• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

سلمان بٹ کو مائیکل وان پر طنز کرنا مہنگا پڑ گیا

شائع May 18, 2021
سلمان بٹ نے سابق انگلش کپتان پر طنز کیا جس پر مائیکل وان نے انہیں آئینہ دکھا دیا— فائل فوٹوز: ٹوئٹر/اے ایف پی
سلمان بٹ نے سابق انگلش کپتان پر طنز کیا جس پر مائیکل وان نے انہیں آئینہ دکھا دیا— فائل فوٹوز: ٹوئٹر/اے ایف پی

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں سزا یافتہ قومی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ کو سابق انگلش کپتان سے الجھنا مہنگا پڑ گیا۔

بھارتی خبر رساں ادارے انڈیا ٹوڈے کے مطابق گزشتہ دنوں مائیکل وان نے بھارتی کپتان ویرات کوہلی اور کین ولیمسن کے حوالے سے جاری موازنے پر تبصرہ کرتے ہوئے ولیمسن کو کوہلی کے ہم پلہ قرار دیا جس پر سلمان بٹ نے سابق انگلش کپتان کو ون ڈے کرکٹ میں سنچریاں نہ کرنے کا طعنہ دیا۔

یہ طنز وان کو پسند نہ آیا اور انہوں نے سلمان بٹ کو آئینہ دکھاتے ہوئے 2010 کے لارڈز ٹیسٹ میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی یاد دہانی کرائی جس پر پاکستانی کرکٹر کو جیل بھی ہوئی تھی۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل میں بھارت اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی اور ان دنوں مختلف فورمز پر نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن اور بھارتی ٹیم کے قائد ویرات کوہلی کے اعدادوشمار اور قابلیت کا موازنہ کیا جا رہا ہے۔

اس تنازع کا آغاز بھی اس وقت ہوا جب مائیکل وان نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کین ولیمسن کو ویرات کوہلی جتنا ہی بہترین بلے باز قرار دیا۔

مائیکل وان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر کین ولیمسن انڈین ہوتے تو شاید وہ دنیا کے عظیم کھلاڑی قرار دیے جاتے لیکن ایسا نہیں ہے کیونکہ آپ کو یہ کہنے کی اجازت نہیں ہے کہ کوہلی عظیم نہیں ہیں کیونکہ اگر آپ نے ایسا کیا تو آپ کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے خیال میں کین ولیمسن کھیل کے تینوں فارمیٹس میں عظیم کھلاڑیوں کے ہم پلہ ہیں اور ویرات کوہلی سے ان کا ہر لحاظ سے موازنہ کیا جا سکتا ہے۔

سابق انگلش کپتان کا کہنا تھا کہ آپ اس لیے انہیں عظیم نہیں سمجھتے کیونکہ ان کے انسٹاگرام پر 100 ملین فالوورز نہیں ہیں یا وہ 30-40 ملین ڈالر یا جو بھی کوہلی سالانہ اشتہارات سے کماتے ہیں، وہ یہ سب نہیں کماتے۔

گوکہ اس بیان کا پاکستان یا کسی قسم کے تنازع سے کوئی لینا دینا نہیں تھا لیکن اس کے باوجود سلمان بٹ نے مائیکل وان کو آڑے ہاتھوں لینے کا فیصلہ کیا جو الٹا پاکستانی کرکٹر کے لیے شرمندگی کا باعث بنا۔

2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار اور اس وقت پاکستانی ٹیم کے کپتان سلمان بٹ نے مائیکل وان کے تبصرے کو بے معنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مائیکل وان نے ون ڈے کرکت میں کوئی سنچری اسکور نہیں کی اور بھارتی ٹیم کے کپتان کی 100 سنچریاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوہلی ایک ایسے ملک سے تعلق رکھتے ہیں جس کی آبادی بہت زیادہ ہے اور اسی لیے ان کے شائق بھی زیادہ ہیں، ان کی کارکردگی بھی ولیمسن سے بہتر ہے، ویرات کوہلی کی انٹرنیشنل کرکٹ میں 40 سنچریاں ہیں اور موجودہ عہد کے کسی بھی دوسرے بلے باز کی اتنی سنچریاں نہیں۔

اس کے بعد سلمان بٹ نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ دیکھیں کہ دونوں کھلاڑیوں کا موازنہ کون کررہا ہے، مائیکل وان۔ وہ انگلینڈ کے بہترین کپتان تھے لیکن بلے سے ان کی کارکردگی اوسط درجے کی تھی، وہ اچھے ٹیسٹ بلے باز ضرور تھے لیکن ون ڈے کرکٹ میں ایک بھی سنچری اسکور نہ کر سکے، جب آپ بحیثیت اوپنر سنچری ہی اسکور نہ کر سکیں تو پھر کہنے کو کچھ نہیں رہ جاتا، وہ بس ایسی باتیں کرنا چاہتے ہیں جسے لوگ بے وجہ بحث کریں، گوکہ لوگوں کے پاس اس موضوع پر گفتگو کے لیے بہت فارغ وقت ہے لیکن جو کچھ مائیکل وان نے کہا کہ وہ بے معنی ہے۔

2005 کی ایشز جیتنے والی انگلش ٹیم کے کپتان کو یہ طنز اور تبصرے کا یہ انداز بالکل پسند نہ آیا اور انہوں نے سلمان بٹ کو 2010 کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کا حوالہ دے کر آئینہ دکھا دیا۔

انہوں نے کہا کہ خبر کی ہیڈ لائن جو بھی ہو لیکن سلمان بٹ نے میر متعلق جو کچھ کہا وہ میں نے دیکھا، انہیں اپنی رائے کے اظہار کا پورا حق ہے لیکن کاش کہ ان کے خیالات 2010 میں بھی اتنے ہی واضح ہوتے جب آپہ میچ فکسنگ کررہے تھے۔

مائیکل وان نے کہا کہ سلمان بٹ آپ نے جو کہا وہ بالکل درست ہے لیکن آپ نشاندہی کرنا بھول گئے کہ میں کسی اور کی طرح کبھی بھی میچ فکسنگ میں ملوث نہیں رہا۔

یاد رہے کہ مائیکل وان ون ڈے میں تو کوئی سنچری نہ بنا سکے البتہ ٹیسٹ کرکٹ میں 18 سنچریاں بنانے کا اعزاز رکھتے ہیں جبکہ سلمان بٹ نے پابندی سے قبل 7سالہ کیریئر میں ٹیسٹ میں تین اور ون ڈے میں 7 سنچریاں اسکور کیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

عثمان ارشد ملک May 19, 2021 05:36am
سلمان بٹ صاحب آپ کو صحیح جواب ملا ہے دوسروں پر تبصرے کرنے سے پہلے اور کوئی اخلاقی رہنمائی کرنے سے پہلے اپنے بارے بھی سوچا کریں کہ کیسے آپ نے ملک کی عزت داؤ پر لگا دی تھی ۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024