'امریکی فوجی تعاون' کے ذریعے آئی ایم ایف سے مراعات لینے کی رپورٹ مسترد
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کردیا، جس میں ان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ امریکی فوج کے ساتھ تعاون کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مراعات حاصل کی جائیں گی۔
اسلام آباد میں معاشی سروے 22-2021 پیش کرنے کے بعد صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ 'میں واضح کرتا چلوں کہ یہ ایک گھنٹہ طویل انٹرویو تھا جو 19 پوائنٹس پر مبنی تھا اور صرف ایک مرتبہ امریکا کا حوالہ دیا گیا تھا جبکہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تھا'۔
مزید پڑھیں: قومی اقتصادی سروے: معیشت کے استحکام کے بجائے اب نمو پر توجہ دینی ہے، وزیر خزانہ
اس حوالے سے مزید وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے جواب میں کہا تھا کہ امریکا نے فوجی تربیت کے لیے کچھ رقم کی بات کی تھی، اس کے علاوہ انہوں نے نہ تو کوئی تعاون مختص کیا ہے اور نہ ہی مجھے چاہیے'۔
خیال رہے کہ فنانشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں شوکت ترین نےکے حوالے سے کہا تھا کہ امریکا کے افغانستان سے انخلا پر فوجی تعاون سے عمران خان کی حکومت کو آئی ایم ایف کی غیر مقبول اصلاحات میں تاخیر کے لیے 'کچھ وقت' مل گیا ہے۔
وزیرخزانہ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ 'ہم اپنے غریب لوگوں پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے ہیں اور ہم امریکی عہدیداروں سے بات کر رہے ہیں اور وہ مدد کرنے کے خواہاں ہیں'۔
تاہم اس حوالے شوکت ترین نے آج کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں انٹرویو لینے سے والے کہا تھا کہ امریکا نے ہماری فوجی تربیت کے لیے امداد کے حوالے سے بات کی ہے، اس کے علاوہ انہوں نے کوئی اور پیسہ نہیں دیا اور نہ ہی ہم ایسا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انٹرویو کے دوران میں نے کہا تھا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تجارت کرنا چاہتا ہے اور ملک میں تیل، گیس اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی توقع رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے امریکا کے حوالے سے بس یہی باتیں کی تھیں'۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی معاشی ترقی کیلئے کاروباری برادری کو مکمل تعاون کی یقین دہانی
وزیر خزانہ نے کہا کہ انٹرویو میں آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات کے حوالے سے بھی پوچھا گیا تھا اور 'جواب میں امریکا کا حوالہ بھی نہیں دیا تھا'۔
انہوں نے رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک اور جھوٹی خبر سے منسلک کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ہم آج اس کی تردید جاری کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ فنانشل ٹائمز نے رپورٹ میں شوکت ترین کا حوالا دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ '2008 میں ہمارے ساتھ امریکا تھا اور ہر کوئی میرے دائیں جانب تھا کیونکہ اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ تھی لیکن آج چیزیں مختلف ہیں'۔