بلڈنگ اِن گرین: ماحول دوست مقامات کی تیاری
نقشہ یا ڈیزائن ہماری زندگیوں میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس کا مقصد ہماری زندگی کو آسان بنانا ہے اور آج کی دنیا میں تو اسے ماحول دوست اور پائیدار بھی ہونا چاہیے۔ اگرچہ ہم اپنے اردگرد کے مقامات کو یوں ہی دوبارہ تعمیر نہیں کرسکتے تاہم ان میں کچھ ایسے عناصر شامل کرسکتے ہیں کہ جو ماحول دوست مقامات کی تعمیر کی راہ ہموار کرسکیں تاکہ ہمارا ماحول محفوظ رہے۔
1- قابل تجدید توانائی: شمسی تونائی، توانائی کا ایک بہتر اور ماحول دوست ذریعہ ہے۔ یہ اس توانائی کی مقدار کو کم کردیتا ہے جو ہم گرِڈ سے حاصل کرتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس سے ہمارے بجلی کے بل اور ساتھ ہی ہوا میں خارج ہونے والی آلودگی میں بھی کمی آتی ہے۔ یہ بات درست ہے کہ تیز دھوپ میں سولر پینل زیادہ بجلی بناتے ہیں لیکن اگر مطلع ابر آلود ہو تب بھی یہ اپنا کام کرتے رہتے ہیں۔ توانائی کا یہ نظام گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج اور فوسل فیول پر ہمارے انحصار کو کم کرتا ہے۔ ساتھ ہی یہ گھر کی لاگت اور قدر میں بھی اضافہ کردیتا ہے۔
2- تزئین و آرائش کو بھی حکمت عملی کا حصہ بنائیں: ایک تعمیر شدہ جگہ میں پودے رکھنے سے صاف ستھرا ماحول برقرار رکھا جاسکتا ہے۔ پودے آکسیجن مہیا کرتے ہیں اور نقصان دہ مادوں کو جذب کرلیتے ہیں۔ مقامی درخت اور پودوں کے لیے زیادہ پانی کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔ اس ضمن میں پودینہ، پائن، خوشبو دار موسی پھول، بانس اور گل سوسن بہترین انتخاب ہوسکتے ہیں۔ روف گارڈن یا چھت پر بنائے جانے والے باغیچے چھت کو بھی محفوظ رکھتے ہیں جوکہ دیگر عناصر کی وجہ سے نقصان کا شکار ہوسکتی ہے۔
3- ماحول دوست آلات اور تنصیبات: روایتی گھریلو آلات کی جگہ ’گرین مشینز‘ کے استعمال سے توانائی کی خاصی بچت کی جاسکتی ہے۔ ان مشینوں میں انورٹر ایئر کنڈیشنر شامل ہیں جو کم تونائی استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے بجلی کے بل میں بھی کمی آتی ہے، ساتھ ہی یہ حرارت کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ ایل ڈی بلب بھی گرین لائٹنگ میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ روایتی بلب کے مقابلے میں 75 فیصد کم بجلی استعمال کرتے ہیں اور ان کے مقابلے میں 25 گنا زیادہ عرصے تک کام کرتے ہیں۔
شمسی توانائی توانائی ماحول دوست انتخاب ہے، اس کی بدولت گرڈ سے حاصل ہونے والی توانائی کی مقدار کم ہوجاتی ہے، اسی طرح اس سے ہمارے اپنے بجلی کے بل اور آلودگی میں کمی واقع ہوتی ہے۔
4- کھڑکیاں: اگر مناسب انتظام کیا جائے تو کھڑکیاں حرارت کو روک کر کسی بھی جگہ کو انسولیٹ کرسکتی ہیں۔ کھڑکیوں میں استعمال ہونے والا شیشہ ایسا ہونا چاہیے جس میں منعکس کرنے کی صلاحیت ہو اور ساتھ ہی جن کھڑکیوں پر سب سے زیادہ روشنی اور دھوپ آتی ہو ان میں ڈبل گلیزنگ اور ویکیوم گلاس کا استعمال کیا جانا چاہیے۔ دیگر انتخابات میں فائبر گلاس کی کنوپی، کپڑے کا سائبان، لکڑی کے جنگلے اور اگر آپ کنکریٹ کا رنگ دینا چاہتے ہوں تو پہلے سے تیار شدہ لنٹل اور سلیب شامل ہیں۔ قدرتی انتخابات میں کھڑکیوں کے آگے جافریاں اور ان پر بیلیں لگانا یا پھر اونچے قد کے درخت اور پودے لگانا بھی شامل ہے۔
5- کم ووک کی اشیا: کم وولاٹائیل آرگینک کمپاؤنڈز (ووک) انسانوں اور ماحول کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتے۔ ان میں کئی طرح کی چیزیں شامل ہیں۔ نان ٹاکسک پینٹ بھی اسی ضمن میں آتے ہیں۔ عام گھریلو پینٹ میں عموماً 10 ہزار کیمیکل شامل ہوتے ہیں جن میں سے 300 زہریلے ہوتے ہیں اور 150 کو کینسرسے جوڑا جاتا ہے۔ اس وجہ سے وہ پینٹ استعمال کریں جو قدرتی اجزا جیسے پانی، پودوں کے تیل اور ریزن، پودوں سے تیار ہونے والے رنگ اور ایسنشل آئل اور قدرتی معدنیات جیسے چکنی مٹی، چونے اور ٹیلکم کے ساتھ ساتھ موم، ریت، کازین، معدنی سیاہیوں اور قدرتی ربڑ سے بنے ہوں۔ قدرتی اشیا بھی کم ووک والی چیزوں میں شامل ہیں۔ سنتھیٹک کپڑے اکثر بہت جلد آگ پکڑ لیتے ہیں اور ان کے تیار کنندگان اکثر انہیں کیمیکل لگاتے ہیں تاکہ ان کی آگ پکڑنے کی صلاحیت کو کم کیا جاسکے۔ اسی وجہ سے فرنیچر خریدتے ہوئے قدرتی چیزوں سے تیار اشیا کو ترجیح دییں کیونکہ وہ صحت کے لیے بھی اچھی ہیں اور پائیدار بھی ہیں۔ بانس، کاٹن، لوہے، ٹاٹ کے کپڑے، چمڑے، ریشم، لیمینیٹ، اور لکڑی سی بنی اشیا آسانی سے اور مناسب قیمت پر دستیاب ہوتی ہیں۔
6- صفائی کے لیے استعمال ہونے والی اشیا اور پیوریفائرز: مصنوعی تیل سے بنے ایئر فریشنر اور موم بتیوں کے استعمال سے گریز کریں۔ اور یہی اصول صفائی کے لیے استعمال ہونے والی اشیا میں بھی اپنائیں۔
یہاں ذکر کیے گئے نکات ایسے ہیں جن پر آسانی سے عمل کیا جاسکتا ہے اور وہ بہت زیادہ مہنگے بھی نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ ان نکات پر عمل کرنے سے ماحول پر طویل مدتی اور مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
فرح رضوان انڈس ویلی اسکول آف آرٹ اینڈ آرکیٹیکچر میں لیکچرار اور شراکت دار ہیں۔