سرباز خان نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ پر پاکستانی پرچم لہرا دیا
پاکستان کے کوہ پیما سرباز خان نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرلی اور دو روز میں یہ کارنامہ انجام دینے والے وہ دوسرے پاکستانی بن گئے ہیں۔
گزشتہ روز لاہور سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ شہروز کاشف دنیا کی بلند ترین چوٹی سرکرنے والے کم عمر ترین پاکستانی کوہ پیما بن گئے تھے۔
مزید پڑھیں: شہروز کاشف ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنے والے کمر عمر ترین پاکستانی
گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے علاقے علی آباد سے تعلق رکھنے والے 32 سالہ سرباز خان نے کوہ پیمائی کا آغاز 2016 میں کیا اور انہیں باصلاحیت اور محنتی کوہ پیما تصور کیا جاتا ہے۔
گزشتہ ماہ سرباز خان اور محمد عبدالجوشی نیپال کی 8 ہزار 91 میٹر اونچی اناپورنا چوٹی سرکرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے تھے اور انہوں نے اپنی اس کامیابی کو مرحوم محمد علی سدپارہ کے نام کیا تھا۔
سرباز خان 2019 میں نیپال میں دنیا کی چوتھی بلند ترین چوٹی 8 ہزار 516 میٹر بلند ماؤنٹ لوٹسے بغیر سپلیمنٹری آکسیجن کے سر کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے تھے۔
ان کی 8 میٹر سے زائد چوٹیوں کی دیگر کامیابیوں میں کے-ٹو، ننگا پربت، براڈ پیک اور مناسلو شامل ہیں۔
دو دنوں میں قومی ہیروز کی کامیابیوں پر پاکستان کے مشہور کوہ پیما نذیر صابر نے مبارک باد دی۔
انہوں نے شہروز اور سرباز دونوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ دعا ہے ان کو مزید کامیابیاں نصیب ہوں، تین نوجوانوں کی کامیابی اور کوہ پیمائی میں حالیہ دلچسپی ملک کے اس شعبے کے لیے حوصلہ افزا بات ہے۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے سرباز خان کی کامیابی کی تصدیق کرتے ہوئے کلب کی جانب سے انہیں دل کی گہرائیوں سے مبارک باد دی۔
مزید پڑھیں: ملیے پاکستان کے کم عمر ترین ’کوہِ پیما‘ سے
انہوں نے کہا کہ یہ سرباز کی 8 ہزار میٹر سے بلند ساتویں چوٹی ہے اور گزشتہ 26 دنوں میں انہوں نے 8 ہزار میٹر سے زائد بلند دو چوٹیوں کو سرکیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'سرباز خان ان میں سے چار چوٹیوں میں محمد علی سدپارہ کے ساتھ تھے اور ان کی آخری چوٹی نیپال میں مناسلو تھی، ان کا دنیا میں موجود 8 ہزار میٹر سے زائد بلند تمام 14 چوٹیاں سرکرنے کا ارادہ ہے'۔
دنیا کی یہ 14 چوٹیاں ہمالیہ اور قراقرم رینج میں واقع ہیں جو نیپال، پاکستان اور چین تک پھیلا ہوا ہے۔
خیال رہے کہ کوہ پیما جب 8 ہزار میٹر بلندی میں داخل ہوتے ہیں تو وہ ڈیتھ زون کہلاتا ہے جہاں انہیں آکسیجن کی مطلوبہ مقدار کے لیے دباؤ ہوتا اور انہیں شدید مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اٹلی کے مشہور کوہ پیما رینہولڈ میسنر 1986 میں 8 ہزار سے زائد بلندی کی حامل تمام 14 چوٹیوں کوبغیر سپلیمنٹری آکسیجن کے سر کرنے والے دنیا کے پہلے کوہ پیما بن گئے تھے۔
سرباز خان نے 11 مئی کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے انسٹاگرام پوسٹ میں کہا تھا کہ 'زندگی کا بھروسہ نہیں ہے، آپ منصوبے بناتے ہیں لیکن زندگی آپ کے لیے کچھ اور کرتی ہے، ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنا میرے منصوبے کا حصہ تھا لیکن میں 5 مئی سے 10 مئی کے درمیان منصوبہ بنا چکا تھا'۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی کوہ پیما 20 گھنٹوں میں افریقہ کی بلند ترین چوٹی سَر کرنے والے پہلے ایشیائی بن گئے
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اور نیپال دونوں ممالک میں کووڈ کے باعث موجودہ حالات کی وجہ سے میں نے اپنے منصوبے تبدیل کیے اور میں اپنے گھر میں اہل خانہ کے ساتھ صرف ایک رات گزار سکا اور اب ہم یہاں ہیں'۔
سرباز کا کہنا تھا کہ 'ماؤنٹ اناپورنا میں پاکستانی پرچم لہرانے کے 14 دن بعد میں دنیا کے سرکے اوپر سبز ہلالی پاکستانی پرچم گاڑھنے کے لیے ایورسٹ بیس کیمپ پہنچا، میں دنیا کی بلند ترین چوٹی پر گمنام پاکستانی کوہ پیما برادری کی نمائندگی کرنے کے لیے تیار اور خوشی محسوس کرتا ہوں'۔
انہوں نے مزید لکھا تھا کہ 'ماؤنٹ ایورسٹ سمٹ 14 مشن کی ساتویں چوٹی ہوگی، ان شااللہ'۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل 19 سالہ شہروز کاشف دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ (8848.86 میٹر بلند) سَر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی کوہ پیما بن گئے تھے.
سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بک پر کئی گئی ایک پوسٹ میں نیپالی کوہ پیما اور سیون سمٹ ٹریکس مہم جوئی کے منیجر چھانگ داوا شیرپا نے ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنے والے کم عمر ترین پاکستانی کوہ پیما بننے پر شہروز کاشف کو مبارک باد دی تھی۔
انہوں نے لکھا تھا کہ 'آج (11 مئی کی) صبح سیون سمٹ ٹریکس کی ایورسٹ مہم جوئی 2021 کے تحت شہروز کاشف نے ماؤنٹ ایورسٹ کو کامیابی سے سَر کرلیا'۔
دوسری جانب شہروز کاشف کے فیس بک پیج پر شیئر کی گئی پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ 'الحمداللہ، شہروز کاشف کی جانب سے پیغام موصول ہوا ہے، تاریخ رقم ہوگئی ہے، ماشااللہ شہروز نے ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرلیا ہے'۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے شہروز کاشف 17 برس کی عمر میں پاکستان کی چوتھی بلند ترین چوٹی براڈ پیک (8047 میٹر بلند) سَر کرنے والے کم عمر ترین پاکستان کوہ پیما بھی ہیں۔
انہوں نے براڈ پیک اور ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے لیے مصنوعی آکسیجن کا استعمال کیا۔
17 سال کی عمر میں براڈ پیک سر کرنے کی وجہ سے شہروز کاشف کو 'براڈ بوائے' قرار دیا جاتا ہے۔
ان سے قبل ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ثمینہ بیگ کم عمر ترین پاکستانی کوہ پیما تھیں، جنہوں نے 23 سال کی عمر میں دنیا کی بلند ترین چوٹی سَر کی تھی۔