• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

دنیا میں سب سے زیادہ ویکسینیشن والے ملک میں کووڈ کیسز میں اضافہ

شائع May 6, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

سیشیلز دنیا کا وہ ملک ہے جس نے اب تک سب سے زیادہ آبادی کو کووڈ ویکسین فراہم کردی ہے مگر وہاں کورونا وائرس کے کیس میں اضافے کے باعث اسکولوں کو بند جبکہ دیگر پابندیوں کا نفاذ کیا گیا ہے۔

بحر ہند میں واقع جزائر پر مشتمل اس ملک میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو منسوخ کردیا گیا ہے جبکہ لوگوں کو ایک دوسرے ے ملنے سے روکا گیا ہے۔

یہ سب پابندیاں اس وقت لگائی جارہی ہے جب سیشیلز میں اب تک 60 فیصد سے زیادہ بالغ آبادی کو کووڈ 19 ویکسین کی 2 خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

وزیر صحت پیگی ویڈوٹ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا 'ویکسینیشن کی تمام تر بہترین کوششوں کے باوجود ہمارے ملک میں کووڈ کی صورتحال نازک مرحلے میں پہنچ چکی ہے'۔

98 ہزار آبادی پر مشتمل ملک کی معیشت کا انحصار یاحت پر ہے اور اسی وجہ سے رواں سال جنوری میں ویکسنیشن مہم شروع کی گئی۔

12 اپریل تک وہاں 59 فیصد ویکسین خوراکیں چین کی سینوفارم ویکسین کی تھیں جبکہ باقی کووی شیلڈ (بھارت میں تیار کردہ ایسٹرازینیکا ویکسین کا ورژن) کی تھیں۔

اب تک 62.2 فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوکی ہے جبکہ اسرائیل 55.9 فیصد کی شرح کے ساتھ ویکسینیشن کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے۔

سیشیلز میں کووڈ کے ایکٹیو کیسز کی تعداد 3 مئی کو 1068 تک پہنچ گئی تھی جو 28 اپریل کو 612 تھی۔

ان میں سے 84 فیصد کیسز مقامی شہریوں جبکہ باقی غیرملکیوں کے ہیں۔

مقامی ماہرین کے مطابق دوتہائی کیسز یا تو ان افراد کے ہیں جن کو ویکسین ابھی تک فراہم نہیں کی گئی یا ایک خوراک دی گئی، جبکہ باقی ایے افراد ہیں جن کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے۔

ویسے تو وہاں اپریل کے کیسز کے جینیاتی سیکونسنگ ڈیٹا تو مووجود نہیں مگر وہاں فروری میں جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا کی قسم بی 1351 کی موجودگی کی تدیق ہوئی تھی۔

ایک تحقیق میں ایسٹرازینیکا ویکسیسن اس قسم کے خلاف بہت زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوئی تھی ۔

ماہرین کے مطابق اس ملک میں سینوفارم، کووی شیلڈ اور بغیر ویکسین والے افراد کے کیسز کا موازنہ جینیاتی سیکونسنگ اور ڈیٹا کے ذریعے کیا جائے تو اہم معلومات حاصل ہوسکے گی۔

مقامی حکام نے وبا کی نئی لہر کی کوئی وججہ بیان نہیں کی بس یہ کہا کہ لوگوں کی جانب سے وائرس کے خلاف زیادہ احتیاط نہیں کی جارہی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024