اسلام آباد: آن لائن امتحانات کے حق میں احتجاج کرنے والے متعدد طلبہ گرفتار
اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر آن لائن امتحانات کے لیے احتجاج کرنے والے درجنوں طلبہ کو گرفتار اور بے شمار موٹر سائیکلز کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اور پولیس حکام کا کہنا تھا کہ فیض آباد پل پر راولپنڈی اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے میٹرک اور انٹر کے طلبہ دوپہر میں جمع ہونا شروع ہوئے۔
جیسے ہی طلبہ کی تعداد 600 سے 700 ہوئی انہوں نے اسلام آباد ایکسپریس وے بلاک کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا
احتجاج کرنے والے طلبہ مطالبہ کررہے تھے کہ ان کے سالانہ امتحانات آن لائن لیے جائیں، انہوں نے حکومت، وفاقی وزیر تعلیم اور محکمہ تعلیم کے دیگر افسران کے خلاف نعرے بازی کی۔
کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اور پولیس کے سینئر افسران نے احتجاج کرنے والے طلبہ کے ساتھ مذاکرات کیے۔
احتجاجی طلبہ نے عہدیداران کو کہا کہ انہیں نیشنل پریس کلب (این پی سی) تک مارچ کر کے وہاں احتجاج کرنے کی اجازت دی جائے۔
ایڈمنسٹریشن نے طلبہ کو پریس کلب تک جانے کی اجازت دی لیکن اس مذاکرات کے درمیان احتجاج کرنے والے چند طلبہ مشتعل ہوگئے۔
مزید پڑھیں: وزارت تعلیم کا 20 جون کے بعد ملک بھر میں امتحانات کے انعقاد کا فیصلہ
بعدازاں طلبہ نے نجی گاڑیوں کو نقصان پہنچانا شروع کردیا اور ان گاڑیوں کے ڈرائیورز کو بھی زخمی کیا جس کے جواب میں پولیس نے احتجاج کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
جواب میں طلبہ نے پولیس پر پتھر برسائے جس پر پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور درجنوں طلبہ کو حراست میں لے لیا۔
ساتھ ہی وقوعہ پر موجود متعدد موٹر سائیکلز کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا جنہیں گرفتار طلبہ سمیت مختلف پولیس اسٹیشنز پہنچا دیا گیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران حراست میں لیے گئے افراد اس بات کا ثبوت دینے میں ناکام رہے کہ وہ طالبعلم ہیں اور کسی تعلیمی ادارے میں اینرولڈ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بورڈ امتحانات 15 جون کے بعد ہوں گے، شفقت محمود
حکام نے مزید کہا کہ یہ بظاہر شرپسند معلوم ہوتے ہیں جنہوں نے امن و عامہ کی صورتحال خراب کرنے کے لیے طلبہ کے احتجاج میں شرکت کی۔
راولپنڈی
فیض آباد پر طلبہ کے احتجاج کی وجہ سے ایکسپریس وے اور دیگر سڑکوں پر ٹریفک جام ہو گیا اور مسافروں کو سخت مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک کار سوار مسافر نوید احمد کا کہنا تھا کہ 'مری روڈ کی بندش کی وجہ سے مجھے راجا بازار سے گزر کر تنگ گلیوں میں جانا پڑا لیکن وہاں بھی راستے بند تھے اس کی وجہ سے میرا وقت اور ایندھن ضائع ہوا'۔
اسی طرح ڈبل روڈ کے رہائشی محمد نیاز نے کہا کہ سڑک پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جڑواں شہروں کے شہریوں کی اکثریت کام سے واپس آنے کے لیے سہ پہر میں ڈبل روڈ استعمال کرتی ہے۔
یہ خبر 30 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔