• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جی ایس پی پلس کنونشنز پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا، وزیر خارجہ

شائع June 19, 2021
ملاقات میں وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے 27 نکاتی بین الاقوامی کنونشز پر مؤثر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی — فوٹو: اے پی پی
ملاقات میں وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے 27 نکاتی بین الاقوامی کنونشز پر مؤثر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی — فوٹو: اے پی پی

پاکستان نے یورپی یونین کے ترجیحی تجارت کے انتظام، جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) کے تحت اپنے وعدے کے تحت 27 بین الاقوامی کنونشنز کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس عزم کا اظہار رواں ہفتے دو بار کیا گیا، پہلی بار بدھ کو پاکستان ۔ یورپی یونین کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں کیا گیا جس کا مشترکہ اعلامیہ دو روز بعد جاری ہوا، اور دوسری بار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور یورپی یونین کے نمائندہ برائے خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی جوزف بوریل کے درمیان جمعہ کو ترکی میں انطالیہ ڈپلومیسی فورم میں سائیڈلائن ملاقات میں کیا گیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اس ملاقات میں وزیر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے جی ایس پی پلس سے متعلق 27 نکاتی بین الاقوامی کنونشز پر مؤثر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔

ادھر پاکستان ۔ یورپی یونین کمیشن کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یورپی یونین اور پاکستان نے تجارت اور سرمایہ کاری میں رکاوٹ بننے والے مسائل دور کرنے، تجارتی ماحول کو بہتر بنانے اور پاکستان کی جانب سے جی ایس پی پلس سے متعلق 27 نکاتی بین الاقوامی کنونشنز پر مکمل عملدرآمد کی کوششوں سمیت دوطرفہ تجارت کے فروغ پر اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے خلاف یورپی پارلیمنٹ میں نظرثانی کی قرارداد منظور

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے تسلیم کیا کہ اس کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توثیق باہمی فائدہ مند اقدام ہے اور جی ایس پی پلس کے تحت اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

جی ایس پی پلس خصوصی تجارتی انتظام ہے جس سے ترقی پذیر ممالک کو یورپی مارکیٹوں تک بیشتر مصنوعات پر زیرو ٹیرف کے ساتھ ترجیحی رسائی ملتی ہے۔

اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ممالک انسانی حقوق، محنت کشوں کے حقوق، ماحول کے تحفظ اور اچھی حکمرانی سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے۔

یورپی یونین اس کو پائیدار ترقی اور اچھی حکمرانی کے لیے 'خصوصی ترغیبی انتظام' قرار دیتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جی ایس پی پلس دوطرفہ طورپر مفید ثابت ہوا ہے اور اس نے باہمی تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

یورپی یونین، پاکستان کا دوسرا اہم ترین تجارتی پارٹنر ہے، بلاک کے لیے 2020 میں پاکستان کی برآمدات کا حجم سارھے 5 ارب یورو تھا جو ملک کی مجموعی برآمدات کا 28 فیصد ہے۔

پاکستان، جس نے تمام 27 کنونشنز کی توثیق کی ہے، جی ایس پی پلس درجے سے جنوری 2014 سے فائدہ اٹھا رہا ہے، مارچ 2020 میں اس کے اسٹیٹس میں مزید 2 سال کی توسیع کردی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع مل گئی

ان 27 کنونشنز پر عملدرآمد کے لیے پاکستان کی پیشرفت ملی جلی رہی ہے، ان کنونشنز پر عملدرآمد کے لیے مقامی قانون متعارف کے باوجود کئی طبقات کی جانب سے اس پر عملدرآمد کے حوالے سے سوالات اٹھا رہے ہیں۔

یورپی یونین نے کئی مواقع پر آزادی صحافت، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنان، صنفی برابری، اقلیتوں کے حقوق اور سزائے موت کی مجموعی صورتحال پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ 'پاکستان سے جرنلسٹ پروٹیکشن بل، جبری گشدگی سے متعلق بل اور انسداد تشدد قانون کے حوالے سے پیشرفت پر خدشات کا اظہار کیا گیا'۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ 'بلاک نے سزائے موت اور توہین مذہب کے متعلق قوانین پر بھی خدشات کا اظہار کیا'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024