• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: بلاول، شہباز کا ایک ساتھ لائحہ عمل تشکیل دینے کا فیصلہ

شہباز شریف نے کہا کہ قومی اسمبلی میں طوفاں بدتمیزی کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے—فائل فوٹو
شہباز شریف نے کہا کہ قومی اسمبلی میں طوفاں بدتمیزی کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے—فائل فوٹو

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے گزشتہ روز ایوان زیریں میں بجٹ سے متعلق اجلاس کے دوران حکومتی اراکین اسمبلی کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر آئندہ کے لائحہ عمل کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اس حوالے سے اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آج شہباز شریف سے ملاقات کی اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید ہنگامہ آرائی، شور شرابا

ملاقات کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واقعے کو قومی اسمبلی میں حکومتی اراکین کے رویے کو پارلیمان کی تاریخ میں سیاہ دن قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی یہاں اظہار یکجہتی کے لیے موجودگی پر ان کا شکر گزار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں طوفاں بدتمیزی کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ قومی اسمبلی میں حکومتی اراکین کا تضحیک آمیز رویہ جگ ہنسائی کا سبب بنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے پوسٹ بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین قومی اسمبلی کے رویے کو دیکھ لیا ہے۔

شہباز شریف نے اُمید ظاہر کی کہ آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے اور اس ضم میں اپوزیشن مل کر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہونے والے واقعے پر بلاول بھٹو زرداری سے بات ہوئی ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

حکومتی اراکین اسمبلی کی معاشرے میں کیا عزت رہ گئی؟ بلاول

بعدازاں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایوان زیریں میں حکومتی اراکین نے حزب اختلاف کے رہنما کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا اس کے بعد ان کی معاشرے میں کیا عزت رہ گئی؟

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس: حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی بدکلامی اور جھگڑا

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف قائد حزب اختلاف ہیں اور اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہیں لیکن جو کچھ حکومتی اراکین نے کیا وہ انہیں زیب دیتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں یہاں شہباز شریف کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پہنچا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے اور اس پر مل کر عمل کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان وزرا کو بچوں کی طرح ہدایات دے رہے تھے اور واضح تھا کہ عمران خان ملک کی معیشت اور سیاست کو چلانے میں دلچسپی نہیں لے رہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے خود کو سنجیدہ سیاستدان قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے آیا ہوں اور اس حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی آپ کے سامنے لے کر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو تقریر نہیں کرنے دی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت خوفزدہ ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی، قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) منصوبہ بندی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی ایک اہم ذمہ داری ہے اور اگر صدر مسلم لیگ (ن) پر حملے ہوں گے اور وزیر بجٹ بکس قائد حزب اختلاف پر پھینکیں گے تو یہ جمہوریت کے لیے بہت برا ہو گا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا بلاول بھٹو زرداری، شہباز شریف کو فون

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان میں پیش آنے والے واقعے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کو فون پر یقین دلایا ہے کہ وہ غیرپارلیمانی رویے کا مظاہرہ کرنے والے اراکین کے خلاف کارروائی کریں گے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اسد قصر نے بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف سے پارلیمان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش، پینشن میں 10 فیصد اضافہ، کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے مقرر

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے غیر پارلیمانی رویے کا مظاہرہ کرنے والے اراکین کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹھوس ویڈیو ثبوتوں کی روشنی میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایوان میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات قابل افسوس ہیں جبکہ ایوان کے ماحول کو خوشگوار رکھنا حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین اور وزرا کی جانب سے شور شرابا کیا گیا تھا جبکہ اپوزیشن نے بھی اس میں بھرپور حصہ لیا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف ن مناسب زبان اور بجٹ کی کاپیاں پھینکنے سمیت شور شرابے کے باعث اسپیکر کو متعدد مرتبہ اجلاس میں وقفہ لینا پڑا۔

اسد قیصر نے ایوان کو چلانے کی کوشش کی اور حکومت و اپوزیشن اراکین سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی نشستوں پر بیٹھنے اور اپوزیشن لیڈر کی تقریر سننے کا کہا۔

حکومتی اراکین کی جانب سے ایوان میں ہنگامہ آرائی کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی نے متعدد مرتبہ اعلان کیا کہ ایوان کی کارروائی کو جاری رہنے دیا جائے لیکن ناکامی پر انہوں نے ایوان کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا۔

اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں جھڑپ بھی ہوئی۔

دوران اجلاس اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب پی ٹی آئی کے اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ روحیل اصغر کو بجٹ کی کتاب دے ماری اور ان کے لیے نا مناسب زبان استعمال کرتے رہے۔

بعد ازاں جب شہباز شریف نے دوبارہ تقریر شروع کی تو ان کے اراکین نے انہیں گھیرے میں لیے رکھا اور حکومتی اراکین کو قریب آنے کا موقع نہیں دیا تاہم وہ شور شرابا اور یہاں تک کہ ایوان کے اندر سیٹیاں بھی بجاتے رہے۔

سوشل میڈیا میں قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران ارکان کے رویے کی مذمت کی گئی اور مختلف ویڈیو بھی سامنے آتی رہیں۔

قومی اسمبلی میں ہونے والے شور شرابہ پر اسپیکر اسد قیصر نے مذمت کرتے ہوئے مذکورہ اراکین کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسد قیصر نے کہا تھا کہ 'آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف اور حکومتی ارکان کی جانب سے غیرپارلیمانی رویہ اور نازیبا زبان کا جو اظہار کیا وہ قابل مذمت اور مایوس کن ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'آج کے واقعے کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں گی اور غیرپارلیمانی زبان استعمال کرنے والے ارکان کو کل ایوان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی'۔

بعد ازاں انہوں نے حکمران جماعت کے 3 اراکین سمیت مجموعی طور 7 ارکان پر قومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024