کورونا سے متاثرہ افراد ویکسینیشن کرانے سے متعلق تذبذب کا شکار
اسلام آباد: لیب ٹیسٹ کے ذریعے 10 لاکھ افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے لیکن نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے پاس ان متاثرہ افراد کے لیے واضح پالیسی کا فقدان ہے جن میں کورونا کی تشخیص ہوچکی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب فائزر ویکسین کی مانگ میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا ویکسین سے متعلق پوچھے جانے والے اکثر سوالات کے جواب
15 فروری کے بعد سے ملک میں سب سے کم یعنی ایک ہزار 19 کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
علاوہ ازیں اپریل میں فعال کیسز کی تعداد 90 ہزار تھی جو اپریل میں کم ہو کر 41 ہزار تک پہنچ گئی۔
واضح رہے کہ ملک میں لگ بھگ 10 لاکھ افراد کے لیب ٹیسٹ کے ذریعے انفیکشن سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے لیکن نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اور دیگر تنظیموں کے تحت کیے گئے اینٹی باڈی ٹیسٹ کے مطابق تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد 10 گنا زیادہ ہے۔
مزید یہ کہ ایسے بہت سے افراد ہیں جن کے اہلخانہ میں سے کسی کو کورونا کی تصدیق ہوئی لیکن علامات نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے کورونا ٹیسٹ نہیں کرایا۔
یہ بھی پڑھیں: ’حکومت کا عوام کو کورونا وائرس ویکسین مفت فراہم کرنے کا فیصلہ‘
تاہم ایسے لوگ نہیں جانتے کہ انہیں کب ویکسین لگوانی چاہیے۔
اسلام آباد کے رہائشی 44 سالہ محمد نعیم نے بتایا کہ کچھ ماہ قبل ان کے منہ کا ذائقہ ختم ہوا تو ڈاکٹر نے انہیں کووڈ 19 کا ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا تھا۔
محمد نعیم نے بتایا کہ 'نجی لیب میں مہنگا ٹیسٹ ہونے کی وجہ سے نہیں کرسکا تاہم مجھے یقین ہے کہ میں کورونا سے متاثر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ صحتیاب ہونے کے بعد میں نے ایک نجی لیب سے ایک اینٹی باڈی ٹیسٹ کرایا جو سستا تھا۔
محمد نعیم نے بتایا کہ اینٹی باڈی ٹیسٹ میں تصدیق ہوئی کہ مجھے کورونا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ میں نے ویکسین لگوائی ہے لیکن یہ نہیں معلوم کہ مجھے ایسا کرنا چاہیے تھا یا نہیں۔
مزید پڑھیں: کیا کورونا ویکسین کے استعمال کے بعد بھی فیس ماسک پہننا ضروری ہوگا؟
اسلام آباد کے رہائشی 48 سالہ مقبول احمد نے بتایا کہ انہیں دو ماہ قبل کورونا ہوا تھا اور اسے اس قدر تکلیف ہوئی تھی کہ ایک ڈاکٹر نے اسٹیرائڈز اور دیگر مہنگی دوائیں تجویز کیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ میں صحتیاب ہوچکا ہوں لیکن مجھے نہیں معلوم کہ مجھے کب تک ویکسین کے لیے انتظار کرنا چاہیے کیوں کہ میرے جسم میں اینٹی باڈیز پہلے ہی تیار ہوچکی ہیں۔
مقبول احمد نے بتایا کہ اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں، اس لیے میں نے خود فیصلہ کیا کہ ویکسینیشن نہ کرائی جائے۔
این آئی ایچ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ اگرچہ ایسی کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی تاہم صحتیاب ہونے کے بعد لوگ کسی بھی وقت ویکسین لگواسکتے ہیں۔
کووڈ پر تشکیل پانے والی سائنسی ٹاسک فورس کے ممبر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے ڈان کو بتایا کہ ہر وہ شخص جو کورونا سے متاثر ہو یا نہیں ویکسین لگوا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اینٹی باڈیز مریض میں تیار ہوتی ہیں لیکن ویکسین اینٹی باڈیز کو غیر مؤثر نہیں کررہی ہیں جس کا مطلب ہے کہ ایک شخص پھر سے وائرس کا شکار ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ ویکسین کو غیر جانبدار اینٹی باڈیز تیار کیا گیا جو لوگوں کو ایک سال تک وائرس سے بچاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران این سی او سی کے اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ ایک ہی دن میں ایک ہزار 19 کیسز اور 34 اموات ریکارڈ کی گئی۔