اپوزیشن سے تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں،اصلاحات پر مذاکرات کیلئے آمادہ ہیں، فواد چوہدری
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں اور انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کے لیے آمادہ ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے غیر منصفانہ معاشی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان جس گرداب میں پھنسا ہوا تھا اب حکمراں جماعت تحریک انصاف کے فیصلوں کی بدولت مشکل وقت سے نکل آیا ہےاور بجٹ ہماری پالیسی اور فیصلوں کی عکاسی کرے گا۔
مزید پڑھیں: فواد چوہدری کی حکومت پاکستان کے 'لوگو میں تبدیلی' کی تجویز
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ بجٹ ہماری مشکلات میں کمی کا باعث بنے گا کیونکہ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے حالات میں معاشی ترقی کی بات کر رہے ہیں جب پوری دنیا کورونا وبا کے باعث کئی مشکلات کا شکار ہے جبکہ بھارت میں معیشت منفی 7.3 ہوچکی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات پر پہلے بھی اور اب بھی بات کرنے پر آمادہ ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے مابین جھگڑا ختم ہو تو مسلم لیگ (ن) بتائے کہ ان کی پالیسی کیا ہے؟
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور فریال تالپور کے مابین معاملات درست ہوں گے تو وہ اپنی پالیسی وضع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے پالیسی واضح ہوگی کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن تنکوں کی طرح بھکری ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کی پنجاب کے کسانوں کو گندم کی زائد پیداوار پر مبارکباد
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ عوامی بجٹ ہے اس لیے وفاق اور صوبوں میں آسانی سے منظور ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ‘بجٹ کی منظوری میں پی ٹی آئی کو کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا‘۔
فواد چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کو اپنی اپنی پارٹیاں دے دی تھیں یعنی ان میں شادی ہوگئی تھی، لیکن مولانا فضل الرحمٰن کے چھوہارے اتنے تگڑے نہیں تھے جس کی وجہ سے شادی چل نہیں سکی‘۔
فواد چوہدری نے کہا کہ لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی طلاق ہوگئی ہے۔
انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو تجویز دی کہ ‘وہ نکاح کرایا کریں سیاست ان کے بس کی بات نہیں ہے‘۔
وفاقی وزیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جہانگیر ترین سمیت ان کی حمایت میں کھڑے تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ہمارے بھائی ہیں اور اگر وہ جہانگیر ترین کے ساتھ مقدمے کی سماعت پر جاتے ہیں تو ذاتی تعلقات نبھا رہے ہیں جس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو دو سال نہیں بلکہ دو سو سال جیل میں رکھنا چاہیے کیونکہ انہوں نے سیاسی بھرتیاں کرکے اداروں کو جو نقصان پہنچایا ہے وہ ناقابل تلافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بالخصوص مسلم ممالک اور بالعموم ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں میڈیا زیادہ آزاد ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مغربی ممالک میں اسرائیل اور ہولوکاسٹ پر بات نہیں ہوسکتی کیونکہ انہوں نے اپنے لیے ریڈ لائن مقرر کردی ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو بڑا ریلیف ملے گا، فواد چوہدری
انہوں نے کہا کہ بالکل اسی طرح ہمارے لیے کچھ ریڈ لائن ہیں، اس لیے ہمیں ہماری ریڈ لائن میں رہنے دیں اور وہ اپنی متعین کردہ ریڈ لائن میں رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے والی کئی سو بھارتی ویب سائٹس بے نقاب کی گئیں۔