• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مصنوعی طور پر روپیہ مستحکم رکھا، وزیرخزانہ

شائع June 3, 2021 اپ ڈیٹ June 6, 2021
شوکت ترین دیگر وفاقی وزرا کے ہمرہ پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز
شوکت ترین دیگر وفاقی وزرا کے ہمرہ پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم رکھا اور اس کے نقصانات موجودہ حکومت کو بھگتنا پڑے۔

اسلام آباد میں دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ ورچؤل پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت عزیز نے مسلم لیگ(ن) کے پری بجٹ سیمینار پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے آج جو کہنے کی کوشش کی ہے کہ ان کے دور میں معیشت 3.7 سے تجاوز کرکے 5.8 تھی حالانکہ یہ بحث طلب ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کے 3 برسوں میں کروڑوں پاکستانی خط غربت سے نیچے چلے گئے، شہباز شریف

ان کا کہنا تھا کہ چند لوگوں کا خیال ہے کہ 5.5 تھی ، چلیں 5.5 یا 5.8 گرو کی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت میں شرح کم ہوئی اور منفی 5 فیصد ہوگئی۔

شوکت ترین نے کہا کہ اس کو انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت پر سوالیہ نشان بنایا اور کہا کہ یہ ان کی نااہل معاشی انتظامیہ کی وجہ سے ہوئی ہے، دیکھا جائے تو کیا وجہ تھی کہ معیشت کو جہاں انہوں نے 5.8 پر چھوڑی تھی تو گر کے منفی 5 ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تو دیکھا جائے کہ ان کی معیشت کس بنیاد پر بہتر ہوئی، انہوں نے طلب قرضوں سے پیدا کی، اس میں سرمایہ کاری میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، سرمایے میں 2 یا ڈھائی فیصد اضافہ ہوا اور انہوں نے قرض لے کر بہتری دکھائی اور معیشت کو ہیٹ اپ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کو معلوم ہے کہ انہوں نے مصنوعی طریقے سے روپے کو مضبوط یا اوور ویلیو رکھا، اس سے 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہ خود تسلیم کرتے ہیں کہ ہم سے یہ غلطی ہوئی اور اس کو کون پورا کرتا، اس کے لیے ہمیں کہیں سے پیسے لینے تھے اور یہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے لیے اور انہوں نے سخت شرائط رکھیں۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ظاہر ہے انہوں نے ہمیں 20 ارب ڈالر دینا ہے تو انہوں نے ٹیرف بڑھا دیا، ڈی ویلیویشن کی بات کی، انہوں نے کہا گیس کے چارجز بڑھا دو، اس ساری چیزوں سے انہوں نے مارکیٹ سے ڈیمانڈ نکالنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب طلب نکلتی ہے معیشت نیچے چلی جاتی ہے، ڈار صاحب کو اس معیشت کا پتا نہ ہو لیکن دنیا کے ماہرین معیشت کو معلوم ہے کہ آئی ایم ایف آتا ہے تو گروتھ نکالتا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو بھی پتا ہے کہ ڈار صاحب نے معیشت کے ساتھ کیا حشر کیا، وہ جو چھوڑ کر گئے تو پی ٹی آئی کی حکومت نے بھگتا۔

مزید پڑھیں: کوشش کریں گے عوام مخالف بجٹ پاس نہ ہو، مفتاح اسمٰعیل

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو آپ کریڈٹ دیں کہ انہوں نے اس کو لیا اور چیزوں کو بہتر کرنے کی کوشش کی، سونے پہ سہاگا کووڈ ہوگیا، اس کے باوجود اس چیز کو سنبھالا، کووڈ کو جس طرح اس حکومت نے سنبھالا کسی اور حکومت خاص کر اس خطے میں کسی نے نہیں سنبھالا۔

شوکت ترین نے کہا کہ اب معیشت میں 4 فیصد کی شرح نمو ہے اور یہ شرح اوپر جارہی ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں یہ بہتری اگلے سال 5 اور اسے اگلے سال 6 فیصد پر جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت کی بہتری کے لیے مختصر، درمیانے اور طویل مدت کے منصوبے بنائے ہیں، موجودہ حکومت کی سوچ مثبت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے کیپسٹی پے منٹ کے مہنگے معاہدے کیے اور اس کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی، معیشت کو استحکام سے ترقی کی جانب لے جائیں گے، ٹیکس محصولات میں ہر سال 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا اور اگلے دو سال میں ٹیکس وصولی کو 7 کھرب روپے سے اوپر لے جائیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگائیں گے بلکہ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا، ایف بی آر کی طرف سے لوگوں کو خوفزدہ کرنے کا سلسلہ بند کرایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں 38 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں زراعت، برآمدی شعبے، آئی ٹی اور صنعت کو سہولیات دی جائیں گی، خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل شروع کیا جائے گا، سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری کا عمل شروع کرینگے جبکہ 4 سے 6 ملین افراد کو گھر، قرضے، صحت کارڈ اور ہر خاندان کے ایک فرد کو فنی تعلیم فراہم کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ2022 اور 2023 میں جو نمو ہو گی وہ پائیدار اور زیادہ ہو گی اور سب کے لیے ہو گی۔

ایک سوال پر شوکت ترین نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران ٹیکس وصولی کا 47 ہزار ارب روپے کا ہدف پورا کیا جائے گا اور اگلے سال ہمارا ہدف 5.8 کھرب روپے ہو گا، ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ریٹیل اور دیگر صوبوں تک ٹیکس کا دائرہ بڑھائیں گے، ہمارا مقصد نچلے طبقے کو سہولیات فراہم کرنا ہے تاکہ فلاحی ریاست قائم ہو۔

انہوں نے کہا کہ ٹیرف کمیشن اور ڈیبٹ کمیشن کی رپورٹ ابھی موصول نہیں ہوئی، رپورٹ آئی تو سامنے لائیں گے، آئی ایم ایف کو بتا دیا ہے کہ ٹیرف بڑھا کر غریبوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، ہم اس کا متبادل دیں گے، وہ گردشی قرضے میں اضافہ روکنا چاہتے ہیں، ہم ایسے اقدامات کریں گے کہ یہ نہ بڑھے۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ 77 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس رہا

ایک اور سوال پرانہوں نے کہا کہ جب معیشت کی گروتھ رک جائے اور کووڈ کی وجہ سے لاک ڈاؤن کرنا پڑے تو غربت تو بڑھتی ہے لیکن حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کیا ہے، غربت کا خاتمہ کیا جائے گا اور اگلے دو تین سال میں فرق واضح نظر آئے گا۔

شوکت ترین نے کہا کہ ڈالر 154 سے 155 روپے پر اب مستحکم ہے، آئی ایم ایف نے ڈسکاؤنٹ ریٹ 13 فیصد سے بڑھا کر ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے قرضہ لینا ہے تو یہ کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی ختم کر دی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں بجلی کا ٹیرف نہیں بڑھایا اور یہ بڑا گردشی قرضہ چھوڑ گئے، اس کے علاوہ گندم کا تمام ذخیرہ بھی ختم کر دیا جس کی وجہ سے ہمیں گندم درآمد کرنا پڑی، موجودہ حکومت زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے جس کے بعد ہم درآمد کے بجائے برآمد کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) نے آنکھوں میں دھول جھونکا، حماد اظہر

وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے پری بجٹ سیمینار میں غلط اعداد و شمار پیش کر کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی معاشی ٹیم ملک کو دیوالیہ ہونے کے قریب چھوڑ کر گئی تھی، موڈیز اور ففٹ جیسے عالمی اداروں نے ان کے دور میں پاکستان کی معیشت کی درجہ بندی کم کر دی تھی اور یہ خود اس وقت کہتے تھے کہ نئی حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کیا، ان کے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو آدھا کر دیا گیا اور جو بچ گئے تھے ان کا بھی سودا کر کے چلے گئے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ جب مسلم لیگ (ن) کا دور ختم ہوا تو ہمیں 10 ارب ڈالر قرضے واپس کرنا پڑ رہے تھے، مہنگے کمرشل قرضوں اور خساروں کے سہارے معیشت کو مستحکم دکھایا۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی رضامندی سے حکومت نے بلند معاشی اہداف مقرر کردیے

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے معیشت کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 2016 کے بعد سے اب تک بلند ترین سطح پر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شرح نمو ترقی کی طرف گامزن ہے، کرنٹ اکاؤنٹ اب سرپلس ہے، بڑی صنعتوں کی شرح نمو 9 فیصد ہے اور یہ 14 فیصد تک جا سکتی ہے، ٹیکس کا ہدف پورا ہو رہا ہے، ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، مہنگائی پوری دنیا میں ہے، ہم بھی اس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ممالک میں معیشت سکڑ رہی ہے جبکہ پاکستان میں شرح نمو 4 سے ساڑھے 4 فیصد تک ہے اور یہ آنے والے برسووں میں مزید بڑھ رہی گی۔

حماد اظہر نے کہا کہ اپوزیشن بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اسے حکومت کی اقتصادی کامیابیاں ہضم نہیں ہو رہیں، سابق حکمران سمجھتے تھے کہ کوئی حکومت ان مسائل کا مقابلہ نہیں کر سکے گی لیکن ہماری نیت صاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بیرونی قرضے بڑھنے کی رفتار 3.5 ارب ڈالر ہے اور ہماری شرح نمو پائیدار بنیادوں پر ہے، خسارہ کے سہارے نہیں، پچھلی حکومت گئی تھی تو بیرونی قرضوں میں اضافے کی رفتار 12 ارب ڈالر تھی۔

حماد اظہر نے کہا کہ ہمیں اپنے اعداد و شمار پر مکمل اعتماد ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 2016 کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہیں، جب معیشت 4 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہو، بڑی صنعتیں اور زراعت کی نمو میں اضافہ ہو رہا ہو تو بیروزگاری بڑھنے کا کیسے کہا جا سکتا ہے۔

پچھلی حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کیا، خسرو بختیار

وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں ملک میں بڑھتی معاشی سرگرمیاں، کامیاب اقتصادی پالیسیوں کی مرہون منت ہیں، دنیا بھر میں معاشی سست روی کے باوجود، پاکستان کی معیشت مستحکم ہے اور 4 فی صد شرح نمو حاصل کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرح نمو کے بارے میں 2 سال پہلے ہی بتادیا تھا یہ اچانک نہیں بڑھی، اسد عمر

انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے ملکی معیشت کوبری طرح تباہ کیا، گزشتہ دورمیں قرضے لے کر ملکی معیشت کوبہتر دکھانے کی کوشش کی گئی، مسلم لیگ (ن) کے دورمیں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم دکھایا گیا۔

خسرو بختیار نے کہا کہ شرح نمو میں اضافے اور ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہونے پر رواں سال فی کس آمدنی میں 13.4فیصد نمایاں اضافہ ہوا اور فی کس آمدنی 1361 ڈالر سے بڑھ کر 1543 ڈالر ہو گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024