افغانستان میں امن اب بھی قابل حصول ہے، پاکستان کی امریکا کو یقین دہانی
واشنگٹن: امریکا نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ افغانستان میں استحکام لانے کے لیے ایک 'تعمیری شراکت دار' بنے جس پر اسلام آباد نے واشنگٹن کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اس جنگ زدہ ملک میں امن اب بھی قابل حصول ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یو ایس انسٹیٹیوٹ آف پیس (یو ایس آئی پی) میں کووڈِ کے بعد ہوئے پہلی تقریب میں پاکستانی سفیر اسد مجید خان نے بھی امریکا اور چین پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے مل کر کام کریں۔
ادھر امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کسی بھی محاذ میں پاکستان کو ایک اہم شراکت دار قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ دونوں ممالک کے افغانستان کے امن و استحکام میں مشترکہ مفادات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں تیز سیاسی پیش رفت سے پاکستان کی کوششوں کو ٹھیس پہنچے گی، رپورٹ
امریکی عہدیدار نے 11 ستمبر تک افغانستان سے اپنے تمام فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کا بھی دفاع کیا تھا اور کہا تھا کہ اب کابل کے ہمسایوں کے آگے آنے کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بہت طویل عرصے سے، افغانستان کے کچھ ہمسایہ ممالک نے یہ کردار ادا نہیں کیا ہے، ان کے پاس مواد ہے کہ دیگر ممالک اپنی ذمہ داری اٹھائیں۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اب انہیں ایک منصفانہ اور پائیدار سیاسی تصفیے کے ساتھ ساتھ ایک جامع جنگ بندی لانے میں مدد دینے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے'۔
پاکستانی سفیر اسد مجید خان نے امریکا کے پالیسی سازوں کو یاد دہانی کروائی کہ افغانستان میں جامع سیاسی تصفیہ دونوں ممالک، امریکا اور پاکستان کے مشترکہ سیکیورٹی مفادات کو بہترین طریقے سے پورا کرے گا، ہوسکتا ہے یہ جنگ قابل فتح نہ ہو لیکن امن قابل حصول ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے امریکی انخلا اور خانہ جنگی کا ممکنہ خطرہ
قبل ازیں ایک بریفنگ میں نیڈ پرائس نے صحافیوں سے کہا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی مبینہ فتح افواج کے انخلا کو متاثر نہیں کرے گی۔
پاکستانی سفیر نے تسلیم کیا کہ امریکا کی جانب سے انخلا کی تاریخ مقرر کرنے کے فیصلے نے پاکستان اور امن عمل میں شامل دیگر فریقین کے لیے مسائل پیدا کیے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان، چین اور ایران کے درمیان وسیع تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
امریکا اور چین کے درمیان تعاون پر بات کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے وضاحت کی کہ کس طرح دونوں کے افغانستان میں استحکام، امن کی بحالی کے مشترکہ مقاصد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا 90 فیصد سے زائد مکمل، پینٹاگون
انہوں نے اشارہ دیا کہ دونوں بڑی طاقتیں، بھارت اور پاکستان کے تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر کے حل میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کم از کم ہمارے حصے کی دنیا میں امریکا اور چین کے لیے باہمی تعاون اور ایک ساتھ رہنے کے لیے جگہ موجود ہے، جو امن اور ترقی چاہ رہے ہیں ان کے لیے امریکا ناگزیر ہے اور چین غیر معمولی طاقت والا ہے۔
افغانستان میں مستحکم امن کے لیے اس کی جنگ کے مرکز سے معمول کی معیشت میں تبدیلی ضروری ہے جس نے امریکا اور چین دونوں کے لیے اکٹھے کام کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
پاکستانی سفیر نے اعتراف کیا کہ افغانستان نے امریکا اور پاکستان کے تعلقات کے تناظر اور لہجے کی وضاحت کی ہے اور ایک باہمی اطمینان بخش نتیجہ لازمی ان کی ساتھ کام کرنے کی صلاحیت کو فروغ دے گا۔