• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اپوزیشن کی غیر سنجیدگی، قومی اسمبلی سے 30 کھرب روپے کی گرانٹس منظور

شائع June 27, 2021
حکومتی اراکین اس موقع کے لیے اچھی طرح سے تیار ہوچکے تھے—فوٹو: بشکریہ قومی اسمبلی
حکومتی اراکین اس موقع کے لیے اچھی طرح سے تیار ہوچکے تھے—فوٹو: بشکریہ قومی اسمبلی

اسلام آباد: پارلیمنٹ میں بجٹ کی منظوری کو روکنے کے لیے بلند دعوؤں کے باوجود اپوزیشن نے لگاتار دوسرے سال بھی حکومت کو واک اوور فراہم کیا جس کے تحت 30 کھرب روپے سے زائد گرانٹ کے 49 مطالبات کی منظوری دی گئی اور حزب اختلاف کے اراکین کے 967 کٹ موشن کو اکثریت کے ساتھ مسترد کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اراکین حزب اختلاف کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری سمیت ان کے اراکین کی اکثریت ایوان کی کارروائی سے غیر حاضر رہی اس طرح بجٹ اجلاس کے اہم مرحلے کے دوران حکومت کو آسانی سے منظوری کا موقع مل گیا۔

مزیدپڑھیں: قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا شدید احتجاج

دوسری طرف حکومتی اراکین اس موقع کے لیے اچھی طرح سے تیار ہوچکے تھے اور انہوں نے دن بھر اچھی حاضری برقرار رکھی۔

اہم حکومتی وزرا بھی غیرمعمولی طور پر ایوان میں دیر تک موجود رہے اور گرانٹ کے مطالبات کی اکثریت وزیر خزانہ شوکت ترین نے خود پیش کی۔

اپوزیشن کی زیادہ تر نشستیں ویرانی کا منظر پیش کررہی تھیں اپنی طاقت کو جانتے ہوئے بھی اپوزیشن اسپیکر قومی اسمبلی کے ایک رولنگ کو بھی چیلنج نہیں کرسکی۔

پوری دنیا کی پارلیمانی جمہوریہ میں گرانٹ اور کٹ موشن کے مطالبات پر ووٹ ڈالنا بجٹ اجلاس کا ایک اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کی مصالحت کی کوشش ناکام

اراکین حزب اختلاف کو وزارتوں اور ڈویژنز پر کٹ موشن دے کر حکومت کو مشکل وقت دینے کا موقع ملتا ہے۔

یہ وہ مرحلہ ہوتا ہے جہاں حزب اختلاف کو حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرنے کا موقع ملتا ہے۔

حزب اختلاف کے اراکین حکومت کے ساتھ افہام و تفہیم کے ساتھ کلیدی وزارتوں پر کٹ موشن پیش کرتے ہیں۔

ووٹنگ کے دوران حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی اراکین کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

بجٹ پیش کرنے سے تقریباً ایک ہفتہ قبل شہباز شریف اور آصف علی زرداری سمیت حزب اختلاف کے رہنماؤں نے متعدد مرتبہ اعلان کیا تھا کہ وہ قومی اسمبلی سے بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے اور وہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے جو کچھ بھی کرسکتے ہیں وہ کریں گے۔

شہباز شریف نے اپنی ابتدائی بجٹ تقریر میں اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ حزب اختلاف بجٹ کی منظوری کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم آہنی دیوار بن جائیں گے، ہم اس بجٹ کو منظور نہیں ہونے دیں گے'۔

مزید پڑھیں: حکومت مالی سال 2021 کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی

یہ لگاتار دوسرا سال ہے کہ جب اپوزیشن نے حکومت کو اس طرح کا واک اوور فراہم دیا جبکہ گزشتہ بجٹ اجلاس کے دوران حزب اختلاف کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے حکومت کے ساتھ یہ سمجھوتہ کیا تھا کہ اپوزیشن ارکان کٹ موشن پیش کریں گے لیکن وہ انہیں ووٹ کی گنتی کے بغیر واپس لے لیں گے۔

حکومت اور دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کے مابین پس پردہ طے پانے والے ایس او پیز کی وجہ کووڈ 19 کی وبا تھی۔

علاوہ ازیں قومی اسمبلی نے کابینہ ڈویژن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، وزارت توانائی، وزارت خزانہ اور وزارت برائے امور خارجہ سے متعلق 30 کھرب روپے سے زیادہ کے گرانٹ کے 49 مطالبات کی منظوری دی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024