• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پی ایس ایل 2021: لاہور قلندرز نے پشاور زلمی کو 10 رنز سے شکست دے دی

شائع June 11, 2021
راشد خان نے 20 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں— فوٹو: پی ایس ایل/ٹوئٹر
راشد خان نے 20 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں— فوٹو: پی ایس ایل/ٹوئٹر
ٹم ڈیوڈ اور بین ڈنک نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی بڑے مجموعے تک رسائی یقینی بنائی— فوٹو: پی ایس ایل
ٹم ڈیوڈ اور بین ڈنک نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کی بڑے مجموعے تک رسائی یقینی بنائی— فوٹو: پی ایس ایل

لاہور قلندرز نے غیر ملکی کرکٹرز کی عمدہ کارکردگی بدولت پشاور زلمی کو 10 رنز سے شکست دے کر پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن مزید مستحکم کر لی ہے۔

ابوظبی میں کھیلے جا گئے لیگ کے 17ویں میچ میں پشاور زلمی نے ٹاس جیت کر قلندرز کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

قلندرز نے اننگز کا آغاز کیا تو پشاور زلمی کے باؤلرز کے سامنے بلے باز بالکل بے بس نظر آئے اور ایک ایک کر کے وکٹ گنواتے رہے۔

پہلے اوور میں وہاب ریاض نے فخر زمان کو چلتا کردیا جس کے بعد سہیل اختر بھی دس کے مجموعی اسکور پر چلتے بنے۔

تجربہ کار محمد حفیظ بھی کچھ نہ کر سکے اور عمید آصف کی وکٹ بن گئے جبکہ محمد فیضان 21 گیندوں پر 8 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو قلندرز 7.3 اوورز میں 25 رنز پر چار کھلاڑیوں سے محروم ہو گئے۔

اس بحرانی صورتحال میں ٹم ڈیوڈ اور بین ڈنک وکٹ پر یکجا ہوئے اور دونوں کھلاڑیوں نے ذمے داری کے ساتھ اسکور بڑھانے کے ساتھ ساتھ بڑے شاٹس لگانا بھی شروع کیے۔

دونوں کھلاڑیوں نے 50 گیندوں پر 81 رنز کی شراکت قائم کی اور اس شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب ڈنک 33 گیندوں پر 3 چھکوں اور 2 چوکوں سے مزین 48 رنز بنانے کے بعد چلتے بنے جبکہ گزشتہ میچ کے ہیرو راشد خان بھی صرف 8 رنز بنا کر فیبیئن ایلن کی دوسری وکٹ بن گئے۔

اختتامی اوورز میں جیمز فالکنر اور ٹم ڈیوڈ نے جارحانہ بیٹنگ سے میچ کا نقشہ بدل دیا اور دونوں نے وہاب ریاض کے ایک اوور میں 29 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 12 گیندوں پر 47 رنز کی ساجھے داری قائم کی۔

قلندرز نے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 170 رنز بنائے، ٹم ڈیوڈ نے 36 گیندوں پر 5 چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 64 رنز اسکور کیے۔

قلندرز کی اختتامی اوورز میں جارحانہ بیٹنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے پہلے 10 اوورز میں 43 اور آخری دو اوورز میں 44 رنز بنائے جبکہ آخری 10 اوورز میں 127 رنز بنے۔

پشاور زلمی نے اننگز کا آغاز کیا تو جیمز فالکنر نے اپنے پہلے ہی اوور میں دونوں اوپنرز کامران اکمل اور حیدر علی کو چلتا کردیا۔

اس مرحلے پر ڈیوڈ ملر اور شعب ملک کی جوڑی نے سنبھل کر کھیل پیش کرتے ہوئے تیسری وکٹ کے لیے 51 رنز جوڑے۔

راشد خان پہلے اوور میں 5 رنز کے ساتھ مہنگے ثابت ہوئے لیکن اس کے بعد انہوں نے بہترین اسپیل کرتے ہوئے زلمی کی بیٹنگ لائن کو اڑا کر رکھ دیا۔

راشد خان نے ملر کو آؤٹ کر کے اسپیل کی پہلی وکٹ حاصل کی جنہوں نے 23 گیندوں پر 21 رنز کی اننگز کھیلی۔ٓ اور ایک گیند بعد روومین پاول کا کام بھی تمام کردیا۔

شرفین ردرفورڈ نے کچھ ہاتھ دکھانے کی کوشش کی لیکن 10 گیندوں پر 15 رنز بنانے والے بلے باز کی بھی افغان اسپنرز کے آگے ایک نہ چلی جبکہ فیبیئن ایل کو کھاتا کھولنے کا بھی موقع نہیں ملا۔

شعیب ملک دوسرے اینڈ سے ساتھی کھلاڑیوں کی پویلین واپسی کا تماشا دیکھتے رہے اور 73 رنز پر 6 وکٹیں گرنے کے بعد ان کا ساتھ دینے وہاب ریاض آئے۔

وہاب ریاض اور شعیب ملک نے 41 رنز کی ساجھے دار قائم کی لیکن اس شراکت کا خاتمہ بھی راشد خان کے ہاتھوں ہوا جنہوں نے پانچ وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔

شعیب ملک نے مزاحمت جاری رکھی اور 4 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 73 رنز کی اننگز کھیلی لیکن میچ کے اختتام سے کچھ لمحے قبل ان کی ہمت بھی جواب دے گئی اور وہ ہٹ وکٹ ہو گئے۔

پشاور زلمی نے مقررہ اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 160 رنز بنائے اور لاہور قلندرز نے 10 رنز کی شاندار فتح اپنے نام کر لی۔

راشد خان کو پانچ وکٹیں لینے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

قلندرز نے اس میچ میں فتح کی بدولت 6 میچوں میں سے پانچ میں کامیابی حاصل کر کے پوائنٹس ٹیبل پر اپنی پہلی پوزیشن مزید مستحکم کر لی ہے۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

پشاور زلمی: وہاب ریاض(کپتان)، کامران اکمل، حیدر علی، شعیب ملک، ڈیوڈ ملر، روومین پاول، شرفین ردرفورڈ، فیبیئن ایلن، عمید آصف، محمد عرفان اور محمد عمران۔

لاہور قلندرز: سہیل اختر(کپتان)، فخر زمان، محمد فیضان، محمد حفیظ، بین ڈنک، ٹم ڈیوڈ، جیمز فالکنر، شاہین شاہ آفریدی، راشد خان، احمد دانیال اور حارث رؤف۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024