پاکستان کیلئے جو کچھ ہوسکا کروں گی، عوام کی نمائندگی نہیں کرتی، ارمینا خان
برطانوی نژاد پاکستانی اداکارہ ارمینا خان نے خود پر ہونے والی تنقید کے بعد طعنے دینے والے افراد پر واضح کیا ہے کہ وہ پاکستانی عوام کی نمائندگی نہیں کرتیں اور ان سے ملک کے لیے جو کچھ ہوسکا، وہ کریں گی۔
ارمینا خان نے انسٹاگرام اسٹوری میں ایک خاتون مداح کی جانب سے اپنی کسی فیس بک پوسٹ پر کیے جانے والے کمنٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے انہیں کرارا جواب بھی دیا۔
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ خاتون مداح نے اداکارہ کی کس پوسٹ پر کمنٹ کیا تھا لیکن ارمینا خان کے مطابق خاتون نے ان کی فیس بک پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے ان پر تنقید کی تھی۔
خاتون مداح نے ارمینا خان کی پوسٹ پر لکھا تھا کہ اداکارہ جس ملک سے پیسے کماتی ہیں، اس ملک کے لیے انہیں بولنا پڑے گا، ساتھ ہی خاتون نے لکھا تھا کہ اگر کسی کا پاس دوہری شہریت بھی ہو، پھر بھی اس پر اپنے ملک پاکستان کی نمائندگی کرنا، اس کی عزت کرنا، وہاں کی ثقافت اور لوگوں کا بھرم رکھنا اس شخص پر فرض ہے۔
ساتھ ہی خاتون نے اداکارہ کو ’بے وقوف‘ بھی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ ارمینا خان تنقید کے آرٹ سے بے خبر ہیں اور پھر خود کو مذہبی رہنما بھی قرار دیتی ہیں۔
خاتون نے اپنے کمنٹس میں لکھا تھا کہ اسی لیے بولتے ہیں کہ ’خوبصورتی کے ساتھ ذہن‘ کیوں ضروری ہے۔
اداکارہ نے مذکورہ کمنٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں عوامی شخصیت ہونے کے ناطے ایسی تنقید کا نشانہ بناکر ہراساں کیا جا رہا ہے اور وہ خود پر ہونے والی ایسی تنقید پر فکرمند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عوامی خدمات کے اعتراف میں ارمینا خان کے لیے برطانوی ایوارڈ
ساتھ ہی انہوں نے خاتون کی تنقید کے بعد کچھ حقائق بھی بیان کیے اور ایک دوسری پوسٹ میں بتایا کہ وہ برطانیہ میں رہتے ہوئے پاکستانی ڈراموں یا فلموں میں تھوڑا سا کام کرتی ہیں اور انہیں معاوضہ بھی پاؤنڈز کے بجائے پاکستانی روپے میں ملتا ہے اور پاکستانی روپے کی قدر پاؤنڈ کے مقابلے کتنی کم ہے، یہ ہر کوئی جانتا ہے۔
ارمینا خان نے مزید لکھا کہ انہوں نے زندگی کا بہت سارہ حصہ کینیڈا میں گزارا، پھر وہ برطانیہ آگئیں اور بعد ازاں انہوں نے سال میں ایک ڈرامے یا فلم میں پاکستان میں کام کرنا شروع کیا۔
اداکارہ کے مطابق سال میں ایک ڈرامے یا فلم میں کام کرنے کو مکمل کام نہیں کہا جا سکتا اور یہ کہ شوبز میں کام کرنے سے انہیں پاؤنڈز کے بجائے روپے میں معاوضہ ملتا ہے، اس لیے ان پر پاکستان سے کمائی کرنے کے الزامات نہ لگائے جائیں۔
اداکارہ نے مذکورہ خاتون پر واضح کیا کہ کسی کی ذات کو نشانہ بنانے کو تنقید نہیں کہتے اور وہ تنقید کے فن کو جانتی ہیں بلکہ ان پر تنقید کرنے والے لوگوں کو پہلے یہ سیکھنا ہوگا کہ تنقید کیا ہوتی ہے؟
ارمینا خان نے مزید لکھا کہ برطانیہ میں انہیں کوئی مسلمان ہونے کے ناطے ان کے لباس پر کوئی تنقید نہیں کرتا اور نہ ہی انہیں طعنے دیتا ہے۔
اداکارہ نے خاتون کے لیے لکھا کہ وہ اپنی سوچ کو تبدیل کریں، حالیہ تناظر میں وہ 100 سال پیچھے چلی گئی ہیں۔
مذکورہ معاملے کے بعد ارمینا خان نے ایک ٹوئٹ میں خود پر تنقید کرنے والے افراد کو کرارا جواب دیتے ہوئے ان کے لیے واضح کیا کہ وہ پاکستانی عوام کی نمائندگی نہیں کرتیں۔
ارمینا خان نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’انہیں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ محب وطن لوگ، دائیں بازو والے اور مذہبی خیالات رکھنے والے لوگ انہیں لیکچر کیوں دیتے رہتے ہیں‘۔
انہوں نے خود کو لیکچر دینے والے افراد کے لیے لکھا کہ وہ ان کی نمائندگی نہیں کرتیں اور ان سے پاکستان کے لیے جو کچھ ہو سکا وہ کریں گی۔
ارمینا خان نے لکھا کہ ان کا سفر ان کے مداحوں اور خیر خواہوں کے لیے ہے، ان کے کیریئر کا تعلق ان سے نفرت کرنے والے لوگوں کے لیے نہیں ہے۔
ارمینا خان کی مذکورہ ٹوئٹ پر متعدد مداحوں نے کمنٹس کیے اور انہیں بتایا کہ پاکستانیوں نے تو ’ارطغرل غازی‘ کی ’حلیمہ سلطان‘ کو نہیں بخشا تھا، وہ تو پھر بھی پاکستانی ہیں اور ملک کی ہونے کے ناطے تو پاکستانیوں کا حق بنتا ہے کہ وہ ان پر تنقید کریں۔
بعض مداحوں نے ارمینا خان کو خود پر ہونے والی تنقید پر کان نہ دھرنے کی تجویز بھی دی۔
ارمینا خان نے ایک اور ٹوئٹ بھی کی کہ ان کی پوسٹس پر بعض مرد حضرات خواتین اور لڑکیوں کو ہراساں کرتے ہیں اور اب ایسا کرنے والے افراد کے خلاف وہ رپورٹ کریں گی۔
تبصرے (1) بند ہیں