• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

گیس بحران میں شدت: سی این جی اسٹیشنز، صنعتوں کو گیس کی فراہمی معطل

انہوں نے کہا کہ اس سے کاروبار متاثر ہوں گے اور پیداوار و برآمدات میں کمی واقع ہوگی —فائل فوٹو: رائٹرز
انہوں نے کہا کہ اس سے کاروبار متاثر ہوں گے اور پیداوار و برآمدات میں کمی واقع ہوگی —فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی / لاہور: دو سرکاری کمپنیوں کی جانب سے گیس کی دستیابی میں کمی، نظام میں کم پریشر اور ایل این جی ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ کی وجہ سے 5 جولائی تک صنعتوں اور سی این جی اسٹیشنوں کو گیس کی فراہمی مکمل بند کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی ملک بھر میں گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں 22 جون کو بند ہونے والے سی این جی اسٹیشنز 28 جون سے کھلنے تھے، لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے اب 5 جولائی تک گیس کی فراہمی روک دی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں گیس کا بحران شدت اختیار کر گیا

ایس ایس جی سی ایل کو کنڑ پاسکھی دیپ (کے پی ڈی) گیس فیلڈ سے سالانہ 160 ایم ایم سی ایف ڈی کا شارٹ فال کا سامنا ہے جس کے باعث گیس کا فقدان ہے اور نظام میں کم پریشر ہے۔

ایل این جی ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ کی وجہ سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) نے تین شعبوں سیمنٹ، سی این جی اور غیر برآمدی صنعت کو گیس کی فراہمی مکمل طور پر بند کردی ہے۔

وزیر توانائی حماد اظہر نے ایک نجی نیوز چینل کو بتایا تھا کہ اینگرو آر ایل این جی ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ کی وجہ سے شعبہ توانائی کو گیس کی فراہمی کے لیے صنعتوں اور سی این جی سیکٹر کو سپلائی میں کمی کردی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: گیس بحران کے بجلی کی فراہمی پر اثرات ختم کرنے کیلئے حکومتی اقدامات

کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں اسٹیک ہولڈرز نے اس خراب صورتحال کے لیے ناقص انتظام، غیر موثر فیصلہ سازی اور اس بحران کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیا۔

ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگو نے کہا کہ اس بحران سے کاروباری برادری اور عوام کو یکساں طور پر بہت بڑا نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے کاروبار متاثر ہوں گے اور پیداوار و برآمدات میں کمی واقع ہو گی۔

میاں ناصر نے کہا کہ سی این جی سیکٹر کے لیے ایل این جی پر سیلز ٹیکس کو 5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی بھی لگائی گئی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔

مزید پڑھیں: سوئی سدرن کا 'گیس کی شدید قلت' کا انتباہ، کراچی کے کیپٹو پاور پلانٹس کو فراہمی بند

ایف پی سی سی آئی کے سربراہ نے کہا کہ ایل این جی کی غلط وقت میں درآمد کی وجہ سے پورا ملک توانائی کے بحران کی لپیٹ میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کی سالانہ مرمت اور بحالی کے لیے جانے کا یہ مناسب وقت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے خود گیس درآمد کی اور نہ ہی سی این جی سیکٹر کو ایسا کرنے دیا۔

میاں ناصر نے کہا کہ ملک گیر گیس معطلی ناقابل قبول ہے کیونکہ اس سے عوام، صنعت اور سی این جی کے شعبے کو نقصان پہنچے گا۔

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے رہنما غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا کہ توانائی کے شعبے کی پالیسیاں زمینی حقائق کے مطابق نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک سی این جی سیکٹر کو اپنی گیس درآمد کرنے کی اجازت نہیں مل جاتی تب تک بحران برقرار رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی گیس درآمد کرتے ہیں تو لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی اور حکومت 82 ارب روپے کمائے گی لیکن یہ کچھ بیوروکریٹس کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

پنجاب، خیبر پختونخوا میں گیس کی معطلی

دوسری جانب سوئی نادرن گیس کمپنی نے ایل این جی ٹرمینل میں ڈرائی ڈاکنگ کی بنیاد پر کھاد کے شعبے کے دو بڑے صارفین ایگریٹیک اور فاطمہ کھاد کو گیس کی فراہمی 5 جولائی تک معطل کردی۔

متعلق سینئر افسران کے لیے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق ٹرمینل ون میں غیر منصوبہ بندی پر مبنی ڈرائی ڈاکنگ کی وجہ سے 29 جون سے 5 جولائی تک کے دوران گیس کی ترسیل متاثر رہے گی۔

اعلامیے کے مطابق اس مدت کے دوران گیس کی ترسیل کو سنبھالنے اور 9 جون کے اجلاس کے فیصلے کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا کے فرنچائزڈ ایریا میں سی این جی، سیمنٹ اور غیر برآمدی صنعتی شعبوں کو گیس/ آر ایل این جی کی فراہمی متاثر ہوگی۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس وقت ایس این جی پی ایل کو ٹرمینل کی بحالی کی وجہ سے 600 ملی میٹر فی گھنٹہ سے زیادہ آر ایل این جی کی پریشانی کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمپنی ایل این جی ٹرمینل ٹو کے ذریعے 600 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ مختلف گیس فیلڈز سے تقریباً 850 ایم ایم سی ایف ڈی گیس وصول کر رہی ہے۔

اس حوالے سے ایس این جی پی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر علی جے ہمدانی نے قلت کو عارضی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جلد ہی اس میں بہتری آجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پیر کے روز حکومت کے ساتھ ایک اجلاس کیا اور چند دنوں میں صورتحال میں بہتری آئے گی۔

علی جے ہمدانی نے کہا کہ جولائی میں بھی گیس کی کوئی قلت نہیں ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024