'سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں، انتہا پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے'
وزیراعظم عمران خان نے اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں اور انتہا پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کے شہر لندن میں مسلمان خاندان کو نشانہ بنانے اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالے سے کینیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) کو انٹرویو میں وزیر اعظم نے کہا کہ 'پاکستان میں اس واقعے کا گہرا اثر ہوا ہے جس میں ایک پاکستانی خاندان کو نشانہ بنایا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'مغربی ممالک میں انتہا پسندی اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امر کے متقاضی ہیں کہ عالمی رہنما اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اس کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کریں'۔
ان کا کہنا تھا کہ نفرت پھیلانے کا موجب بننے والی ویب سائٹس کے خلاف بین الاقوامی سطح پر سخت کارروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا میں دہشت گردی کا واقعہ مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کی علامت ہے، وزیراعظم
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنے کینیڈین ہم منصب جسٹن ٹروڈو کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا ہے اور وہ اس مسئلے کی اہمیت سے آگاہ ہیں، وہ ایسے رہنما ہیں جو آن لائن نفرت پھیلانے اور اسلاموفوبیا سے متعلق ادراک رکھتے ہیں لیکن دیگر عالمی رہنماؤں کو بھی اس معاملے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اس سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں'۔
انہوں نے کہا کہ بعض مغربی اور عالمی رہنما اس معاملے کی اہمیت کا ادراک نہیں کر رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ انتہا پسندی کے خلاف جسٹن ٹروڈو کے بیشتر خیالات سے اتفاق کرتے ہیں لیکن کینیڈا کے بعض قوانین بھی اسلاموفوبیا کا باعث بن رہے ہیں، اس سلسلے میں انہوں نے کیوبیکس بل 21 کا حوالہ دیا جس کے ذریعے سرکاری ملازمین بشمول اساتذہ و پولیس افسران پر اپنی مذہبی علامات پہننے پر پابندی لگائی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ یہ بھی سیکولر انتہا پسندی کی ایک شکل ہے جو مسلمانوں کے خلاف عدم برداشت کا سبب بنتی ہے۔
مزید پڑھیں: کینیڈا کا واقعہ انفرادی فعل نہیں، اسلاموفوبیا کا بڑھتا ہوا تشویشناک رجحان ہے، وزیر خارجہ
انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کی حد وہاں تک ہے جہاں تک دوسرے انسان اس سے مجروح نہ ہوں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان متعدد مرتبہ اسلاموفوبیا کے خلاف آواز بلند کر چکے ہیں اور کئی عالمی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھی اس حوالے سے بات کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں بھی انہوں نے اس حوالے سے اظہار خیال کیا تھا اور خبردار کیا تھا کہ اسلاموفوبیا کی روک تھام کے لیے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔
یاد رہے کہ 7 جون کو اونٹاریو کے شہر لندن میں ایک سفید فام نوجوان نے پک اَپ ٹرک ایک مسلمان خاندان پر چڑھا دیا تھا جس کے نتیجے میں تین نسلوں کی نمائندگی کرنے والے 4 افراد جاں بحق جبکہ نو سالہ لڑکا شدید زخمی ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا: نفرت کی بنیاد پر حملے میں پاکستانی نژاد خاندان کے 4 اراکین جاں بحق
پولیس کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب ایک خاندان کے افراد ایک ساتھ فٹ پاتھ پر چل رہے تھے اور اسی دوران وہ سڑک پار کرنے کا سوچ ہی رہے تھے کہ ایک سیاہ رنگ کے پک اپ ٹرک نے انہیں کچل دیا۔
حملے کے فورا بعد ہی گرفتار کیے گئے 20 سالہ ملزم پر پہلے درجے کے قتل اور قتل کی کوشش کے چار الزامات عائد کیے گئے تھے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے مسلمان خاندان کے چار افراد کی ہلاکت کو دہشت گرد حملہ قرار دیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی اس واقعے کی ٹوئٹر پر شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا اور مغربی ممالک میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔