• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

امریکا میں موڈرنا اور فائزر ویکسینز کے مضر اثرات میں دل کے ورم کا اضافہ

شائع June 26, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے موڈرنا اور فائزر۔بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسینز کے ممکنہ مضر اثرات میں دل کے ورم کے خطرے کی وارننگ کو بھی شامل کرلیا ہے۔

یہ وارننگ 25 جون کو اس وقت جاری کی گئی جب ویکسنیشن بالخصوص دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کی وارننگ اس حوالے سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے طویل تجزیے اور سی ڈی سی کی ایڈوائرری کمیٹی کی مشاورت سے جاری کی گئی۔

جون کے دوسرے ہفتے تک امریکا کے ویکسین کے مضر اثرات کی رپورٹنگ کرنے والے سسٹم میں ویکسنیشن کرانے والے 12 سو سے زیادہ کیسز میں دل کے ورم کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

یہ مضر اثرات مردوں میں زیادہ دیکھنے میں آیا اور عموماً دوسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد ایسا ہوا۔

فائزر اور موڈرنا کی جانب سے اس حوالے سے فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اثر اوسطاً ہر 10 لاکھ خوراکوں میں سے محض 12 افراد میں دیکھنے میں آیا ہے ، یعنی اس کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایف ڈی اے کی قائم مقام کمشنر جینیٹ ووڈ کوک نے کہا 'ویکسین کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ یہ خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے'۔

اس سے قبل مئی میں یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے ایڈوائزری گروپ نے اس مضر اثر پر تحقتایق کا مشورہ دیا تھا۔

اس موقع پر سی ڈی سی کے ایڈوائزری گروپ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان رپورٹس کو دیکھا جارہا ہے جن کے مطابق کووڈ ویکسین استعمال کرنے والے کچھ نوجوانوں کو مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کا سامنا ہوا۔

سی ڈی سی گروپ کے مطابق عام طور پر یہ عارضہ پیچیدگیوں کا باعث نہیں بنتا اور یہ متعدد وائرسز کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل اپریل میں اسرائیل میں فائزر ویکسین استعمال کرنے والے کچھ افراد میں دل کے ورم کو دریافت کیا گیا تھا، جن کی عمریں 30 سال سے زائد تھیں۔

اس وقت فائزر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس نے عارضے کی شرح کو عام آبادی میں اس بیماری کی شرح سے زیادہ نہیں دیکھا اور ویکسین سے اس کے تعل کو بھی ثابت نہیں کیا جاسکا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024