چین کا 'دنیا کی چھت' پر تیزترین ریلوے سروس شروع کرنے کا کارنامہ
چین نے 'دنیا کی چھت' پر تیز ترین ٹرین سروس کا آغاز کردیا ہے اور اب تبت کے رہائشی اس خطے کے دلکش پہاڑی علاقوں کا نظارہ تیز ترین سفر کے ساتھ کرسکتے ہیں۔
250 میل طویل ریلوے لائن تبت کے دارالحکومت لہاسا کو اس خطے کے ایک شہر نینگچی سے منسلک کرتی ہے۔
اس سروس کا آغاز 25 جون کو ہوا اور اب چین کے زیرتحت 31 خطوں میں تیزترین ٹرین کا سفر ممکن ہوگیا ہے۔
دنیا کی چھت کے نام سے معروف تبت میں تیزرفتار ریلوے لائن کی تعمیر کوئی آسان کام نہیں تھا کیونکہ اس کا 90 فیصد روٹ سطح سمندر سے 3 ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر واقع ہے۔
اس ریلوے لائن کی تعمیر میں 6 سال کا عرصہ لگا، جس دوران 47 سرنگیں اور 121 پلوں کی تعمیر ہوئی جو مجموعی روٹ کے 75 فیصد حصے پر پھیلے ہوئے ہیں۔
اس میں 525 میٹر طویل زانگمو ریلوے برج بھی ہے جو دنیا میں اس طرز کا سب سے بڑا اور بلند ترین برج ہے۔
اس منصوبے پر 5 ارب 60 کروڑ ڈالرز خرچ کیے گئے اور اس کی تعمیر سرکاری ادارے چائنا اسٹیٹ ریلوے گروپ نے کی۔
یہ ہائی اسپیڈ ٹرینیں خودکار آکسیجن سپلائی سسٹمز سے بھی لیس ہیں جو ٹرینوں میں آکسیجن کی سطح کو مسلسل 23.6 فیصد پر رکھتے ہیں۔
اس کی وجہ سطح سمندر سے زیادہ بلندی پر تیز سفر کے دوران آکسیجن کی کمی کا خطرہ ہے جبکہ ٹرینوں کی کھڑکیوں میں شیشوں کی ایک خاص تہہ موجود ہے جو زیادہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کی سطح مدنظر رکھ کر ڈیزائن کی گئی۔
یہ ٹرین سروس لہاسا سے نینگچی کے سفر کے دوران 9 اسٹیشنوں پر رکتی ہے۔
ٹرینوں کے لیے انٹرنل کومبسیشن اور الیکٹرک یعنی ڈوئل پاور سے لیس ہیں تاکہ ڈھائی گھنٹے کا سفر ہموار انداز سے طے کیا جاسکے۔
یہ ٹرینیں زیادہ سے زیادہ لگ بھگ سو میل میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکتی ہیں جو چین کے دیگر خطوں کی ٹرین سروس سے سست سمجھی جاسکتی ہے جن کی زیادہ سے زیادہ رفتار 217 میل فی گھنٹہ ہے۔
یہ ریلوے لائن تبت۔ سیچوان ریلوے روٹ کا ایک حصہ ہے جو 1740 کلومیٹر طویل ریلوے لائن ہوگی جو بتدریج سیچوان کے صدر مقام چینگدو کو لہاسا سے منسلک کرے گی اور دونوں شہروں کے درمیان سفر کا وقت 48 گھنٹے سے گھٹ کر صرف 13 گھنٹے رہ جائے گا۔
یہ ریلوے لائن 3 مرحلوں میں تقسیم کی گئی ہے جس کا پہلا حصہ چینگدو ۔ یاآن ریلوے لائن کو 2018 میں کھولا گیا تھا اور اب دوسرا مرحلہ مکمل ہوا ہے جبکہ تیسرا 2030 تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔
یہ تبت کی پہلی برقی ٹرین سروس بھی ہے، اس وقت تبت کے 1142 کلومیٹر طویل روٹ پر ڈیزل انجنوں کو چلایا جاتا ہے اور اس سروس کا آغاز 2006 میں ہوا تھا جس سے دنیا کا بلند ترین ریلوے روٹ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں