جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد فراہم کرنے والے بہترین طریقے
جسمانی وزن میں کمی لانا آسان نہیں ہوتا اور اکثر لوگ ایسے مشوروں پر عمل کرنے لگتے ہیں جو درست نہیں ہوتے۔
تاہم گزرے برسوں میں سائنسدانوں نے متعدد ایسے طریقوں کو دریافت کیا ہے جو جسمانی وزن میں کمی لانے میں مؤثر ہیں۔
ایسے ہی آسان طریقوں کے بارے میں جانیں جو سائنسی شواہد کی بنیاد پر تیار کیے گئے۔
پانی پینا، بالخصوص کھانے سے قبل
ایسا اکثر کہا اتا ہے کہ پانی پینا جسمانی وزن میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور یہ درست بھی ہے۔
پانی پینے سے میٹابولزم کی رفتار ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کے لیے 24 سے 30 فیصد تک بڑھ جاتی ہے، جس سے زیادہ کیلوریز جلانے میں مدد ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے سے آدھے گھنٹے قبل آدھا لیٹر پانی پینا کم کیلوریز کو جزوبدن بنانے میں مدد دیتا ہے اور اس طریقے پر عمل نہ کرنے والوں کے مقابلے میں جسمانی وزن میں 44 فیصد زیادہ کمی آتی ہے۔
ناشتے میں انڈوں کا استعمال
انڈے صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں جس میں جسمانی وزن میں کمی بھی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں ریافت کیا گیا کہ ناشتے میں انڈوں کا استعمال آئندہ 36 گھنٹوں میں کم کیلوریز جزوبدن بنانے میں مدد دیتا ہے جبکہ جسمانی وزن اور چربی زیادہ گھٹ جاتی ہے۔
کافی پینا
تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی میں موجود کیفین سے میٹابولزم 3 سے 11 فیصد تیز ہوتا ہے اور چربی گھلنے کا عمل 10 سے 29 فیصد تک تیز ہوجاتا ہے۔
تاہم اس مشروب کو پینے کے دوران چینی یا زیادہ کیلوریز والے اجزا کا استعمال کرنے سے گریز کریں ورنہ کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا۔
سبز چائے پینا
کافی کی طرح سبز چائے بھی اس مقصد کے لیے بہترین مشروب ہے۔
سبز چائے میں کیفین کی مقدار تو معمولی ہوتی ہے مگر اس میں ایسے طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں جو کیفین کے ساتھ مل کر چربی گھلنے کے عمل کو تیز کرتے ہیں۔
انٹرمٹنٹ فاسٹنگ
یہ موجودہ عہد کا ایک مقبول غذائی طریقہ کار ہے جس میں ایک خاص وقت کے اندر دن بھر کی کیلوریز استعمال کی جاتی ہیں اور باقی وقت غذا سے دور رہتے ہیں۔
مختلف تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ جسمانی وزن میں کمی لانے میں مؤثر ہوتی ہے۔
میٹھے کا استعمال محدود کرنا
چینی کا استعمال موجودہ عہد میں بہت زیادہ بڑھ چکا ہے اور تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس سے موٹاپے کا خطرہ تو بڑھتا ہی ہے، اس کے ساتھ امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔
اگر جسمانی وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں تو غذائی معمولات میں چینی کی مقدار کو بھی کم کریں۔
ریفائن کاربوہائیڈریٹس کا کم استعمال
ریفائن کاربوہائیڈریٹس بشمول سفید ڈبل روٹی، پاستا اور چینی وغیرہ میں فائبر موجود نہیں ہوتا۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ریفائن کاربوہائیڈریٹس بلڈ شوگر لیول کو تیزی سے بڑھاتے ہیں، جس سے بھوک، کھانے کی خواہش بڑھتی ہے جبکہ لوگ زیادہ کیلوریز استعمال کرتے ہیں، اسی وجہ سے ریفائن کاربوہائیڈریٹس کو موٹاپے سے منسلک کیا جاتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹس کا استعمال کم کرنا
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ غذا میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کو محدود کرنے سے جسمانی وزن میں 2 سے 3 گنا تیزی سے کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
چھوٹی پلیٹوں کا استعمال
چھوٹی پلیٹوں کا استعمال کرنے سے بھی لوگ خودکار طور پر کم کیلوریز کے استعمال کو ممکن بناسکتے ہیں، جس کی مختلف طبی رپورٹس میں تصدیق بھی کی گئی ہے۔ سننے میں جتنا بھی حیرت انگیز طریقہ ہو مگر یہ کارآمد ثابت ہوتا ہے۔
کھانے کی مقدار کو کنٹرول کرنا
کھانے کی مقدار کو کنٹرول کرنا یا آسان الفاظ میں کم مقدار میں کھانا بھی اس حوالے سے بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔
کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق فوڈ ڈائری کو مرتب کرنا یا اپنے کھانوں کی تصاویر لینا جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
بے وقت بھوک کے لیے اپنے ارگرد صحت بخش غذاؤں کو رکھنا
اپنے قریب صحت بخش غذا کو رکھنا آپ کو ایسی چیزوں سے دور رکھتا ہے جو غیرصحت مند ثابت ہوسکتی ہیں خاص طور پر بہت زیادہ بھوک لگنے کی صورت میں۔
کچھ چیزوں کو رکھنا اور تیار کرنا بہت آسان ہوتا ہے جیسے کچھ مقدار میں گریاں (اخروٹ، بادام وغیرہ)، دہی، ابلے ہوئے انڈے اور پھل۔
پروبائیوٹیک سپلیمنٹس
ان سپلیمنٹس میں ایسے بیکٹریا ہوتے ہیں جو جسمانی چربی کو گھٹا سکتے ہیں۔
تاہم اس طرح کے سپلیمنٹس کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
زیادہ مرچوں والی غذا
مصالحے دار غذاﺅں میں ایک جز کیپسیسین پایا جاتا ہے جو میٹابولزم کو فروغ دیتا ہے اور کھانے کی اشتہا میں کچھ حد تک کمی لاتا ہے۔
اس بات کی تصدیق کچھ طبی تحقیقی رپورٹس میں بھی کی گئی ہے۔
ایروبک ورزشیں بھی مددگار
ایروبک ورزشیں کیلوریز جلانے میں بہت مدد فراہم کرتی ہیں اور جسمانی و ذہنی صحت بھی بہتر ہوتی ہے۔
یہ ورزشیں بالخصوص توند کی چربی گھلانے میں بہت زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔
وزن اٹھانا
ڈائٹنگ کا ایک سب سے مضر اثر پٹھوں کو نقصان پہنچنے اور میٹابولک سست روی ہوتا ہے جسے اکثر فاقہ کشی کا نتیجہ بھی کہا جاتا ہے۔
اس سے بچنے کا بہترین طریقہ کسی قسم کی مزاحمتی ورزش کرنا ہے جیسے وزن اٹھانا۔
طبی سائنس نے ثابت کیا ہے کہ وزن اٹھانا آپ کے میٹابولزم کو متحرک رکھتا ہے اور پٹھوں کے حجم میں کمی بھی نہیں آنے دیتا۔
یقیناً اس سے صرف چربی ہی نہیں گھلتی بلکہ مسلز بھی بنتے ہیں۔
فائبر والی غذاؤں کا زیادہ استعمال
فائبر کا استعمال بڑھانا جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد دیتا ہے۔
اس حوالے سے شواہد ملے جلے ہیں مگر کچھ تحقیقی رپورٹس کے مطابق فائبر کے استعمال سے پیٹ زیادہ دیر بھرنے کا احساس برقرار رہتا ہے اور طویل المعیاد بنیادوں میں جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال
سبزیاں اور پھلوں میں کیلوریز کی مقدار کم جبکہ فائبر کی زیادہ ہوتی ہے۔
اسی طرح ان میں پانی کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے جس سے پیٹ جلدی بھر جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ جو لوگ سبزیاں اور پھل زیادہ استعمال کرتے ہیں وہ جسمانی طور پر بھی کم وزن کے حامل ہوتے ہیں۔
پھل اور سبزیاں صحت بخش غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں لہذا ان کا استعمال ہر قسم کے فوائد کے لیے اہم ہے۔
اچھی نیند
نیند بھی صحت بخش غذا اور ورزش جتنی اہمیت رکھتی ہے۔
مختلف طبی تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کم نیند موٹاپے کا خطرہ بننے والی اہم ترین وجوہات میں سے ایک ہے۔
کم سونے سے بچوں میں موٹاپے کا خطرہ 89 فیصد جبکہ بالغ افراد میں 55 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
پروٹین کا زیادہ استعمال
پروٹین سے بھرپور غذاؤں کا استعمال میٹابولزم کو تیز کرتا ہے اور کم کیلوریز کو جزوبدن بنانے میں مدد دیتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریاافت کیا گیا کہ دن بھر کی 25 فیصد کیلوریز پروٹین سے حاصل کرنا کھانے کے بارے میں مضطربانہ خیالات کو کم کرتا ہے اور رات گئے کھانے کی خواہش میں 60 فیصد کمی آتی ہے۔
میٹھے مشروبات سے گریز
چینی نقصان دہ ہے مگر سیال شکل میں شکر زیادہ بدترین ہے۔
طبی سائنس نے ثابت کیا ہے کہ سیال چینی سے حاصل ہونے والی کیلوریز موجودہ عہد کی غذاﺅں میں موٹاپے کا باعث بننے والا سب سے اہم پہلو ہے۔
مثال کے طور پر ایک تحقیق کے مطابق چینی سے بنے مشروبات کے نتیجے میں بچوں میں موٹاپے کا خطرہ ساٹھ فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات ذہن میں رکھیں کہ اس بات کا اطلاق فروٹ جوسز پر بھی ہوتا ہے جس میں اتنی ہی چینی ہوتی ہے جتنی ایک سافٹ ڈرنک میں۔
پھل کو کھانا اس کے جوس کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
ڈائٹنگ نہ کریں
ڈائٹنگ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ طویل المعیاد مدت کے لیے کارآمد نہیں۔
یہاں تک کہ اگر لوگ اس کو اپناتے بھی ہیں تو ان کا وزن وقت گزرنے کے ساتھ پہلے سے زیادہ بڑھ سکتا ہے اور رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ڈائٹنگ کو دیکھ کر مستقبل میں موٹاپے کی پیشگوئی بھی کی جاسکتی ہے۔
لہذا ڈائٹ پر جانے کی بجائے صحت بخش، خوش باش اور فٹ بننے کو اپنا مقصد بنائیں اور اپنے جسم کو تازہ دم کرنے پر توجہ مرکوز کریں نہ کہ اسے فاقہ کشی پر مجبور کردیں۔
اس طرح وزن کم کرنے کے سے قدرتی طور پر مضر اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
نوالے آہستگی سے چبا کر نگلیں
اپنا کھانا بہت تیزی سے نگلنا وقت کے ساتھ جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے، اس کے مقابلے میں کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے نوالے اچھی طرح چبانا پیٹ کو بھرے رکھنے کے ساتھ جسمانی وزن میں کمی لانے والے ہارمونز کی تعداد کو بڑھاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔