• KHI: Maghrib 6:34pm Isha 7:50pm
  • LHR: Maghrib 6:06pm Isha 7:27pm
  • ISB: Maghrib 6:11pm Isha 7:35pm
  • KHI: Maghrib 6:34pm Isha 7:50pm
  • LHR: Maghrib 6:06pm Isha 7:27pm
  • ISB: Maghrib 6:11pm Isha 7:35pm

'پاکستانی سپورٹس کو بچائیں'

شائع August 14, 2013

فائل فوٹو --.
فائل فوٹو --.

کراچی: لیجنڈری پاکستانی اسکواش کھلاڑی جہانگیر خان نے کہا ہے کہ ملک کو اپنا امیج بہتر کرنے کے لئے اقدامات اٹھانا ہوں گے تا کہ دنیا کو یہ سوچنا ترک کر دے کہ پاکستانی دہشت گرد ہوتے ہیں-

پاکستان، جو آج اپنا یوم آزادی منا رہا ہے، 1994 میں کرکٹ، اسکواش اور ہاکی کا عالمی چیمپئن تھا-

تاہم، سہولیات کے فقدان، عسکریت پسندی اور مختلف سپورٹس فیڈریشنز کے آپسی جھگڑوں کی وجہ سے آئے زوال میں آج یہ حالت ہے کہ انتظامی قوانین کے خلاف ورزی بناء پر ملک کی اولمپکس میں شمولیت پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے-

سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں 2009 میں ہونے والے حملے کے بعد سے ملک میں غیر ملکی سپورٹس ٹیموں کی آمد عملی طور پر بند ہے-

جہانگیر خان نے کہا کہ حکومت کو لازمی طور پر پاکستان کی قابل فخر سپورٹس شناخت کو دوبارہ فعال کرنا ہو گا-

خان نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو ملک میں کھیلوں کے حالت پر نظر ڈالنا ہو گی جو روز بروز بگڑتے جا رہے ہیں-

ان کا کہنا تھا کہ کھیل ہی دنیا میں پاکستان کی واحد شناخت ہوا کرتے تھے لیکن اب ہمیں دہشت گردوں کے نام سے پکارا جاتا ہے کیونکہ کھیلوں کو کھلاڑیوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے-

انہوںنے مزید کہا کہ اس پر مستزاد کھیلوں کی انتظامیہ کی نااہلی ہے جہاں ہماری دو اولمپک ایسوسی ایشنز ایک دوسرے کے خلاف کاروائیوں سے ملک کا نام بدنام کر رہی ہیں-

خان نے اسکواش کی دنیا میں اسی اور نوے کے عشرے میں حکمرانی کی ہے جس کے دوران انہوں نے اپنے ہموطن جان شیر خان کے ساتھ مل کر کل چودہ ورلڈ اور سولہ برٹش اوپن ٹائٹل جیتے تھے-

تاہم، ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد سے لے کر اب تک پاکستان ایک بھی عالمی سطح کا اسکواش کھلاڑی پیدا نہیں کر سکا-

خان نے کھیلوں کی خراب صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اسکواش تین درجے نیچے جا چکی ہے، ہاکی کا کچھ پتا نہیں اور کرکٹ میں پاکستان کے امیج کو کھلاڑیوں کے میچ اور سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے اور ان پر پکڑے جانے کی وجہ سے داغ لگ چکا ہے-

چار بار ہاکی کا عالمی چیمپئن رہنے والا پاکستان، تین سال پہلے ہندوستان میں ہونے والے ورلڈ کپ میں آخری نمبر پر رہا تھا جبکہ پچھلے سال لندن اولمپکس میں بھی پاکستان کا ساتویں نمبر آیا تھا-

خان کا کہنا تھا کہ ملک میں کھیلوں کے ٹیلنٹ کی کمی نہیں، بس ضرورت اس امر کی ہے کہ انھیں سنبھالنے کے لئے پرخلوص اور ایماندار ایڈمنسٹریٹرز مقرر کئے جائیں جو کہ حکومت کو جوابدہ ہوں-

آخر میں انہوں نے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان کو ایک سپورٹنگ نیشن کے طور پر جانا جائے نہ کہ ایک دہشت گرد ملک-

تبصرے (1) بند ہیں

Ali Aug 14, 2013 07:12pm
sports baad ki baat hai.. pahlay mulk ki pubic and mulk to buch jaye!

کارٹون

کارٹون : 17 ستمبر 2024
کارٹون : 16 ستمبر 2024