جانب سے دڈیال میں انتخابات سے متعلق تحریک انصاف کے ایک رضاکار کو نقد گرانٹ دینے کے معاملے پر میرپور- 1 کے ایل اے 1 کے ریٹرننگ افسر (آر او) کی انکوائری رپورٹ کو مسترد کردیا اور اس معاملے میں مجرم اور اس سے فائدہ اٹھانے والے کی شناخت کے بعد ایک نئی انکوائری رپورٹ دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نام لیے بغیر انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ تھانے میں (متعلقہ) وزیر کے خلاف مناسب کارروائی کی جانی چاہیے اور ضبط شدہ رقم کو بطور ثبوت پیش کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ 4 جولائی کو علی امین گنڈاپور نے دڈیال کے نواح میں واقع گنہیر گاؤں میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کی تھی جہاں انہوں نے پی ٹی آئی کے ایک مقامی کارکن چوہدری راسب کو تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری اظہر صادق کی موجودگی میں سڑک کی مرمت کے لیے کچھ رقم دی تھی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن آزاد کشمیر کا انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر انتباہ
اس واقعے کی ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) نے چوہدری اظہر صادق اور علی امین گنڈاپور دونوں کے خلاف کارروائی کے لیے آر او راجہ شمراز کے پاس شکایت درج کروائی تھی۔
آر او کی طرف سے پیش کردہ شوکاز نوٹس کے جواب میں چوہدری اظہر صادق اور چوہدری راسب دونوں جمعرات اور جمعہ کو لگاتار دو دن ان کے سامنے پیش ہوئے اور اپنے بیانات قلمبند کروائے جس میں انہوں نے صحت جرم سے انکار کیا۔
چوہدری راسب نے آر او کو بتایا کہ وفاقی وزیر انہیں طویل عرصے سے جانتے ہیں اور ان کی درخواست پر گنہیر تشریف لائے ہیں کیونکہ وہ سڑک کی مرمت کے لیے ان کی مدد چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات 25 جولائی کو منعقد کرنے کا اعلان
انہوں نے آر او کو بتایا کہ وفاقی وزیر نے انہیں اپنی جیب سے صرف 3 لاکھ 90 ہزار روپے دیے ہیں، 5 لاکھ نہیں جیسا کہ سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے دعوٰی کیا ہے اور چوہدری صادق کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
آر او نے حکومت کے حق میں رقوم ضبط کرکے الیکشن کمیشن کو تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی۔
جمعہ کی شام ڈان سے بات کرتے ہوئے آر او نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے شکایت گزار اس معاملے میں چوہدری صادق کی شمولیت ثابت نہیں کر سکے، لہٰذا انہوں نے انہیں وارننگ دے دی ہے کہ ضابطہ اخلاق کی پابندی کو یقینی بنائیں۔
تاہم کمیشن کے سیکریٹری سردار غضنفر کے حوالے سے کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر نے نہ صرف آر او کی رپورٹ میں غلطیوں کی نشاندہی کی بلکہ اسے مسترد بھی کردیا۔