عالمی برادری فلسطینیوں پر اسرائیلی تشدد کے خلاف ہم آواز
عالمی برادری نے غزہ میں اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں بچوں سمیت 56 افراد کے جاں بحق اور سیکڑوں افراد کے زخمی ہونےکی شدید مذمت کرتے ہوئے فریقین سے تشدد میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر سیکڑوں فضائی حملے کیے جبکہ فلسطینیوں کی جانب سے بھی ایک ہزار سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں دونوں فریقین کے درمیان 7 سال کے بعد بدترین تشدد نے جنم لیا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری سے 14 بچوں سمیت 56 فلسطینی جاں بحق
اقوام متحدہ اور دیگر اداراں سمیت کئی ممالک کے رہنماؤں نے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس
انتونیو گوتریس کے ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری جنرل کو غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور غزہ سے داغے گئے راکٹوں سے بچوں سمیت معصوم فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی ہلاکت پر افسوس ہے۔
سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور اپنی طاقت کے استعمال کے عمل کو جانچنا چاہیے، اسرائیلی آبادی کے مراکز کی جانب اندھا دھند راکٹ اور مارٹر فائر کیا جانا ناقابل قبول ہے۔
امریکا
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین پساکی نے کہا کہ اسرائیل کا یہ جائز حق ہے کہ وہ حماس کے راکٹ حملوں سے اپنا دفاع کرے لیکن مقبوضہ بیت المقدس(یروشلم) کو باہمی احترام کا حامل مقام ہونا چاہیے، صدر جو بائیڈن اسرائیل کی سلامتی کے ساتھ ساتھ وہاں کے عوام کے جائز حق کے دفاع کی حمایت پر کبھی بھی نہیں ڈگمگائیں گے۔
یورپی یونین
یورپی یونین کا کہنا تھا کہ اسرائیل پر فلسطینی راکٹ حملے سراسر ناقابل قبول ہیں اور انہوں نے تمام فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ اشتعال انگیزی کو ختم کریں تاکہ مزید شہری ہلاکتوں سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: بیت المقدس میں اسرائیلی حملے، عالمی عدالت سے منسلک پراسیکیوٹر کا اظہارِ تشویش
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیپ بوریل نے مشرقی یروشلم سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی کی بھی مذمت کرتے ہوئے انہیں غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ اس اقدام سے صرف تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن
بورس جانسن نے کہا کہ بڑھتے ہوئے تشدد اور شہری ہلاکتوں پر برطانیہ کو شدید تشویش ہے اور ہم کشیدگی میں فوری کمی دیکھنا چاہتے ہیں۔
جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل پر راکٹ حملہ بالکل ناقابل قبول ہے اور اسے فوری طور پر ختم ہونا چاہیے، اسرائیل کو اس صورتحال میں اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، تشدد میں اضافے کو نہ تو برداشت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی قبول کیا جاسکتا ہے۔
عرب لیگ
عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیط نے کہا کہ اسرائیلی فضائی حملے غیر ذمہ دارانہ ہیں، اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس میں اشتعال انگیزی میں خطرناک حد تک اضافے کا ذمہ دار ہے اور انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ تشدد کو روکنے کے لیے فوری طور پر کردار ادا کرے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ صہیونی طاقت کی زبان کے سوا کچھ نہیں سمجھتے لہٰذا فلسطینیوں کو اپنی طاقت اور مزاحمت میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ وہ مجرموں کو ہتھیار ڈالنے اور مزاحمت پر مجبور کر سکیں۔
مزید پڑھیں: امریکا نے غزہ کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی کونسل کو بیان دینے سے روک دیا
ترکی
ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کو آخر کار یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ بلاامتیاز طاقت کا استعمال کرکے فلسطین کے عوام کے جائز حقوق اور مطالبات کو دبانے میں کامیاب نہیں ہو گی۔
اسلامی تعاون تنظیم
اسلامی تعاون تنظیم نے مقبوضہ بیت المقدس میں موجود فلسطین کے عوام کے غیرمتزلزل عزم اور استحکام اور مقدس مقامات پر اسرائیلی حملوں کے خلاف ان کے ردعمل کی تعریف کی۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی
مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر فبریزیو کاربونی نے کہا کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین شہریوں کے خلاف بلااشتعال حملوں کی ممانعت کرتے ہیں، کسی بھی حملے کا ایک تناسب ہونا ضروری ہے اور شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لیے تمام ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔