حکومت سابق ایف آئی اے سربراہ کی پنشن کیس میں جلد فیصلے کی خواہش
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بشیر میمن کی پنشن کی بحالی کے خلاف اپیل پر جلد فیصلے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بشیر میمن نے حال ہی میں الزام لگایا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے قریبی لوگوں نے ان پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کریں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے ملاقات میں جسٹس قاضی فائز کا نام نہیں لیا، بشیر میمن
ان کا یہ انکشاف ایسے وقت پر سامنے آیا تھا جب سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ایک صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دے دیا تھا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ان کے خلاف تحقیقات کی کارروائی کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
بشیر میمن نے وفاقی حکومت کے خلاف احتجاجاً اپنی ریٹائرمنٹ سے کچھ دن پہلے 20 نومبر 2019 کو استعفیٰ دے دیا تھا۔
تاہم اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) نے ان کی پنشن روک دی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اے جی پی آر کو پنشن بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اے جی پی آر نے افسر کی ریٹائرمنٹ کے نوٹی فکیشن کو چیلنج نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس بنانے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، سابق ڈی جی ایف آئی اے
چیف جسٹس نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ جن افسران نے ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیے ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرنا چاہیے۔
اس کے بعد وفاقی حکومت نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے حکم کو ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے سامنے چیلنج کیا۔
حکومت نے سول سروس رول 418 (اے) کا حوالہ دیا اور مؤقف اختیار کیا کہ بشیر میمن اس قاعدے کے تحت پنشن کے اہل نہیں ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا کہ سنگل رکنی بینچ نے 5 اکتوبر کے اپنے حکم میں کچھ اہم قانونی نکات کو نظر انداز کیا۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے 5 اکتوبر 2020 کو متعلقہ حکام کو فوری طور پر سابق ایف آئی اے سربراہ کی پنشن بحال کرنے کا حکم دیا تھا جنہوں نے اپنے عہدے سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ طلب کی تھی۔