افغانستان میں مغوی امریکی انجینئر کی بازیابی کیلئے پاکستان سے مدد طلب
امریکا میں پاکستانی سفارت خانے کی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان میں مبینہ طور پر طالبان کی قید میں موجود امریکی انجینئر مارک فریکس کی بازیابی کے لیے تعاون کرے گا۔
سرکاری خبر ایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارت خانے کی ترجمان ملیحہ شاہد نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ 'پاکستان یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے ہمیشہ خیرسگالی کے طور پر تعاون کیا ہے اور کوئی فائدہ یا دباؤ نہیں ڈالا'۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ، آرمی چیف اور دو وزرا تبدیل
نیوز چینل نے بتایا کہ 58 سالہ سول انجینئر مارک فریکس کو جنوری 2020 میں کابل سے اغوا کیا گیا تھا، جو اب تک لاپتا ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ اسلام آباد کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں کہ انہیں پاکستان میں رکھا گیا ہے اور پاکستان مارک فاریکس کے اہل خانہ کو دوبار یکجا کرنے کے لیے جو کردار ادا کرسکتا ہے، اس کے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے امریکا کو ہمیشہ کسی قسم کے تعاون کرتا رہا ہے اور دیگر ممالک کے ساتھ افغانستان سے مغویوں کی بازیابی کے لیے مدد اور انسانی بنیادوں پر ذمہ داری ادا کرتا رہا ہے'۔
اے بی سی نیوز نے ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا اپنا اثر و رسوخ کھو دے گا، حالانکہ حکومت کے لیے پہلے ہی کئی راستے مسدود ہوچکے ہیں یا مارک فریکس کے اغوا کے 17 ماہ بعد امریکی ملیٹری اور اسپیشل آپریشنز کے اہلکار جولائی میں متوقع طور پر بے دخل ہوجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں شدید لڑائی، ایک دن میں 150 اہلکار ہلاک و زخمی
رپورٹ میں فریکس کی رہائی کے لیے متعدد آپشنز پر غور کیا جارہا ہے، جس میں افغان قیدیوں کے متنازع تبادلے کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے، جس میں افغان ڈرگ لارڈ ملوث ہے جبکہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک پر اثرانداز ہونے کے لیے کہنے یا اگر مغویوں کا مقام پتہ چل جائے تو بازیابی کے لیے آپریشن کیا جانا شامل ہے۔
امریکی نیوز چینل کا کہنا تھا کہ مغویوں کی بازیابی کو قیدیوں کی رہائی کے تبادلے کے مقابلے میں کم ترجیح دی جا رہی ہے۔