آٹو اسمبلرز گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کرنے کو تیار
کراچی: ایک جانب گاڑیاں بنانے والوں نے عالمی منڈی میں خام مال کی قیمتوں میں اضافے کے باعث گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے تو یکم مئی 2021 سے چین کی جانب سے 146 اقسام کی اسٹیل کی مصنوعات پر برآمداتی ٹیکس کی چھوٹ ختم ہونے سے لاگت پر دباؤ پڑا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ایک تجزیاتی بریفنگ میں پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ اور انڈس موٹر کمپنی نے گاڑیوں کی قیمت میں اضافے کا انتباہ دیا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے قاضی ہادی نے کہا کہ پاک سوزوکی نے تجزیہ کاروں کو بتایا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کے فرق کے باعث کمپنی شاید قیمتوں پر نظرِ ثانی کرے تاہم کورونا وائرس کی تیسری لہر بھی زیر غور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں کاروں کی فروخت میں 13 فیصد اضافہ
بی ایم اے کیپٹل منیجمنٹ کے طحہٰ مدنی کے مطابق آئی ایم سی نے مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں روپے کی قدر نے اشیا مثلاً اسٹیل، پلاسٹک ریسن، تانبے، ایلومینیئم وغیرہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو پورا کردیا ہے۔
تاہم اگر اشیا کی قیمتیں مستحکم نہ ہوئیں تو لاگت کو آگے پہنچانے کے لیے آئی ایم سی گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کرسکتی ہے۔
اس کے برعکس آٹو انڈسٹری بالخصوص کار اور دو پہیوں کی سواری بنانے والوں نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے سے درآمدی پارٹس کی قیمتوں میں کمی کے باوجود گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کو نظر انداز کیا۔
انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر اب 152 سے 153 روپے پر کاروبار کررہا جبکہ اگست 2020 کے آخری ہفتے میں اس کی قیمت 168 روپے 40 پیسی تھی۔
اس ضمن میں جب ڈان نے آئی ایم سی کی چیف ایگزیکٹو افسر علی اصغر جمالی سے بات کی تو انہوں نے قیمتوں میں ممکنہ اضافے کی تصدیق کی۔
مزید پڑھیں: چین کی گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیاں پاکستان کو اہم کیوں سمجھ رہی ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ہم عالمی سطح پر خام مال کی قیمتوں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اب تک ہم اس اضافے کی لاگت کو خود برداشت کررہے ہیں۔
چند روز قبل ہی اطلس ہونڈا لمیٹڈ نے بائیک کی قیمتوں میں 16 سو سے 3 ہزار تک کا اضافہ کیا تھا جو بغیر کسی وجہ سے رواں سال کیا جانے والا چوتھا اضافہ تھا۔
دوسری جانب چینی بائیکس بنانے والی کمپنیاں بھی عالمی منڈیوں میں خام مال کی قیمتیں بڑھنے کو جواز بناتے ہوئے قیمتوں میں تواتر سے اضافہ کررہی ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں