سائنسدانوں نے صدیوں پرانے معمے کا راز جان لیا
ارورہ یا شمالی روشنیوں کو زمین کا عظیم ترین لائٹ شو قرار دیا جاسکتا ہے، جو قطب شمالی لی اعلیٰ طول بلد علاقوں میں نظر آتی ہیں اور سائنسدانوں صدیوں سے اس کا راز جاننے کے لیے بے چین تھے۔
شمالی روشنیوں کی وجہ کیا ہے، یہ کسی اسرار سے کم نہیں تھا جس کے بارے میں مختلف قیاسات تو موجود تھے مگر ان کو اب تک ثابت نہیں کیا جاسکا۔
مگر اب سائنسدانوں نے اس اسرار کا راز جان لیا ہے۔
امریکا کی آئیووا یونیورسٹی کے ماہرین طبعیات نے اس راز کو دریافت کیا۔
انہوں نے بتایا کہ زمینی مقناطیسی طوفانوں کے دوران طاقتور برقی مقناطیسی لہروں کے نتیجے میں یہ شمالی روشنیاں نمودار ہوتی ہیں۔
تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ یہ عجوبہ زمین کی جانب الیکٹرونز کا سفر تیز کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ ذرات لائٹ شو کا مظاہر کرتے ہیں جن کو شمالی روشنیاں کے نام سے جانا جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ جانچ پڑتال سے انکشاف ہوا کہ الیکٹرونز کی معمولی تعداد کو برقی میدان میں گزرنے والی لہروں سے ایسا ہوتا ہے۔
یہ خیال سب سے پہلے 1946 میں ایک روسی سائنسدان لیو لانڈو نے پیش کیا تھا اور اب اسے ثابت کیا گیا ہے۔
سائنسدانوں نے اس خیال کو پہلی بار ایک لیبارٹری میں حقیقت کی شکل بھی دی ہے۔
ایک لیبارٹری میں سائنسدانوں نے 20 میٹر لمبے چیمبر میں زمین کے مقناطیسی میدان کو تشکیل دیا اور اس پلازما کو بھی تیار کیا جو زمین کے قریب خلا میں پایا جاتا ہے۔
اگرچہ تجربے میں آسمان پر نظر آنے والی رنگارنگ روشنیاں تو نہیں بن سکیں مگر تجربے سے معلوم ہوا کہ اسی طرح کے عوامل کا نتیجہ شمالی روشنیوں کی شکل میں نکلتا ہے۔
محققین نے کہا کہ ان تجربات سے وضاحت ہوتی ہے کہ ارورہ تشکیل پاتا ہے۔
اگرچہ اب یہ خیال تو ثابت ہوگیا ہے کہ آسمان پر یہ روشنیاں کیوں نمودار ہوتی ہیں مگر اب بھی یہ پیشگوئی کرنے میں کافی محنت کرنا ہوگی کہ ہر طوفان کتنا طاقتور ہوسکتا ہے۔