حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے نمانئدے سے نہ مل کر امن کا موقع گنوا دیا، امریکا
امریکا نے کہا ہے کہ یمن کے حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے سے ملنے سے انکار کر کے امن کے قیام کا نادر موقع گنوا دیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق جمعہ کو امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ یمن کے حوثی باغیوں نے عمان میں اقوام متحدہ کے ثالث سے ملاقات سے انکار کر کے امن کے قیام کا بڑا موقع گنوا دیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا حوثی باغیوں کو عالمی دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالنے کیلئے تیار
انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ حوثیوں نے سعودی عرب کی حمایت یافتہ یمن کی حکومت کے آخری شمالی گڑھ ماریب پر حملہ کر کے یمن کے انسانی بحران کو مزید خراب کر دیا ہے۔
جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکی صدر جو بائیڈن نے یمن کو ترجیح دی ہے اور ٹم لینڈرنگ کو خصوصی ایلچی کے طور پر مقرر کیا ہے تاکہ وہ اقوام متحدہ کی امن کی کوششوں کو بحال کرنے میں مدد کریں۔
لینڈرکنگ سعودی عرب، عمان اور اردن کے دورے سے جمعرات کو ہی واپس آئے ہیں جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کے ثالث مارٹن گریفیتھ سے ملاقات کی۔
محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایک منصفانہ معاہدہ ہوا ہے جس سے یمنی عوام کو فوری راحت ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی دہشتگرد قرار دیے جانے پر امریکا کو جواب دینے کا حق رکھتے ہیں، حوثی باغی
ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں نے مسقط میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گریفتھیس سے ملاقات سے انکار کر کے امن کے قیام کے عزم کا مظاہرہ کر کے اہم موقع گنوا دیا ہے کیونکہ یہ ایک ایسے موقع پر ہوا ہے جب یمن کی حکومت تنازع کے خاتمے کے لیے معاہدے پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے۔
یمن میں سعودی عرب کی زیرقیادت ایک فوجی اتحاد نے 2015 میں مداخلت کی تھی جب ایران کے زیرانتظام حوثی گروپ نے دارالحکومت صنعا سے حکومت کو بے دخل کردیا تھا۔
حوثیوں نے کومت کی بے دخلی کے عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایک بدعنوان نظام کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
گریفیتھ نے بدھ کے روز کہا کہ ہم اس معاہدے کے سلسلے میں اس مقام پر نہیں، جہاں ہم کامیابی سے پہنچنا چاہتے تھے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کی حوثی باغیوں کو 'جامع جنگ بندی' کی پیشکش
لینڈرنگ نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت اعلیٰ سعودی عہدیداروں سے بھی ملاقات کی تھی اور یمن کے ساحلی علاقے حدیدہ اور صنعا ایئرپورٹ پر درآمدات کے سلسلے میں عائد پابندیاں نرم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل چھ سالہ تنازع کے خاتمے کے لیے سعودی عرب نے یمن کے حوثی باغیوں کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ایک جامع جنگ بندی کی پیش کش کی تھی۔