وزیر اعظم عمران خان حالات کے مطابق کشمیرپرمؤقف تبدیل کرتے ہیں، صدر مملکت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے کشمیر پر بیانات میں بظاہر تبدیلی دراصل یوٹرن نہیں اور لیڈر کو حالات کے مطابق اپنا مؤقف تبدیل کرلینا چاہیے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ‘لائیو ودعادل شاہزیب’ میں میزبان سے بات کرتے ہوئے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ‘لوگ اس تبدیلی کو یوٹرن کہتے ہیں لیکن بدلتے حالات اور نئی وجوہات کے مطابق اپنا مؤقف تبدیل ہونا چاہیے’ ۔
مزید پڑھیں: کشمیریوں کے خون پر بھارت سے تجارت نہیں ہوسکتی، وزیر اعظم
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ اپنے بیان میں کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کا فیصلہ واپس لیے جانے تک تک تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کشمیریوں سے غداری ہوگی۔
جبکہ رواں ماہ کے اوائل میں غیرملکی خبرایجنسی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان تو بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار تھا اگر نئی دہلی مقبوضہ جموں و کشمیر کی گزشتہ حیثیت بحال کرنے کا روڈ میپ دے۔
صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ ایک لیڈر کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ اس کے کہے ہوئے الفاظ پتھر پر لکیر ہوں بلکہ اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرنا اہم ہے۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ ‘یہاں تک کہ میں خود اپنی زندگی کے کئی فیصلوں کا جائزہ لے چکا ہوں’۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان وہ شخصیت ہیں جو بدلتے حالات کا بہتر جائزہ لے سکتے ہیں اور اس حوالے سے افغانستان میں ہونے والی پیش اور عالمی اتحادیوں کا بھی حوالہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کشمیر کی حیثیت کی بحالی کا لائحہ عمل دے تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم
صدر مملکت نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت کو تبدیل اور عوام پر ظلم کرکے مسئلے کو انٹرنیشنلائزڈ کرکے ‘احمقانہ’ حرکت کی ہے۔
‘نیب اپنا کام درست کر رہا ہے’
صدر مملکت نے الیکٹرونک ووٹنگ میشن (ای وی ایم) کے منصوبے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بداعتمادی کے حوالے سے سوال پر کہا کہ میں نے پوری کو دعوت دی تھی کہ آئیے بیٹھ کر ٹیکنالوجی کا جائزہ لیتے ہیں لیکن اس پر جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک خوف پیدا کیا جارہا ہے کہ ای وی ایم ہیک ہوجائے گی یا کچھ غلط ہوجائے گا کیونکہ اس میں نہ صرف بیلٹ پیپر ہے بلکہ الیکٹرونک سسٹم گنتی بھی کرے گا’، اسی لیے نظام میں ڈبل چیک کا عمل رکھا گیا ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ احتساب کا عمل سخت تر ہونا چاہیے، ‘جولوگ دہائیوں تک حکومت میں رہے ان کے احتساب کی ضرورت ہے’۔
مزید پڑھیں: کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملے بغیر بھارت سے تعلقات بحال نہیں ہوسکتے، وزیراعظم
قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اب کہتی ہے کہ ‘حکومتی شخصیات کے کیسز بھی نیب کو بھیج دینے چاہیے’، اس کا مطلب ہے کہ احتساب کا ادارہ اپنا کام درست کررہا ہے۔
صدر مملکت نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشنل کونسل میں ریفرنس بھیجنے کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرے خیال میں اس کو بہتر انداز میں مکمل کیا گیا’۔
امریکا کو افغانستان سے بے دخلی کے بعد پاکستان میں اڈے دینے کی افواہوں پر انہوں نے کہا کہ ‘یہ ممکن ہے کہ پاکستان منع کر سکتا ہے’۔