مالی سال 2021 کے پہلے 9 ماہ میں کپاس کا درآمدی بل ایک ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا
کراچی: ملک نے رواں مالی سال کے 9 ماہ کے دوران کاٹن کی درآمد پر ایک ارب 83 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خرچ کیے جو اسی عرصے میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 46 فیصد زیادہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس اسی مدت میں ایک ارب 25 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خرچ کیے گئے۔
مزید پڑھیں: کپاس کی پیداوار میں ہدف سے 20 لاکھ گانٹھ کی کمی ہوگی، فخر امام
اس دوران کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔
رواں سال 56 لاکھ گانٹھیں تیار ہوسکیں جبکہ 2012 میں ان کی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ تھیں۔
کپاس کی پیداوار میں نمایاں گراوٹ کے بعد ٹیکسٹائل کی صنعت کی اُمیدیں معدوم پڑ گئی ہیں جو اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
مالی سال 2021 کے پہلے 9 ماہ کے دوران مجموعی برآمدات میں 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی برآمدات کا حجم 10 ارب 26 کروڑ ڈالر تھا جو رواں مالی سال کی اسی مدت میں 10 ارب 26 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں کپاس کی پیداوار 30 سال کی کم ترین سطح پر آگئی
بروکرز کے مطابق درآمد کنندگان نے ستمبر تک جاری رہنے والے درآمدی سیزن کے لیے 70 لاکھ گانٹھوں کی بکنگ کروائی ہے۔
کراچی بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ نجی شعبے کے درآمد کنندگان سے جمع کردہ ڈیٹا کا تخمینہ لگ بھگ 70 لاکھ گانٹھیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی سطح پر کاٹن اسٹاک کی عدم موجودگی کے باعث رواں مالی سال کے آخر تک مجموعی طور پر درآمد 2 ارب 50 کروڑ ڈالر سے 3 ارب ڈالر ہوسکتی ہے۔
حال ہی میں فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان (ایف پی سی سی آئی) نے مونسینٹو اور بائر کراپ سائنس ریگولیٹری ٹیم سے ملاقات کی۔
ملاقات کا مقصد جدید بیج کی ٹیکنالوجی حاصل کرنا تھا جس کے باعث بھارت میں کپاس کی پیداوار ایک کروڑ گانٹھوں سے بڑھ کر 40 کروڑ تک جا پہنچی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کپاس کی قیمت 11 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
کورونا کے باعث بھارت مشکلات سے دوچار ہے لیکن پڑوسی ملک کپاس کی تقریباً 3 کروڑ 60 لاکھ گانٹھیں تیار کرنے میں کامیاب رہا۔
بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی فی ایکڑ پیداوار 25 فیصد بھی نہیں ہے۔
ادھر پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین عاصم باجوہ نے حال ہی میں کہا تھا کہ پاکستان چین کی مدد سے بلوچستان میں کپاس کی پیداوار کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ چینی غیر استعمال شدہ زمینوں میں کپاس کی پیداوار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
معاشی رابطہ کمیٹی کے مشورے کے باوجود کاشتکاروں، جنرز، اسپنرز اور کپاس کے بروکرز نے بھارت سے کپاس کی درآمد کی اجازت نہ دینے کے حکومت کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔