• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

'پہلی مرتبہ پاکستان میں طویل المدتی منصوبہ بندی کی جارہی ہے'

شائع July 8, 2021
وزیراعظم کا پہلی الیکٹرک بائیک متعارف کروانے کی تقرئیب سے خطاب—تصویر: ڈان نیوز
وزیراعظم کا پہلی الیکٹرک بائیک متعارف کروانے کی تقرئیب سے خطاب—تصویر: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب پالیسیز طویل المدتی نہیں ہوتیں تو ملک کے پاس روڈ میپ نہیں ہوتا اور پھر انتخابات کی مدت تک کے فیصلے کیے جاتے ہیں اس لیے طویل المدتی پالیسیز بنائی جارہی ہیں۔

پاکستان کی پہلی الیکٹرک بائیک 'جولٹا الیکٹرک' متعارف کروانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کے ذریعے مستقبل کی سمت تعین کرنے کا منصوبہ دیا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے آج تک ترقی کی ہے ان سب میں ایک بات یکساں ہے کہ سب نے مستقبل کا سوچا، چین کی تمام تر ترقی 10 سال سے 30 سال تک کے منصوبوں کا احاطہ کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے پہلی مکمل برقی گاڑی متعارف کرادی

ان کا کہنا تھا کہ جب تک پالیسی طویل المدتی نہیں ہوتی ملک کے پاس روڈ میپ نہیں ہوتا اور پھر ملک انتخابات سے انتخابات تک کے فیصلے کرتا ہے یا مافیاز پالیسی تبدیل کردیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی پالیسی ہمارے کلین اور گرین پاکستان منصوبے کا حصہ ہے، جب یہ فیصلہ کرلیا جائے کہ ملک کی فضا، دریا اور شہروں کو صاف رکھنا ہے تو اقدامات کرنے ہیں۔

'شہروں کے ماسٹر پلانز تیار کیے جارہے ہیں'

وزیراعظم نے بتایا کہ بد قسمتی سے پاکستان میں سبزے کا رقبہ بھارت سے بھی کم ہے اور انگریزوں کے چھوڑے ہوئے جنگلات بھی ہم تباہ کرچکے ہیں، اس لیے ہم درخت اُگا رہے ہیں، سبزے کے رقبے کو محفوط بنا رہے ہیں، شہروں کا ماسٹر پلان بنایا جارہا ہے تا کہ انہیں پھیلنے سے روکا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے اسلام آباد مری تک پہنچ گیا، یہ شہر گزشتہ 20 سالوں میں ڈیڑھ گنا تک بڑھ چکا ہے اور سبزہ کم ہوگیا ہے اس لیے اب ہم تمام شہروں کے ماسٹر پلان بنا رہے تا کہ پانی کی فراہمی، کچرے کو ٹھکانے لگانے اور ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کی منصوبہ بندی کی جائے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ آلودگی ہے، لاہور اور پشاور کو باغات کا شہر کہا جاتا تھا، ان دونوں شہروں بالخصوص لاہور میں آلودگی سے انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔

مزید پڑھیں: آٹو انڈسٹری کے تحفظات نظرانداز، حکومت الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی فعال کرنے کیلئے کوشاں

ان کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق لاہور میں اس وقت پائی جانے والی آلودگی سے ایک انسان کی زندگی کے 11 برس کم ہوجائیں گے، کراچی میں بھی یہی حالات ہیں سیوریج کا پانی سمندر میں گرتا ہے کیوں کہ طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پہلی مرتبہ ہم پاکستان میں طویل المدتی منصوبہ بندی کررہے ہیں جس کا ایک حصہ الیکٹرک گاڑیاں ہیں اور شہروں کو آلودگی سے بچانے کے لیے ہمیں الیکٹرک بسز اور زیادہ استعمال کی وجہ سے سب سے زیادہ الیکٹرک موٹر سائیکلز لانی پڑیں گی۔

'ماضی میں شارٹ کٹ راستے اختیار کیے گئے'

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اپنے اوپر ایک ظلم یہ کیا کہ ہم نے شارٹ کٹ راستے اختیار کیے اور یہ نہیں سوچا کہ جو نعمتیں اللہ تعالی نے ہمیں بخشی ہیں ان سے فائدہ اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ چیزیں درآمد کرلی گئیں کیوں کہ یہ آسان راستہ تھا اس میں پیسے بھی بن جاتے تھے لیکن اس کا نقصان یہ ہوا کہ پاکستان میں خام مال کو استعمال کرنے کا کبھی نہیں سوچا گیا اور سب چیزیں درآمد کرنی شروع کردیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ملک غریب ہوتا جاتا ہے دولت کی پیداوار نہیں ہوتی، جب درآمد زیادہ ہوتی ہے تو ادائیگیوں کا توازن بگڑ جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل فون کی مینوفیکچرنگ پالیسی منظور

وزیراعظم نے کہا کہ چین کی تمام تر ترقی برآمدات پر منحصر ہے انہوں نے برآمدات میں اضافہ کیا، ملک میں زیادہ ڈالرز آئے اور دیکھتے ہی دیکھتے چین ایک معاشی طاقت بن گیا ہے لیکن ہمارے ملک میں کبھی اس پر توجہ نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس پاکستان میں ریکارڈ 26 ارب ڈالر کی برآمدات ہوئیں جبکہ 50 لاکھ نفوس کی آبادی والے ملک سنگاپور کی برآمدات کا حجم 300 ارب ڈالر ہے کیوں کہ انہوں نے سوچ سمجھ کر منصوبہ بندی کی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آئندہ ترقی کا راستہ یہ کوشش کرنا ہے کہ پاکستان میں موجود خام مال کو استعمال کیا جائے، ہم پاکستان کا منرل نقشہ بنا رہے ہیں کہ کہاں کیا موجود ہے اور جب آپ یہ معلوم ہوگا تو حیرت ہوگی کہ آپ کا ملک کتنا امیر ہے جس میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ درآمد سے تھوڑے سے لوگوں کو تو فائدہ ہوتا ہے لیکن ملک کے لیے نقصان دہ ہے، جب ڈالر زیادہ باہر جائیں اور کم آئیں گے تو روپے پر دباؤ پڑتا ہے اور اس کی قدر گرتی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی ہوتی ہے اور غربت ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہے اور پاکستان کو ایسا روڈ میپ دینا ہے جس میں آنے والی نسلوں اور مستقبل کے بارے میں سوچا جائے۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوگئی، اطلاق ایک دو روز میں ہوجائے گا، خسرو بختیار

انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پاکستان پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھا رہا ہے اور انہیں بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جارہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوششوں کی سربراہی کرنے والے مملک میں پاکستان شامل ہے۔

'پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے اقدامات کررہے ہیں'

وزیراعظم نے کہا کہ دوسری مہم دولت میں اضافہ کرنا ہے اور معیشت جو ترقی کرنا شروع کرچکی ہے اسے ڈالرز کی کمی کی وجہ مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے لہٰذا ابھی سے ہم وہ تمام اقدامات کررہے ہیں کہ ڈالرز کی کمی نہ ہو اور شرح نمو متاثر نہ ہوسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے جو چیز ہم پاکستان میں بناسکے بنائیں گے، جو خام مال پاکستان میں دستیاب ہے اسے استعمال کریں اور تمام سرمایہ کاری اس طرح کی جائیں کہ پاکستان سے مصنوعات برآمد کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس ملک کے عوام پر اعتماد ہے، جب بھی کوئی آزمائش آئی تو ہمارے لوگ کھلے دل سے آگے بڑھے، وہ اگر ٹیکس نہیں دے رہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں اعتماد ہی نہیں تھا کہ ہمارا ٹیکس درست طریقے سے استعمال ہوگا اس لیے ہم ان کا اعتماد بحال کررہے ہیں۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں میں اعتماد بحال کررہے ہیں کہ ان کا ٹیکس ان کے لیے ہے، اس لیے ہم اپنے خرچ کم کررہے ہیں، 3 سال کے عرصے میں وزیراعظم ہاؤس، وزیراعظم سیکریٹریٹ کے اخراجات ایک ارب 8 کروڑ روپے کم کیے گئے اور بین الاقوامی سفر سے بھی پیسہ بچایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی پہلی الیکٹرک کار کمپنی نے 4 گاڑیاں متعارف کرادیں

انہوں نے کہا کہ اس سب کا مقصد اپنے ٹیکس دہندگان کو یہ بتانا ہے کہ ہم آپ کے ٹیکس کی قدر کرتے ہیں اور آپ کا ٹیکس آپر خرچ ہوگا اور جیسے جیسے ان کا اعتماد بحال ہوگا ہماری ٹیکس کلیکشن بہتر ہوتی جائے گی اور دولت میں اضافے کے بعد ملک اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ ذہنی غلامی ہے کہ سمجھا جائے کہ جب تک باہر سے قرض یا امداد نہیں ملے گی ملک آگے نہیں بڑھے گا، وزیراعظم باہر سے آئے تو کامیاب دورہ اسے سمجھا جاتا ہے کہ کتنی امداد ملی لیکن جب تک انسان بیساکھیوں سے چلتا ہے اسے اپنی صلاحیت کا معلوم ہی نہیں ہوتا اس لیے پاکستان اب اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی راہ پر چل دیا ہے۔

ملک میں کاروں، موٹر سائیکلز کی پیداوار بڑھائی جارہی ہے، خسرو بختیار

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت پیداوار خسرو بختیار نے کہا کہ پاکستان میں آٹو و الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی متعارف کرارہے ہیں جس کے تحت آئندہ 2 سے 3 سال کے دوران کاروں کی پیداوار کو 5 لاکھ یونٹس تک بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ ایک سال کے دوران پیداوار میں ایک لاکھ یونٹ کا اضافہ ہو گا اور روزگار کے 3 لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رواں سال موٹر سائیکلوں کی مقامی پیداوار 30 لاکھ یونٹس تک بڑھنے سے نوکریوں کے نئے مواقع پیدا ہونے اور دیہی معیشت ترقی کرے گی۔

مزید پڑھیں:گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوگئی، اطلاق ایک دو روز میں ہوجائے گا، خسرو بختیار

وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کے تحت سب سے پہلے ٹویوٹا نے پیداوار شروع کی ہے جبکہ 17 مزید کمپنیاں بھی لائسنس مانگ رہی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ الیکٹرک وہیکلز پالیسی کے تحت کلین اینڈ گرین پاکستان کا وژن مکمل کریں گے، پاکستان میں موٹر سائیکلوں کی تیاری کے حوالے سے ریگولیٹری فریم ورک بنائیں گے، الیکٹرک موٹر سائیکل کی تیاری سے پیٹرول کی کھپت میں کمی آئے گی اور تیل کا درآمدی بل کم ہو گا، جس سے قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہو گی۔

خسرو بختیار نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم 60 فیصد بجلی درآمدی فیول سے پیدا کررہے ہیں لیکن اب مقامی وسائل سے بجلی کی پیداوار میں اضافے سے پاکستان اور الیکٹرک وہیکلز سیکٹر مقامی طور پر سستی بجلی سے استفادہ کرے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ ماہ آٹو پالیسی کابینہ میں لا رہے ہیں جس کے تحت ایک سے 2 سال کے دوران گاڑیوں کی پیداوار میں 2 سے 3 لاکھ یونٹس کے اضافہ کا ہدف ہے، ای وی پالیسی کے ساتھ ساتھ حکومت نے گاڑیوں کی درآمد کو سستا کیا ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ کے نئے سیکٹر میں سرمایہ کاری ہو اور لوگوں کو روزگار ملے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی کا ایک اہم حصہ چارجنگ کا انفرا اسٹرکچر ہے جس سے پاکستان کی معیشت ترقی کرے گی اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں گاڑیوں اور موٹر سائیکلز کے پارٹس تیار کیے جا رہے ہیں لیکن اس کے لیے خام مال درآمد کرنا پڑتا ہے، حکومت مقامی خام مال سے استفادے کو یقینی بنائے گی اور موٹر سائیکلوں کی برآمدات کو دیگر ملکوں تک بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Jul 08, 2021 02:58pm
Janab Wazeer-e-Azam Sahib...... aap haqeeqat kiun nahin qabool kartay keh aap baatein karnein keh ilawa. aur kuch karnay keh qabil nahin hain…..

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024