وہ نشانیاں جن سے زیادہ وقت بیٹھنے کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں
موجودہ عہد میں زیادہ تر لوگ دفاتر میں بیٹھے رہتے ہیں یا گھر میں ٹی وی، کمپیوٹر یا دیگر اسکرینوں کے سامنے یادہ وت گزارتے ہیں۔
اس کے لیے سست طرز زندگی کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جو صحت کے لیے بہت زیادہ تباہ کن ہے کیونکہ اس سے متعدد امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس کے متعدد نقصانات ہیں جو جسم کے اندر چھپے رہتے ہیں مگر زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کا اثر جسم کے باہر بھی نظر آتا ہے۔
جی ہاں واقعی چند نشانیاں ایسی ہوتی ہیں جو بتارہی ہوتی ہیں کہ اب زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کی بجائے جسمانی طور پر متحرک ہوجائیں۔
ایسی ہی چند نشانیوں کے بارے میں جانیں جو جسم کا اشارہ ہوتی ہیں کہ اب آپ کو زیادہ صحت مند طرز زندگی اپنالینا چاہیے۔
آنکھوں کے گرد حلقے اور ان کا پھول جانا
سست طرز زندگی کے نتیجے میں جسم کے حصوں میں پانی جمع ہونے لگتا ہے، جن میں آنکھیں بھی شامل ہیں۔
آںکھوں کے گرد حلقے اور ان کا پھول جانا بہت زیادہ وقت ایک ایک پوزیشن میں بیٹھے رہنے کا نتیجہ ہوتا ہے، تاہم روزمرہ کی سرگرمیوں کچھ حد تک جسمانی سرگرمیوں کو اپنانے سے اس صورتحال سے نجات ممکن ہے۔
قبض
جسمانی طور پر سرگرم رہنا آنتوں کی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہیں، اگر آپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو غذا کو بڑی آنت میں سے گزرنے کے لیے زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔
اس کا نتیجہ قبض کی شکل میں نکلتا ہے، مگر جسمانی طور پر سرگرم رہنا غذائی نالی کی صحت کو بہتر کرتا ہے۔
چیزیں بھولنا
اگر آپ کو اکثر احساس ہوتا ہے کہ چیزیں ذہن سے نکل جاتی ہیں، تو جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے پر غور کرنا چاہیے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں ان کے دماغ کے ان حصوں میں ایسی تبدیلیاں آتی ہیں جو چیزوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔
اس کے مقابلے میں جسمانی سرگرمیاں یادداشت کو بہتر کرتی ہیں کیونکہ اس سے ان حصوں کی اچھی نشوونما ہوتی ہے۔
گھنٹوں میں تکلیف
جسمانی سرگرمیاں جوڑوں کی تنگی کو کشادہ کرنے کا باعث بنتی ہیں، ورزش سے جوڑوں کے امراض کی شدت میں کمی لائی جاسکتی ہے، بالخصوص کم شدت کی ایروبک ورزشیں زیادہ مؤثر ہوتی ہیں۔
گھٹنوں کے دائمی تکلیف کے شکار افراد کو بھی مخصوص جسمانی سرگرمیوں کا مشورہ دیا جاتا ہے، جبکہ اس سے بچنے کے لیے ورزش کو معمول بنانا مفید ہوتا ہے۔
میٹھے کی خواہش بڑھ جاتی ہے
جسمانی سرگرمیاں میٹھے کی خواہش دبانے میں مدد فراہم کرتی ہیں، ان سے جسمانی توانائی بڑھتی ہے اور اینڈروفینز نامی ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو خوشی کا احساس بڑھاتا ہے۔
یہ ہارمون میٹھے کی خواہش کو نمایاں حد تک کم کردیتا ہے، جبکہ جسمانی طور پر سرگرم رہنا ڈپریشن کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔