جس طریقے سے پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ منظور ہوا، وہ افسوسناک ہے، بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں ہم سے ہمارا حق چھینا گیا اور جس طریقے سے گنتی کے بغیر پی ٹی آئی-ایم ایف کا تیسرا بجٹ پاس ہوا ہے، وہ بھی افسوسناک بات ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کے کردار اور اسپیکر صاحب کے رویے کی وجہ سے ہم اسمبلی میں اپنے حلقے اور علاقے کے مسائل کو نہیں اٹھا سکے اور جس طریقے سے گنتی کے بغیر پی ٹی آئی-ایم ایف کا تیسرا بجٹ پاس ہوا ہے، وہ بھی افسوسناک ہے۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس: شاہ محمود، بلاول بھٹو کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ
ان کا کہنا تھا کہ ہم سے ہمارا حق اس حد تک چھینا گیا کہ ہم ریکارڈ پر بھی نہ بتا سکے کہ کون لوگ بجٹ کے خلاف ہیں اور کون لوگ بجٹ کے حق میں ہیں، یہ ایک بنیادی چیز ہوتی ہے اور اس کے بغیر بجٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی، بجٹ کی جمہوری حیثیت نہیں ہوتی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طریقے سے عمران خان نے آج ایک متبادل معیشت اور متبادل ملک پر تقریر کی، وہ بھی آپ کے سامنے ہے، جو دکھ اور مشکل پاکستان کے عوام اسی حکومت کی نااہلی، ناکامی کی وجہ سے بھگت رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہے اور میں اسے دہرانا بھی نہیں چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ عوام، وزیراعظم سے تاریخ یا اسلامی اسباق نہیں سننا چاہتے، آپ کو عوام کو اپنی تین سالہ کارکردگی یا کم از کم اس سال کا ریکارڈ بتانا چاہیے تھا، آپ ہمیں لیکچر دے رہے ہیں، قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں، معاشی ترقی کی بات کررہے ہیں اور معاشی ترقی کی بات کرتے ہوئے قوم سے اپیل کررہے ہیں کہ جو باہر رہ رہے ہیں وہ بھی واپس آ جائیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ آپ نے نئے پاکستان کے نام پر عوام کے لیے جینا مشکل بنا دیا ہے، آپ غریب کو مدد نہیں تکلیف پہنچاتے ہیں اور امیر کو تکلیف نہیں بلکہ ریلیف دیتے ہیں، یہ آپ کا ریکارڈ ہے اور عوام آپ سے حساب مانگ رہے ہیں کہ اگر ٹیکس ایمنسٹی ہے تو امیر آدمی کے لیے ہے اور عام آدمی کے لیے نہیں ہے، تعمیرات کی صنعت کے لیے مراعات سے فائدہ ریئل اسٹیٹ مالکان کا ہوگا، آپ کے ہر سیاسی قدم کا فائدہ غریب کو نہیں بلکہ امیر کو پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ غیرقانونی بجٹ ہے، اسپیکر نے ایوان کا تقدس پامال کیا، بلاول
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم کہہ رہے تھے کہ وہ غریب طبقات کا ساتھ دینا چاہتے ہیں لیکن اپنے ہی اراکین اسمبلی کا عملہ خودکشی کررہا ہے کیونکہ آپ نے ظلم کر کے ان کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا اور مہنگائی کا طوفان کھڑا کردیا ہے اور آپ ہمیں لیکچر سنا رہے ہیں کہ آپ کی معاشی ٹیم اتنی زبردست تھی کہ آپ کو 3مرتبہ انہیں فارغ کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کس قسم کی منافقت ہے، آپ کے کہنے پر معاشی ترقی نہیں آئے گی کہ 4 فیصد معاشی شرح نمو ہے، اگر معاشی ترقی آئی ہے تو ہمیں یہ فائدہ غریب عوام کی جیب تک پہنچانا ہے، 3 سال سے آپ کی باتیں سن سن کر عوام کے کان پک چکے ہیں، وہ این آر او کا سبق نہیں سننا چاہتے، وہ یہ نہیں سننا چاہتے کہ ماضی کتنا برا تھا، وہ سننا چاہتے ہیں کہ تبدیلی کو 3 سال گزرنے کے باوجود ان کے حالات آج کیوں زیادہ برے ہیں؟
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عوام یہ جاننا چاہتے ہیں کہ 3 سال کی عمران خان کی حکومت کے بعد غربت، بے روزگاری اور مہنگائی میں تاریخی اضافہ کیوں ہوا ہے، آپ کسان کسان کے نعرے لگانے کے باوجود کسان کو فائدہ نہیں پہنچا رہے، آپ ڈی اے پی اور یوریا پر سبسڈی نہیں دے رہے اور آپ یہ توقع رکھتے ہیں کہ پاکستان کا کسان بھارت کے کسان کا مقابلہ کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ کا ہر بجٹ این آر او ہوتا ہے، یہ بجٹ بھی این آر او ہے، صرف امیر کے لیے ریلیف ہے لیکن غریب کے لیے تکلیف ہے، یہ آپ کے معاشی فلسفے کا بنیادی نکتہ ہے جسے پاکستان کے عوام نے بھگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب آپ کو ٹیکس نہیں ملنے والا، نہ آپ پر اعتماد ہے، نہ اس جمہوریت پر، نہ اس معاشی ڈھانچے پر اعتماد ہے، اگر آپ نے ٹیکس میں اضافہ کرنا ہے، اگر آپ نے عوام سے ان کا پیسہ لینا ہے تو ان کا ریاست پر اعتماد ضروری ہے۔
مزید سنیں: 'بلاول کو لکھی ہوئی پرچی پکڑا دو، بچہ آٹو پر اسٹارٹ ہوجاتا ہے'
ان کا کہنا تھا کہ باہر کے ملکوں میں ڈنڈے کے زور پر ٹیکس نہیں لیا جاتا اور آپ وزیر خزانہ کو گرفتاری کے اختیارات تک دے رہے ہیں، آپ دیکھیں کیسے آپ کی معیشت بیٹھنے والی ہے، ڈنڈے کے ذریعے ڈنڈے نہیں لیا جاتا بلکہ آپ اپنے تاجر اور کاروباری برادری کی ٹیکس نیٹ میں آنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
بلاول نے دعویٰ کیا کہ سندھ حکومت نے باقی تمام صوبوں اور وفاق کے مقابلے میں ناصرف زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے باقی صوبوں کے مقابلے میں کم ریٹ رکھا ہے اور دوسری بات یہ کہ ہم نیب اور ایف بی آر سے ان کی پکڑ دھکڑ کی کوشش نہیں کرتے اور ٹیکس کے دائرہ کار میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان مشکلات سے اسی وقت نکل سکتے ہیں اگر ہم ان معاملات کو آئی ایم ایف کے بجائے پاکستان کے عوام اور عوامی نمائندوں پر چھوڑیں، عوام کے حکم پر چل کر ہی ان مشکلات سے نکل سکتے ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم سے 3 سال کا حساب دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں یہ نہ بتائیں کہ آپ کیا کریں گے بلکہ آپ ہمیں یہ بتائیں کہ آپ نے کیا کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ آپ تمام ضمنی انتخابات ہارے ہیں، آپ کو عبرتناک شکست ہوئی ہے اور قومی اسمبلی میں بیٹھے آپ کے تمام حکومتی اراکین اب اپنے مستقبل کی تیاری کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت ہے ہی نہیں تو چلی کیا جائے گی، آصف زرداری
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم عوام سے کیے گئے ہر ظلم کا آپ سے حساب لیں گے اور آپ کو اس طرح ظلم پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔