• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

سندھ میں الطاف حسین والی سیاست واپس لانے کی اجازت نہیں دیں گے، بلاول بھٹو

شائع June 21, 2021
بلاول بھٹو کا شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب—تصویر: ڈان نیوز
بلاول بھٹو کا شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب—تصویر: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جو نیا پاکستان ہمارے سامنے بن رہا ہے اس میں عوام سے روٹی کپڑا اور مکان کے علاوہ جمہوری خواب بھی ہم سے چھینا جارہا ہے جبکہ سندھ میں ہم کسی کو الطاف حسین والی سیاست واپس لانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس اسلامی جمہوری اور وفاقی نظام سے ذوالفقار علی بھٹو نے سب صوبوں کو جوڑا تھا اس پر کچھ سیاسی جماعتیں اور لوگ حملہ آور ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ کے نوجوان ہمیشہ امن پسند رہے ہیں اور اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنا جانتے ہیں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ان کی پہچان دہشت گردوں کی ہو، ان کی پہچان وہ جو الطاف حسین والی سیاست کی ہو، ہم کسی کو اس صوبے میں الطاف حسین والی سیاست واپس لے آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو ایک بھائی سے دوسرے بھائی کے ساتھ لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا کہ صوبہ سندھ کی دیہی اور شہری جی ڈی پی ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے بہتر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عوام، حکومت کی مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

سربراہ پی پی پی نے کہا کہ اس کے باوجود ہم نے کبھی وزیراعظم عمران خان کی طرح یہ اعداد و شمار سامنے رکھ کر معاشی ترقی کا نعرہ نہیں لگایا کیوں کہ بلاشبہ یہ کامیابی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ اعدادو شمار کے بجائے عوام پر اثر کی صورت میں نظر آئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صوبہ سندھ کے عوام کی کامیابی ہے کہ اتنے کم وسائل اور حق نہ ملنے اور کورونا معاشی بحران کے باوجود یہاں بہتر کارکردگی ہے لیکن انہیں طعنہ دیا جاتا ہے اور کردار کشی کی جاتی ہے کہ یہاں کچھ نہیں ہوتا حالانکہ عوام کی محنت کی وجہ سے صوبے کی جی ڈی پی دیگر صوبوں سے بہتر ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں تنخواہوں میں اضافے، کم از کم اجرت، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، پیپلز تخفیف غربت پروگرام کے ذریعے مسلسل غریب عوام تک مدد پہنچائی جارہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کی معیشت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے تو وہ اس لیے کہ آپ کے ہاں ٹیکس کی شرح دیگر صوبوں سے کم ہے، آپ تاجر برادری کے ساتھ چوروں والا سلوک نہیں کرتے بلکہ انہیں آہستہ آہستہ ٹیکس نیٹ میں لاتے ہیں جس سے ٹیکس ریونیو کلیکشن بہتر ہوتا ہے اور کاروباری مراکز بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:عمران خان مہنگائی کے ذمہ دار ہیں، مستعفی ہوجائیں، بلاول بھٹو زرداری

ان کا کہنا تھا شہید بینظیر بھٹو نے 1993 کے انتخابی منشور میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو شامل کیا اور صوبہ سندھ میں سب سے زیادہ کام اسی کے ذریعے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبہ ہے جس میں حکومت سندھ تاجر برادری کے ساتھ مل کر تھر میں معاشی انقلاب لے آئی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پوری دنیا اور اکنامسٹ جریدہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں سندھ کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ باقی سب سے بہتر ہے تو پاکستان میں بیٹھے ہوئے لوگ جہاں مسائل پر تنقید کرتے ہیں وہیں جس چیز کو عالمی سطح پر سراہا گیا اس کی تعریف کرنی چاہیے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ صوبہ سندھ پر جو معاشی اور آئینی حملے ہورہے ہیں ان پر وزیراعلیٰ سندھ نے آواز اٹھائی ہے، ملک و قوم کے سامنے ان مسائل کو اٹھایا ہے اور اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ضلع، ضلع جا کر عوام کو بتائیں کہ ان کے ساتھ کیا ناانصافی ہورہی ہے، کس طرح ان کے حق پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے اور وسائل نہیں دیے جارہے۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کو اب شکست تسلیم کرکے استعفیٰ دے دینا چاہیے، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا این ایف سی ایوارڈ مسلسل نہیں دیا جاتا لیکن بجٹ لیا جاتا ہے اور جب بھی یہ ظلم کیا جاتا ہے تو ہر صوبے کا حق مارا جاتا ہے، ہم کب تک اس ظلم کو برداشت کرتے رہیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں پورے ملک کے سامنے بے نقاب کردیا کہ کس طرح وفاقی بجٹ میں پی ایس ڈی پی کا منصوبہ بنایا گیا اور صرف ایک صوبے کو خاص طور پر نشانہ بنا کر اس کی ہر اسکیم ہٹا دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی جہاں پورے ملک سے لوگ روزگار کے لیے آتے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت چلتی ہے، وعدہ کیا گیا کہ شہر کے لیے وفاق اور صوبہ مل کر کام کرے گا اور کراچی کو 10 کھرب روپے کا پیکیج ملےگا، میں بجٹ اجلاس میں موجود تھا مجھے کراچی کے لیے کوئی 10 کھرب روپے نظر نہیں آئے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024