ڈکیتی کی کوشش کے دوران یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کا قتل
عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (یو آئی ٹی) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ظاہر علی سید کو کراچی کے اسٹیڈیم روڈ کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر قتل کردیا۔
پولیس کے مطابق واقعہ بظاہر 'ڈکیٹی کی کوشش' معلوم ہوتا ہے۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) شرقی ساجد عامر سدوزئی کے مطابق 70 سالہ ڈاکٹر ظاہر علی سید یونیورسٹی سے نکلنے کے بعد واقعے سے قبل ڈرائیور کے ہمراہ کار میں سفر کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسٹریٹ کرائمز میں خطرناک اضافہ
پولیس افسر نے بتایا کہ پروفیسر نے اپنے ڈرائیور کو خاتون پاکستان گرلز کالج کے قریب اتارا اور خود کار چلا کر تھوڑی دور ہی گئے تھے کہ ان کی کار کو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے بظاہر لوٹنے کے لیے روکا۔
خطرہ محسوس کرتے ہوئے ڈاکٹر ظاہر علی نے اپنی گاڑی کی رفتار بڑھادی لیکن حملہ آور ان پر فائرنگ کر کے فرار ہوگئے۔
پروفیسر کو قریبی واقع آغا خان ہسپتال لے جایا گیا لیکن گولی لگنے کے باعث زیادہ خون بہہ جانے کے سبب وہ جانبر نہ ہوسکے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ پروفیسر کو ایک ہی گولی لگی جو ان کے لیے ہلاکت خیز ثابت ہوئی۔
مزید پڑھیں:کراچی میں کار لفٹنگ، موٹرسائیکل، موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ
ایک سینیئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ واقعہ بظاہر ڈکیتی کی کوشش لگتا ہے، اگر یہ ٹارگٹ کلنگ ہوتا تو حملہ آور پوائنٹ بلینک رینج سے گولی چلاتے جو اس کیس میں نہیں ہوا۔
ایس ایس پی کے مطابق حملہ آور سامنے سے گاڑی روکنے کی بھی کوشش کرسکتے تھے جو انہوں نے نہیں کی اور نہ ہی انہوں نے 9 ایم ایم پستول استعمال کی جو ٹارگٹ کلنگ میں عموماً کی جاتی ہے۔
قانون نافذکرنے والے اہلکار کا کہنا تھا کہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
عثمان انسٹیٹیوٹ کی ویب سائٹ پر موجود پروفائل کے مطابق ڈاکٹر ظاہر علی سید کا تعلیمی ادارے اور صنعت میں سینیئر انتظامی عہدوں پر 35 سال کا تجربہ تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے نجی بینک میں ڈکیتی کی واردات، ملزمان 30 سے زائد لاکرز لوٹ کر فرار
انہوں نے داؤد کالج آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں بیچلرز کیا اور اسٹینڈ فورڈ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا اور میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔
خیال رہے کہ سال 2021 کے ابتدائی 3 ماہ کے دوران کراچی میں راہزنی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور مسلح ڈکیتیوں کے دوران شہریوں سے کروڑوں روپے لوٹ لیے گئے۔
اس قسم کے واقعات میں مجرمان کی پہنچ سے شہر کا کوئی ضلع محفوظ نہیں ہے۔
ڈان کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے مارچ تک کراچی میں 5 ہزار 982 موبائل فونز، ایک ہزار 55 موٹرسائیکلیں اور 477 کار چھینی گئیں۔